• news

حکومت کو شرم آنی چاہئے ، عدالت کے منہ پر تھپڑ ماررہی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آبادہائی کورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے پی ایم ڈی سی کی بحالی کے فیصلہ پرعمل درآمد نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت صحت کو نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن سے بھی روک دیا اور وزارت صحت میں نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کے لیے قائم ڈیسک بند کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کو اختیار ہے کہ وہ نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کی درخواستیں وصول کرے۔ عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پی ایم ڈی سی کے تالے توڑ کر رجسٹرار کو ان کے آفس میں بٹھائیں اور ایک گھنٹے میں رپورٹ کریں۔ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنا توہین عدالت ہے۔ تین تاریخیں دے چکا ہوں۔ آپ انٹرا کورٹ اپیل میں فیصلہ معطل کرا لیتے۔ وفاقی حکومت کو زیب نہیں دیتا کہ ایسا رویہ اپنائے۔ آپ عدالت کے منہ پر تھپڑ مار رہے ہیں۔ عدالت نے سیکرٹری صحت کے پیش نہ ہونے پر بھی سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ سیکرٹری ہیلتھ عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے۔ میں سیکرٹری ہیلتھ کو چھ ماہ کے لئے جیل بھیجنے کا حکم دیتا ہوں۔ ایس ایچ او جائیں اور سیکرٹری ہیلتھ کو گرفتار کر کے جیل بھیجیں۔ حکومت عدالت کی توہین کر رہی ہے، وزیروں اور اعلی حکام کو جیل بھیج دونگا۔ ایمرجنسی میں وفاقی حکومت جو کام کر رہی ہے وہ تباہ کن ہے۔ سیکرٹری سے کہیں کورونا ٹیسٹ کروا کے آئیں میں اسے آج ہی جیل بھیجوں گا۔ وفاقی حکومت کو شرم آنی چاہیے۔ وزیراعظم اور وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے۔ میں اپنے فیصلے کو اس سطح پر لے جاؤں گا کہ کوئی برداشت نہیں کر سکے گا۔ عدالت نے استفسارکیا کہ کیا پی ایم ڈی سی کے ملازمین کو تنخواہ مل رہی ہے، جس پر ملازمین کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں پانچ ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی، جس پر عدالت نے کہا کہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جیلیں انہیں کے لئے بنی ہیں۔ وفاقی حکومت عدالت کے منہ پر تھپڑ مارہی ہے۔ وزارت والوں کو سمجھائیں یہ جیل چلے جائیں گے تو ان جیسے ہو جائیں گے جو جیلوں میں بند ہیں۔ ابھی جائیں اور پی ایم ڈی سی کے تالے توڑ کر رجسٹرار کو انکے دفتر میں بٹھا کر آئیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے پی ایم ڈی سی فوری ڈی سیل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ وفاقی حکومت نے رجسٹرار پی ایم ڈی سی کو اپنے آفس میں بیٹھنے کی اجازت دے دی۔ موجودہ حالات میں تمام ملازمین کو بیٹھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، اس موقع پر رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) حفیظ نے بتایاکہ مجھے کہا گیا آپ سٹاف کے بغیر اکیلے رجسٹرار آفس میں بیٹھ سکتے ہیں۔ میں نے کہا میں نے اپنے سٹاف کے ساتھ آفس میں بیٹھنا ہے۔ پی ایم ڈی سی پر پولیس تعینات ہے۔ جس پر عدالت نے کہاکہ کرونا وائرس کے صورتحال میں وفاقی حکومت کی پالیسی کو اپنائیں، حکومت نے وائرس کے پیش نظر باقی اداروں کے ملازمین کو گھر بٹھایا ہوا ہے، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ان حالات میں کتنے ملازمین کے ساتھ کام کرنا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہاکہ وزارت صحت کو نئے ڈاکٹروں کی رجسٹریشن کا اختیارنہیں ہے۔ رجسٹرار پی ایم ڈی سی کو بٹھانے کا مقصد یہ ہے کہ پی ایم ڈی سی کھل چکی ہے، ابھی ڈی سیل ہونا ہے اور آپ نے وہاں جاکر بیٹھنا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ کسی ڈاکٹر کی جو رجسٹریشن رکی ہوئی ہے آپ وہ کر سکتے ہیں۔ ان حالات میں لوگوں کا تحفظ حکومت کی زمہ داری ہے اور حکومت وہ کر رہی ہے، پی ایم ڈی سی کے جو کم سے کم کام کرنے والے ہیں وہ آپ کریں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ سیکرٹری ہیلتھ نے رجسٹرار کو کہا لیکن وہ اکیلے نہیں بیٹھنا چاہتے۔ عدالت نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ اپنے آفس میں کم سے کم سٹاف کے ساتھ بیٹھیں اور اگر لوگوں کے اکائونٹ میں سیلری نہیں آئی تو آپ اکائونٹنٹ کو سیلری کا کہہ سکتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن