پارلیمانی نظام، اصلاح کیجئے!
مکرمی! پاکستا ن میں پارلیمنٹری سسٹم بُری طرح ناکام ہو چکا ہے۔ جمہوریت کے پردے میں فیوڈل راج ہے۔ ساری سیاسی پارٹیاں جاگیرداروں سے بھری ہیں۔ ہر الیکشن کے بعدبلدیاتی ادارے اسمبلیاں ’’انگلش میڈ‘‘ جاگیرداروں سے بھر جاتی ہیں۔ انہوں نے کرسی اقتدار کی خاطر ملک کے حصے بخرے کر دئیے۔ بچے کھچے پاکستان کو قرضوں میں ڈبو کر غیروں کے پاس گروی رکھ دیا۔ ایک پارٹی خزانہ خالی کر کے چلی جاتی ہے، دوسری اس کی جگہ لے لیتی ہے۔ تیسری انتظار میں ہوتی ہے۔ سیاستدان ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ٹانگیں کھینچتے ہیں۔ اسمبلیوں میں ایک بھی مزدور ممبر نہیں۔ ارکان اسمبلی نے اپنی تنخواہیں چالیس گنا تک بڑھا لیں، غریب فاقہ کشی خود کشی نہیںکریں گے تو اور کیا کریں گے۔ جس ملک میں نمک کی کان، وسیع زرعی میدان ، دریا ، نہری نظام بندرگاہیں چار موسم ہوں وہ غریب نہیں ہو سکتا۔ پارلیمانی نظام کی موجودگی میں مزید تہتر (73) سال تک ریاست مدینہ تبدیلی نیا پاکستان روٹی کپڑا مکان کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ محنت کش زندہ درگور ہیں۔ کیا یہ سسٹم کی ناکامی نہیں کئی بار فوجی حکومت آئی وزیراعظم جیل گیا۔ مہنگائی کا طوفان امڈ آیا۔ بے تحاشا قرضے لئے گئے۔ اگر اربابِ اختیار کو ملک و قوم سے ذرہ برابر ہمدردی ہے تو یہ سسٹم ختم کر کے فوری طور پر متناسب نمائندگی کا نظام رائج کیا جائے ۔ (ماسٹر منظور احمد، احمد پارک جڑانوالہ، ضلع فیصل آباد)