کرونا ریلیف فنڈ کیلئے پارلیمانی مانیٹرنگ کمیتی بنائی ، سینٹ ، قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ صحت کے اجلاس بلائے جائیں : اپوزیشن
لاہور‘ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی‘خصوصی نامہ نگار) شہبازشریف نے حزب اختلاف کے رہنمائوں سے رابطے کئے۔ قائدین میں بلاول بھٹو زرداری‘ مولانا فضل الرحمن، سراج الحق، محمود خان اچکزئی، آفتاب احمد خان شیرپائو، سینیٹر میر حاصل خان بزنجو شامل تھے۔ قائدین کی مشاورت کے نتیجے میں درج ذیل نکات پر سب نے اتفاق کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان نکات پر فی الفور عمل درآمد کرے۔ پارلیمانی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی جائے جو کرونا ریلیف فنڈ کی نگرانی، فنڈز کی منصفانہ اور شفاف تقسیم کو یقینی بنائے۔ مشترکہ پارلیمانی مانیٹرنگ کمیٹی مکمل نگرانی کرے کہ امداد اور دیگر سامان کہاں سے آ رہا ہے؟کیسے اور کہاں استعمال ہو رہا ہے؟ مزدور، دیہاڑی دار اور کمزور طبقات کو راشن کی تقسیم کا کیا معیار مقرر کیا گیا ہے؟ کیسے یہ سامان مستحقین تک پہنچایا جا رہا ہے؟حکومت عالمی وبا کے خلاف آنے والی امداد کو اپنے سیاسی مفادات کے لئے استعمال نہ کرے۔ سینٹ اور قومی اسمبلی ہیلتھ قائمہ کمیٹی کا اجلاس فی الفور طلب کیا جائے۔ پارلیمانی رہنماوں کو بریفنگ دی جائے کہ اصل صورتحال کیا ہے اور حکومت کی کیا حکمت عملی ہے؟ سرکاری ہسپتالوں میں کرونا کے ٹیسٹ، سکریننگ مفت فراہم کی جائے اور اس کا دائرہ پھیلایا جائے۔ پی ایم ڈی سی کو فی الفور بحال اور فعال کیا جائے۔ ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کو حفاظتی لباس، ماسک اور دیگر ضروری سامان فوری مہیا کیا جائے۔ وینٹی لیٹرز کی جلد ازجلد فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ عوام کوبچائو کی آگاہی دینے کے لئے قومی میڈیا مہم شروع کی جائے۔ ڈیزیز سرویلنس کا نظام قائم کیا جائے۔ صورتحال کا درست ڈیٹا جمع کیا جائے اور قوم کو اصل حقائق بتائے جائیں۔ سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے کرونا ٹائیگر فورس کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے قانون نافذکرنے والے ادارے، افوجِ پاکستان رینجرز، پولیس کی موجودگی میں یہ اقدام محض سیاسی مقاصد کے لئے ہے۔ ٹائیگر فورس پر قوم کا پیسہ اور قیمتی وقت ضائع کرنے کے بجائے لوکل گورنمنٹ فوری بحال کی جائے۔ جب لوکل گورنمٹ کا ادارہ موجود ہے تو پھر اس ٹائیگر فورس کی کیا ضرورت ہے؟۔ شہبازشریف کا سینیٹر سراج الحق سے کرونا کے پھیلائو کو روکنے پر تبادلہ خیال کیا۔ شہبازشریف نے جماعت اسلامی اور الخدمت کی کرونا وباء سے بچائو کے لیے ریلیف سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے جماعت اسلامی کے کاموں کی تعریف و تحسین کی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح اب بھی جماعت اسلامی کے ادارے قوم کی بھر پور خدمت کر رہے ہیں۔ دریں اثنا سینیٹر سراج الحق نے فضل الرحمن، آفتاب احمد خان شیر پائو، محمود خان اچکزئی، مفتی محمد تقی عثمانی اور قاری حنیف جالندھری سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کر کے کرونا کے پھیلائو کو روکنے پر تبادلہ خیال کیا۔ ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم کے خطاب نے قومی سلامتی کے اہم فیصلوں سے متعلق سوال اٹھا دیا ہے، حکومتی حکمتِ عملی واضح کی جائے، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کر واضح کیا جائے کہ لاک ڈاؤن ہوگا یا نہیں؟۔ قوم کی جان بچانے کی قومی حکمت عملی بچوں کا کھیل نہیں، قوم کو شک میں ڈالنا، انتظامیہ اور عوام کے لئے مسائل پیدا کرنے والی بات ہے۔