• news

عمران کنفیوژن کا شکار ،فیصلہ سازی کی صلاحیت سے محروم ہو گئے،مشاہد اللہ

اسلام آباد ( محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی)ُپاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر و سابق وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کنفیوژن کا شکار ہیں ایسا دکھائی دیتا ہے وہ فیصلہ سازی کی صلاحیت سے محروم ہو گئے ہیں اور دیگر قوتوں نے خود ہی فیصلے کرنے شروع کر دئیے ہیں وزیر اعظم ملک میں نمبر ون ہو تا ہے لیکن نمبر ون کہیں نظر نہیں آرہا جس سے ’’کورونا وائرس ‘‘ کے خلاف جنگ میں قومی سطح پر فیصلوں میں یکسانیت نظر آرہی سندھ کی حکومت کے سربراہ مراد علی شاہ فرنٹ لائن پر نظر آرہے ہیں لیکن وزیر اعظم ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سندھ کی طرف سے کئے گئے اقدامات پر ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں جب سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف وطن واپس آئے ہیں رات دن ’’کورونا وائرس ‘‘ کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں وہ اپنی پارٹی کے رہنمائوں سے مسلسل رابطے میں ہیں اسی طرح آئے روز اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں سے وڈیو لنک پر مشاورت کر رہے ہیں میاں شہباز شریف کا شمار ملک کے بہترین منتظمین ہوتا ہے ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کی بجائے ان کو نیب کی طرف سے طلبی کا حکم آجاتا ہے پارٹی کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی جن کی چند روز قبل ہی ضمانت پر رہائی ہوئی ان کو نیب کورٹ سے پیش ہونے کا سمن موصول ہو گیا ہے اس وقت پوری قوم ’’کورونا وائرس ‘‘ سے برسر پیکار ہے لیکن وزیر اعظم نے اپوزیشن کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے وزیر اعظم اپوزیشن کے ساتھ ملاقات کرنے کے لئے تیار ہیں اور نہ ہی ان کی کوئی بات سننے کے روادار ۔ ایسا دکھائی دیتا ہے وزیر اعظم تنہا یہ جنگ لڑنا چاہتے ہیں ان کی یہ سوچ پورے ملک کے لئے تباہی کا باعث بن سکتی ہے انہوں نے یہ بات منگل کو نوائے وقت کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میاں شہباز شریف خود ایک متحرک شخصیت ہیں انہوں اپنی آمد کے فوراً پوری پارٹی کو متحرک کر دیا ہے حکومت کے ترجمانوں نے اپنی تمام توپوں کا رخ میاں شہباز شریف کی طرف کر دیا ہے متحرک شہباز شریف حکومت کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا ۔ ان کے پاکستان آنے سے لوگوں میں امید کی ایک کرن نظر آئی ہے لوگوں میں کورونا کے خلاف جنگ لڑنے کا حوصلہ پیدا ہوا لوگوں میں آگے بڑھنے کی تحریک پیدا ہوئی لیکن وزیر اعظم کے غلط فیصلوں سے امید ناامیدی میں تبدیل ہو رہی ہے حکومت اپنے دائرہ سے باہر نکلنے کے لئے تیار نہیں وزیر اعظم اپوزیشن کو دیکھنا پسند نہیں کرتے اس وقت بھی گھنائونا سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے انہوں نے کہا حکومت کے فیصلوں سے عوام کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ ایک طرف پورے ملک میں لاک ڈائون کی کیفیت ہے لیکن وزیر اعظم لاک ڈائون تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں جس کی وجہ سے کنفیوژن کی کیفیت پائی جاتی ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹائیگر فورس بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لئے بلدیاتی اداروں کو زیر استعمال لانا چاہیے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو بحال کرنا چاہیے اور ان کے ذریعے مستحقین تک امداد فراہم کی جا ئے کورونا ریلیف فنڈ کی تقسیم کے لئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کر کورونا وائرس سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے فیصلے کئے جانے چاہیں موجودہ حکومت کورونا وائرس کے خلاف موثر حکمت عملی بنانے میں ناکام ہو گئی ہے اسے فی الفور اپوزیشن کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے حکومت اپوزیشن کی تجاویز کو قابل درخور اعتنا سمجھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ غالب نے کیا خوب کہا ہے ؎جب توقع ہی اٹھ گئی غالب پھر کسی سے گلہ کرے کوئی انہوں نے کہا ہر آنے والے دن عوام کی آس ٹوٹ رہی ہے مایوسی تباہی کے سوا کچھ نہیں دے گی حکومت کو پاکستان کے عوام کی تکالیف کا کوئی احساس نہیں ۔

ای پیپر-دی نیشن