کرونا: آفت یا عذاب
دنیا جب سے کرونا کا شکار ہوئی ہے مسلسل اس کے خلاف نبرد آزما ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس نظر نہ آنے والے جرثومے کے مقابلے میں دنیا کی تمام علمی، سائنسی ترقی اور جدید ترین ایجادات بے بس ہیں، کوئی ایسا نہیں جو اس ان دیکھی موت کی راہ روک سکے، اور پوری عالمی برادری مسلسل اس موت کے شکنجے میں جکڑی چلی جارہی ہے، سوال یہ ہے کہ آخر کیوں؟ آج ہم اللہ کی مدد سے کیوں محروم ہیں، آج ہماری تمام تر سائنسی ترقی غیر موثر کیوں ہوگئی؟ اس سوال پر غور کرنے کے لئے ذرا کشمیر پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں جہاں مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں جب کہ وادی میں کرفیواورلاک ڈائون 238 ویں روزمیں داخل ہوگیا ہے۔ مقبوضہ وادی کشمیرمیں بھارت کی طرف سے مسلط کردہ غیرانسانی لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بندش کے باعث معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔ سڑکیں سنسان، وادی میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور ایک کروڑ سے زائد افراد دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے گذشتہ ماہ دس کشمیریوں کو شہید کیا۔
آج کے دور میں دنیا کی بدقسمت ترین اور بھلائی ہوئی قوم کشمیری ہیں جو آٹھ ماہ سے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں اور بھارت کے انسانیت دشمن، ہندوتوا کے حامی ہٹلر ثانی نریندر مودی نے پوری وادی میں غیر قانونی کرفیو نافذ کرکے پہلے کشمیری عوام کو نو لاکھ دہشت گردی کی ماہر فوج کے سپرد کردیا اور فوج میں آر ایس ایس کے غنڈے بھی شامل کردئیے جنہوں نے نہ صرف رات کے اندھیروں بلکہ دن کے اجالوں میں بھی پُوری کشمیری قوم پر غیر انسانی مظالم کی انتہا کردی پھر مودی نے بھارتی آئین میں ترمیم کرکے ریاست کشمیر کی آزاد اور خود مختار ریاست کی حیثیت ختم کرکے اس کو بھارت میں ضم کرلیا اور اب بھارتی کابینہ نے کشمیر میں آبادکاری ایکٹ سمیت 37 قوانین کے نفاذکی منظوری بھی دے دی ہے، مودی سرکار نے علاقوں کے نام بھی تبدیل کرناشروع کردیے۔ وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اورپکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے۔ 8 لاکھ سے زائد کشمیریوں کوسخت پریشانیوں کا سامنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اب تک لگ بھگ 894 بچے شہید اور ہزاروں یتیم ہوچکے ہیں۔ بھارت نے مظلوم کشمیریوں پر ظلم وبربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور ہزاروں کشمیریوں سمیت مقبوضہ وادی کی سیاسی قیادت کو بھی جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ دوسری جانب مودی سرکار کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہے۔ کشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے۔واضح رہے کہ 5 اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔
