• news

مشترکہ مفادات کونسل اجلاس روزانہ،وزیر اعظم بنیادی کام بھی نہ کرپائے: شہباز شریف

لاہور/ اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) شہباز شریف نے کہا ہے کہ حالات کا تقاضا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر منعقد کیا جائے۔ ڈاکٹرز، نرسز، طبی عملے اور صوبوں کو حفاظتی لباس اور دیگر ضروری سامان کی ہنگامی بنیادوں پر فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دو دن میں کرونا کے مریضوں کی تعداد میں یکدم اضافہ شدید پریشانی کا باعث ہے۔ کرونا مریضوں کی تعداد سینکڑوں سے ہزاروں میں تبدیل ہونا سنگین صورتحال کا اعلان ہے۔ جب تک حکومت کرونا کے ٹرینڈ کو سمجھے گی بہت دیر ہوچکی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو نظرانداز کیا جانا مجرمانہ عمل اور بے حسی کی انتہا ہے۔ صوبوں کو وسائل کی فراہمی اور ان کی تقسیم کے طریقہ کار پر تاحال وضاحت نہیں۔ فروری میں اسلام آباد سمیت تمام صوبوں نے حفاظتی لباس مانگا تھا لیکن وزیراعظم نے انکار کردیا۔ افسوس وزیراعظم اور ان کی ٹیم اب تک یہ بنیادی کام بھی نہیں کرپائی۔ فروری میں صوبوں، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان حکومت کو 2.5 ارب روپے مل جاتے تو آج حالات اتنے خراب نہ ہوتے۔ صوبے دہائی دیتے رہ گئے۔ وزیراعظم اور ان کی کابینہ نے ضروری اشیاء کی منظوری نہ دے کر مجرمانہ غفلت کی۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ آپ کا پارلیمانی پارٹی اجلاس طلب کرنے کا اقدام خوش آئند ہے۔ وزیراعظم کے رویے کے باعث اجلاس کے مطلوبہ مفید نتائج حاصل نہ ہو سکے۔ کرونا کی وجہ سے لوگوں کی صحت کو درپیش صورتحال کی طرف آپ کی توجہ دلانا بہت اہم ہے۔ پاکستان محدود وسائل، فنڈز کے ساتھ اس وباء سے نمٹ رہا ہے۔ اس صورتحال میں دستیاب فنڈز کا شفاف استعمال نہایت ضروری ہے۔ فنڈز کے شفاف استعمال اور تقسیم کیلئے پارلیمانی نگرانی ناگزیر ہے۔ کیا آپ نے اس مقصد کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی؟ اس صورتحال میں عوامی نمائندوں کو عوام کو سچ پر مبنی بریفنگ دینی چاہئے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کی صحت کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس طلب کئے جائیں۔

ای پیپر-دی نیشن