شاہراہیں کھولنے، اضافی مال گاڑیاں چلانے کا فیصلہ
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی حکومت نے خوراک کی قلت پر قابو پانے کے لئے ہائی ویز سمیت تمام شاہراہیں کھولنے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔ تاہم ملک بھر کے تمام موٹروے عام ٹریفک کے لیے بند رہیں گے۔ ملک کی شاہراہیں کھولنے کے ساتھ مال بردار ریل گاڑیوں کی آمدورفت بحال کر دی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے قوم کو ایک بار پھرکرونا وائرس کی صورتحال کے بارے میں قوم کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان آج پیر کو قوم سے خطاب کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان قوم کے سامنے جامع روڈ میپ رکھیں گے۔ اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیا جائے گا۔ اس بات کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جو اتوار کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر پارٹی کے رہنمائوں سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قلیل اور طویل مدتی پالیسی پر مشاورت کی گئی۔ کور کمیٹی نے ملک بھر میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو خصوصی ٹاسک سونپنے کا فیصلہ کیا۔ جبکہ وزیراعظم نے ٹائیگر فورس سے متعلق کور کمیٹی کے ارکان کو ذمہ داریاں سونپ دیں۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ قوم متحد ہو کر اس آزمائش کا مقابلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں لیڈرشپ کا امتحان ہوتا ہے۔ گھبراہٹ میں کئے جانے والے فیصلے درست نہیں ہوتے۔ حکومت کی ساری توجہ غریب اور نادار طبقے پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جو بھی حکمت عملی بنا رہی ہے، اس میں دیہاڑی دار اور مزدور اولیں ترجیح ہے۔ اجلاس میں تعمیراتی شعبے کے ریلیف پیکج کا اعلان آج (پیر) کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جبکہ کور کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ تعمیراتی صنعت کو ریلیف دے کر آپریشنل کیا جائے، اس سے روزگار سمیت 40 صنعتیں آپریشنل ہوں گی۔ وزیراعظم نے غذائی اجناس کی منتقلی کیلئے ریلوے کا استعمال کرنے کی ہدایت کی۔ کور کمیٹی اجلاس میں وزیر ریلوے کو فوری طور پر اضافی مال گاڑیاں چلانے کی ہدایت کی گئی تاہم مسافر ٹرینیں فی الحال بند رہیں گی۔ اجلاس میں پاکستان ریلوے کو خصوصی پیکج بھی فراہم کرنے پر غور کیا گیا جبکہ ریلوے کے لئے خصوصی مالی پیکج کا معاملہ آج اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش ہوگا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پنجاب حکومت 25 لاکھ افراد میں 4 ہزار روپے فی کس تقسیم کرے گی۔ ترجمان نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس کی جانب سے ایک بیان کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے پیش نظر تمام موٹر ویز پر مسافر بردار گاڑیوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہنگامی حالات میں تمام تر ملکی وسائل استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذخیرہ اندوزوں کو متنبہ کیا کہ نرمی سے کہی جانے والی بات مان لیں بصورت دیگر سختی میں کئے جانے والے فیصلے آپ کے مفاد میں نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صوبے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت ایکشن لیں۔ اجلاس میں ائرپورٹس پر حفاظتی اقدامات سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی جبکہ ملک میں اشیائے ضروریہ کی بلا تعطل فراہمی کیلئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے عوام میں آگاہی سے متعلق مشاورت کرتے ہوئے ریلیف پیکج کو مستحق افراد تک پہنچانے کیلئے رضا کار فورس کی حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو خصوصی ٹاسک دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پارٹی عہدیداروں کو کرونا ریلیف ٹائیگرز پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرونا کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے ہر شہری کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ محدود وسائل کے باوجود ہر سرکاری ادارہ بہترین کام کررہا ہے۔ وزیراعظم نے شاہراہوں پر گڈز ٹرانسپورٹ بحال رکھنے سے متعلق وفاقی وزیر مراد سعید کو ٹاسک دیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں راشن کی تقسیم کے لئے 10 ارب کا فنڈ مختص کیا جا چکا ہے،25لاکھ افراد کو راشن کیلئے امدادی رقم دی جائے گی،بی آئی ایس پی سے رقم حاصل کرنے والے افراد اس کے اہل نہیں ہو ں گے،پنجاب میں 8 لیبارٹریز روزانہ 3200 ٹیسٹ کریں گی، فرائض کی انجام دہی کے دوران اگر کوئی ڈاکٹر شہید ہوتا ہے تواس کو شہید کے برابر پیکج دیا جائیگا۔اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی مشکل گھڑی میں نوجوانوں کے ذریعے غریب افراد میں راشن تقسیم کیا جائے گا۔ کچھ لوگ کرونا پر سیاست کرکے ڈوبتی کشتی کو بچانا چاہتے ہیں۔ وہ اپنی تسکین کے لیے تنقید برائے تنقید کرتے ہیں۔ وہ اس حساس موقع پر بھی سیاست سے باز نہیں آ رہے۔ مشکل کی گھڑی میں وزیراعظم نے متاثرین کے گھروں تک راشن پہنچانے کے عزم کو دہرایا ہے۔ وہ غریب متاثرین کے لیے خوراک کی فراہمی کے منصوبے کا اعلان کرینگے۔ انہوں نے اس اہم قومی ذمہ داری کے لیے نوجوانوں کا انتخاب کیا ہے۔ وزیراعظم آج یوتھ رضاکار پروگرام کا افتتاح کریں گے۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف دس سال پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے۔ انہوں نے ہیلتھ سٹرکچر کو مضبوط کیا ہوتا تو خاندان کا علاج کرانے باہر نہ جانا پڑتا۔ سیلف قرنطینہ میں بیٹھا خاندان پاکستان آنے کو تیار نہیں ہے۔ وہ برطانیہ میں اپنا اور بچوں کا بہترعلاج کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ خاندان وزیراعظم پر تنقید کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں قیادت کو ساتھ کھڑا ہونا ہوتا ہے، کوئی بھی حکومت اکیلے وائرس کو شکست نہیں دے سکتی، اس وائرس کو شکست دینے کے لیے عوام کی یکجہتی اور یکسوئی کے ساتھ ساتھ تمام اداروں کو جرات مندانہ انداز میں روڈ میپ کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ لاک ڈاؤن نے ہماری معیشت خصوصاً ہماری گڈز ٹرانسپورٹیشن کو متاثر کیا، ہمارا پسا ہوا طبقہ لاک ڈاؤن کا شکار ہوا ہے کیونکہ وہ جہاں کام کر رہا تھا تو فیکٹریاں، ریسٹورنٹس اور تعمیراتی کاموں کے بند ہونے سے وہ بیروزگار ہوئے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ان بیروزگاروں کو سب سے بڑا چیلنج فوڈ سپلائی کا ہے اور کھانے پینے کی اشیا کی دستیابی اور ان کو پہنچانا حکومت کی ذمے داری اور وزیر اعظم پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس مشکل کی گھڑی میں وزیراعظم نے ان تمام متاثرین کے گھروں تک راشن پہنچانے کے اپنے عزم کو کور کمیٹی کے سامنے رکھا اور اس کو شفاف اور یکساں تقسیم کرنے کے لیے تجاویز طلب کیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سب کی رائے لینے کے بعد تمام قیادت کو باور کرایا کہ وہ معاشرے میں مثبت روشن کردار ادا کرنے کے لیے نوجوانوں کو ایک دفعہ پھر اپنے ہراول دستے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اس ہراول دستے کو کرونا کے چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لئے وزیراعظم نے اپنا دست بازو بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ غریب و نادار کم آمدن والے افراد کے گھروں میں اشیائے ضروریہ پہنچانے کی ذمے داری ایک مرتبہ پھر نوجوانوں کے سپرد کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے اس حوالے سے عوام تک فوڈ کی سپلائی کو بلاتعطل پہنچانے کے لیے جو روڈ میپ واضح کیا ہے اس کا اعلان وہ کل کرنے جا رہے ہیں اور اس مشکل صورتحال میں اہم چیلنج ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بروقت کارروائی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ وزیر اعظم نے کور کمیٹی کو واضح کیا کہ ملک زرعی اجناس کے حوالے سے خود کفیل ہے، ملک میں کھانے پینے کی اشیا وافر تعداد میں موجود ہیں اور اشیا کی مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام کو مشکلات سے دوچار کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اب تک راشن کی سپلائی کے لیے 10ارب روپے کا فنڈ مختص کر چکے ہیں جس کے تحت 4ہزار روپے فی کس 25لاکھ مستحق افراد میں تقسیم کیا جائے گا اور ان 25لاکھ افراد کو یہ رقم ای پیسہ کے ذریعے کیش ٹرانسفر کے ذریعے ان کے فراہم کی جا رہی ہیں۔فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ یہ افراد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے علاوہ ہوں گے۔ پنجاب کے 300 حلقوں کو ہدف بنایا گیا ہے اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے حساب سے 8ہزار خاندان فی صوبائی اسمبلی کا حلقہ اس پروگرام کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ملک میں غذائی اجناس کی کوئی قلت نہیں ہے۔ آٹے کی عدم دستیابی کی مسلسل شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ وزیر فوڈ دستیابی کو یقینی بنائیں گے۔ جن صوبوں میں ہماری حکومت نہیں، وہاں پر بھی وفاقی پیکج کو پہنچایا جائے گا۔ صوبائی حکومتیں مثبت اور درست فیصلے کر رہی ہیں۔ یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ عوامی خدمت کا ہے۔ دوسری طرف یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے مینجنگ ڈائریکٹر عمر لودھی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے اعلان کردہ 50 ارب روپے کے فنڈ میں سے یوٹیلٹی سٹورز کی جانب سے مزدوروں اور یومیہ دیہاڑی پر کام کرنے والوں کو ماہانہ تین ہزار روپے کا راشن فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعظم ریلیف پیکج کے تحت مزدوروں اور یومیہ دیہاڑی پر کام کرنے والوں کو راشن کی فراہمی کے منصوبے پر کام جاری ہے، آئندہ ہفتے اس پیکج کو حتمی شکل دے دی جائے گی ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن عمر لودھی نے بتایا کہ کرونا کے باعث بے روزگار اور مستحق افراد کی ڈیٹا انٹری کے لیے پورٹل تیار کرنے کی تجویز پر کام کیاجا رہا ہے۔