اس ضمن میں دکھ بھری بات یہ ہے کہ کشمیری قوم پر بھارت کی دہشت گرد حکومت اور گستاپو ثانی دہشت گرد تنظیم کو دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے آٹھواں مہینہ ہوگیاہے اور ان آٹھ ماہ میں اول تو عالمی سطح پر خاموشی ہی چھائی رہی اور اگر کہیں سے کسی نے آواز اٹھائی میں تو بس صرف زبانی کلامی باتوں پر ہی بات ختم ہوگئی جن کا بھارت کی دہشت گرد حکومت پر کوئی اثر نہیں ہوا اور کشمیری قوم مسلسل زندانی بنی رہی۔ ذرا غور کیجئے کہ موجودہ دور میں جب کسی وادی میں ایسے افراد بھی موجود ہوں جنہوں نے آٹھ ماہ سے آسمان کی شکل نہ دیکھی ہو ان پر کیا بیت رہی ہوگی، جی ہاں کشمیر میں بے شمار ایسے مریض بھی ہیں جو ادویہ کی عدم دستیابی پر نقل و حرکت سے بھی معذور ہوچکے ہیں اور وہ بند کمرے میں ایک چارپائی پر لیٹے آہستہ آہستہ موت کے منہ میں جارہے ہوں، ذر غور کیجئے کہ جس وادی میں آٹھ ماہ سے مواصلات کا ذرائع ناپیدا ہوں، ٹرانسپورٹ بندہو، تعلیمی سرگرمیاں معطل ہوں، تجارتی مارکیٹیں بند ہوں،عوام کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہ ہو اور اگر کبھی تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق کوئی باہر نکلنے کی جسارت کرلے تو بھارت کے فوجی درندے اس پر ظلم و تشدد کی انتہا کردیں ایسے میں وہ مظلوم غذائی اجناس کہاں سے لیتے ہوں گے کیا کھاتے ہوں گے، کیا پیتے ہوں گے، یہ وہ سوال ہیں جن پر آج پُوری عالمی برادری کو غور کرنا چاہئے اور پھر اس کا سدِ باب کرنا چاہئے کیونکہ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی اللہ کی زمین پرشیاطین کے پیروکاروں نے بنی نوع انسان پر زندگی تنگ کی تب تب عذاب الہی کا نزول ہوا اور دنیا میں ایسی تباہی پھیلی جس کی مثال نہیں ملتی۔
آج ایک بار پھر دنیا عذاب الٰہی کا شکار ہے، کرونا جیسے نظر نہ آنے والے معمولی سے جرثومے نے جدید ترین سائنسی ایجادات سے مستفید ہونے والے انسانوں کو بھی بے بس کردیا ہے۔ خواہ اٹلی ہو یا سپین، فرانس ہو یا آسٹریلیا، جرمنی ہو یا امریکہ، روس ہو یا چین غرض دنیا کا کوئی بھی ملک اس سے محفوظ نہیں رہا اور نہ ہی ابھی اس جرثومے کے خاتمے کی کوئی صورت نظر آرہی ہے۔ کہیں یہ عذاب الٰہی اسی لئے تو دنیا والوں پر نازل نہیں ہوا کہ اربوں انسان ایک کروڑ کشمیریوں کو بھارت کے دہشت گرد وحشیوں کے حوالے کرکے مطمئن ہو بیٹھے، کشمیر میں ظلم و جبر کی جو نئی اور سیاہ تاریخ رقم کی گئی اور کی جارہی ہے وہ نہ تو بیان کر نے کے قابل ہے نہ ہی ضبطِ تحریر میں لانے کے قابل کیونکہ وہاں پر انسانی مقدس رشتوں کی جس انداز میں تذلیل کی جاتی رہی اور کی جارہی ہے اس کو دیکھتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ دنیا کی تباہی بہت قریب ہے۔ واضح رہے کہ اگر آر ایس ایس کے غنڈے اور ہندتوا کے حامی کشمیریوں کو محض مسلمان ہونے کی پاداش میں ایسے بدترین تشدد کا نشانہ بنائیں کہ کسی بھی گھر میں گھس کرتمام اہل خانہ کو ایک جگہ جمع کرکے انہیں نوزائیدہ بچوں کی طرح بے لباس کرکے پھر بلا تخصیص مرد و زن تمام کو مل کر اجتماعی طور پر جنسی تشدد کا نشانہ بنائیں تو اس ظلم کا شکار ہونے والے ماں، باپ، بھائی، بہنوں اور بیٹوں کے دلوں پر کیا گزرتی ہوگی اور صرف یہی نہیں پھر یہ وحشی درندے جاتے وقت جتنے جوانوں کو چاہیں دہشت گرد قرار دے کر گولی ماردیں اور جتنے بچوں کو چاہیں اغوا کر کے لے جائیں اور اپنا غلام بنا لیں یا بھارت کی کسی دور افتادہ جیل میں پھینک کر سسک سسک کر جینے پر مجبور کردیں، اور ان تمام حرکات پر وہ اقوام بھی خاموش رہیں جن پر اللہ نے اپنے رحمتوں سے تحقیق کے در وا کئے ہوں جو سائنسی تحقیقات کے ثمرات سے بھرپور انداز میں مستفید ہورہے ہوں، تو یہ عذاب الہی کو دعوت دینے کا عمل ہے یا نہیں؟