لاک ڈائون 14اپریل تک توسیع: کرونا بڑھے گا، عمران: اہلکار زندگیاں بچانے ہر کونے میں پہنچیں : آرمی چیف
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی+اپنے سٹاف رپورٹر سے ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا وائرس نے ابھی پاکستان میں بڑھنا ہے اور کس ریٹ سے اس نے بڑھنا ہے ابھی ہمیں نہیں پتہ۔ تاہم ایک ہفتے تک ہمیں وہ بھی آئیڈیا ہو جائے گا۔ ابھی ہمارا ساری جگہ سے ڈیٹا آ رہا ہے اور ہم اسے پراسیس کر رہے ہیں۔ ابھی تک تو اللہ تعالیٰ کا کوئی خاص کرم ہمارے ملک کے اوپر ہے کہ جس طرح مغربی ممالک میں کرونا وائرس نے شدت اختیار کی اور بڑھا اس طرح پاکستان میں نہیں کر رہا اور ہمارے ہاں اموات کی شرح بھی دنیا کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے کنٹونمنٹ جنرل ہسپتال راولپنڈی کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے ہسپتال کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ بھی لیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عامر محمود کیانی اور دیگر پی ٹی آئی رہنما بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اپنی حکومت کی طرف سے ڈاکٹرز، نرسز اور ہسپتالوں میں کام کرنے والے سارے سٹاف کو یقین دہائی کروانا چاہتا ہوں کہ 15جنوری سے جب سے چین میں کورونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تو ہمیں اندازہ تھا کہ یہ پاکستان بھی آئے گا۔ تب سے ہم اس کی تیاری کر رہے تھے اور ہمیں اس وقت سے احساس تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے میں اور جہاد کرنے میں فرنٹ لائن ہمارے ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر سٹاف ہے۔ اس احساس کی وجہ سے ہم نے تب سے تیاری کی کہ ہم کیسے اپنے طبی عملے کو ضروری آلات فراہم کر سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہم نے 70سال میں اپنے ہیلتھ سیکٹر پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ میں اور میری بہنیں ہم سب سرکاری ہسپتالوں میں پیداہوئے اور ہم سب سرکاری ہسپتالوں میں جاتے تھے۔ سرکاری ہسپتالوں کا معیار 1970ء کی دہائی تک اچھا تھا۔ صحت کے شعبہ میں ہم پیچھے رہ گئے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری بڑی خوش قسمتی ہے کہ چین نے ہمیں اس چیز میں اولیت دی۔ جیسے، جیسے انہوں نے کورونا پر قابو پایا سب سے پہلے انہوں نے اولیت پاکستان کو دی اور آج بھی جو آلات ہمارے پاس آرہے ہیں وہ سارے چین سے آرہے ہیں۔ ہمارے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں ہماری ترجیح یہ ہے کہ ہمارے آئی سی یو اور ایمرجنسی کے اندر کام کرنے والے سٹاف کے لیے حفاظتی لباس، سامان فراہم کیا جائے۔ میرا خیال ہے کہ اب تک ہم نے تقریباً سامان پہنچا دیا ہے اور اگر نہیں تو وہ اگلے چار پانچ دن میں پہنچ جائے گا۔ جو بھی ہیلتھ ورکر کرونا کے حوالہ سے کا م کر سکتا ہے امریکہ نے ان کے لئے ویزے کھول دیئے ہیں۔ عموماً امریکہ کا ویزہ لینا بڑا مشکل ہوتا تھا لیکن آج دنیا میں اس طرح کی ڈیمانڈ ہے وہ اس لئے کہ وہ فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں۔ میں پوری قوم کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم طبی عملے کے پیچھے کھڑے ہو کر پوری طرح ہر قسم کی سپورٹ کریں گے۔ ابھی بھی ہم سوچ رہے ہیں کہ کس طرح ہم ان کی مزید مدد کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں کرونا وائرس کی صورتحال پر وزیراعظم نے وفاقی وزراء کو خصوصی ہدایات دیتے ہوئے کہا وزراء دفاتر کے علاوہ اپنے حلقوں میں ریلیف آپریشن کی نگرانی کریں۔ وزراء مخیر حضرات کے ساتھ مل کر غریبوں کی مدد کا نظام تشکیل دیں۔ وزراء اور ارکان اسمبلی غریب طبقہ تک راشن کی رسائی ممکن بنائیں۔ قبل ازیں وزیراعظم نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا پرائم منسٹر کرونا ریلیف فنڈ بنایا جا چکا ہے۔ یہ فنڈ ہمیں اس وباء سے نمٹنے میں مدد دے گا۔ میں چاہتا ہوں ہر کوئی اس فنڈ میں عطیہ کرے۔ فنڈ لاک ڈائون سے متاثر نچلے طبقے کی بحالی میں مددگار ثابت ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ چاروں وزراء اعلیٰ ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس میں سول اور عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق ملک میں کرونا کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اشیاء ضروریہ کی ترسیل‘ غذائی اجناس کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ تعمیراتی شعبے کو ریلیف سے متعلق تجاویز پر مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم کو کرونا ریلیف ٹائیگر فورس سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ سندھ حکومت نے پی ایم ٹائیگر فورس کے نام پر اعتراض اٹھا دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ کرونا سے نمٹنے کیلئے نوجوان آگے آئیں۔ نوجوان ہماری ٹائیگر فورس کا حصہ بنیں۔کرونا ٹائیگر فورس اس وبا کے خلاف منظم جہاد کرے گی۔ وزیراعظم نے ٹائیگر فورس میں رجسٹر ہونے کیلئے لنک شیئر کر دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان نے فنڈ کے قیام کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ سب اس فنڈ میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ ان لوگوں کی دیکھ بھال ممکن ہوسکے جنہیں لاک ڈاؤن نے افلاس کے کنارے لاکھڑا کیا ہے۔اکاؤنٹ کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیراعظم نے لکھا کہ اپنے قابل ٹیکس عطیات نیشنل بینک آف پاکستان کی کراچی میں واقع مرکزی شاخ میں موجود اکاؤنٹ نمبر '4162786786' پر بھجوائے جائیں۔پاکستان میں غریبوں کیلئے سرکاری ہسپتال اور امیروں کیلئے نجی ہسپتال ہیں۔ ملک میں بہت زیادہ امیر علاج کیلئے لندن چلے جاتے ہیں۔ پولیس کو کہنا چاہتا ہوں کہ خدا کیلئے لوگوں کو ڈنڈے نہ ماریں۔ پولیس گھر سے باہر آنے والوں کو زبانی سمجھائے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم نے کہا ہے کہ احساس پروگرام میں ایک کروڑ 20 لاکھ افراد رجسٹرڈ ہیں۔ چین کے پاس وسائل تھے تو انہوں نے گھروں میں کھانا پہنچایا اور وہ کامیاب ہوئے۔ مشکل وقت کا مقابلہ صرف قوم کر سکتی ہے اور جیت سکتی ہے۔ سب مل کر اس کا مقابلہ کریں گے اور جیتیں گے۔ ہم نے تاریخ میں سب سے بڑا پیکج دیا جو 8 ارب ڈالر ہے۔ اس وقت لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔ اگر بے روزگار افراد کو گھروں پر کھانا نہ پہنچایا تو بہت بڑا عذاب آ جائے گا۔ اس وقت 8 سے 10 کروڑ لوگ اس سے متاثر ہیں۔ کرونا ریلیف ٹائیگر فورس نچلی سطح پر لوگوں کا پتہ چلائے گی۔ ہمارے پاس ایمان کی بہت بڑی طاقت ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کرونا کیخلاف جنگ کتنا عرصہ جاری رہتی ہے۔ فنڈز اکٹھا کرنے کا وسیع تجربہ رکھتا ہوں۔ کرونا امیر غریب میں فرق نہیں کرتا، کسی کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ ہم نے لوگوں کو گھروں میں رکھنا ہے تو کھانا بھی دینا ہو گا۔ احساس پروگرام کے ڈیٹا کے ذریعے لوگوں کو کیش ٹرانسفر کریں گے۔ کرونا ٹائیگر فورس یونین کونسل میں مستحقین کا پتہ لگائے گی۔ لاک ڈاؤن سے امیر طبقہ نہیں غریب متاثر ہوں گے۔ ڈیم فنڈز کے پیسے محفوظ ہیں۔ ڈیم فنڈز کے پیسے سابق چیف جسٹس نے اکٹھے کئے۔ کوئی استعمال نہیں کر سکتا۔ امریکہ اور یورپ کے تمام مزدور رجسٹرڈ ہیں۔ پاکستان میں 80 فیصد مزدور رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ ہم نے اپنے 80 فیصد مزدور طبقے کے پاس پہنچنا ہے۔ ڈیٹا بنا رہے ہیں۔ غلط استعمال نہیں ہو گا۔ خود مانیٹر کر رہا ہوں۔ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ کرونا فنڈز کا صحیح استعمال ہو گا۔
وزیراعظم
اسلام آباد/ سٹاف رپورٹر/ آر می چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ کرونا کی وباء سے لڑنے کیلئے ہم ذات، رنگ و نسل، مذھب و مسلک سے بالا تر ہو کر ایک قوم کے طور پر اٹھ کھڑے ہوں۔ پاک فوج، عوام کے تحفظ کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی۔ ہم نے پہلے بھی مشکل حالات پر قابو پایا ہے لیکن اس بار چیلنج کی نوعیت مختلف ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے نیشنل کمانڈ ا ینڈ آریشن سنٹر میں ایک سپیشل بریفنگ میں شرکت کی اور اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔اس بریفنگ کے ذریعہ شرکاء کو ملک بھر میں ’’کووڈ۔19‘‘ کی روک تھام کیلئے اقدامات اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی مدد کیلئے فوجی دستوں کی تعیناتی کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔جنرل باجوہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے درکار تمام ضروری اقدامات کر لئے گئے ہیں۔ ہم معاشرہ کے کسی بھی طبقہ کو اس وباء کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہ فوجی دستے ملک کے ہر کونے میں نہ صرف لوگوں کی جان بچانے کیلئے پہنچیں بلکہ مشکل کی اس گھڑی میں عوام کی زندگی میں سہولت کا بھی سبب بنیں۔آرمی چیف نے کہا کہ ہم ایک مربوط قومی کوشش کے نتیجہ میں ہی ان خدشات کو خطرات میں تبدیل ہونے سے روک سکتے ہیں۔منصوبہ بندی کے نتیجہ میں کئے اقدامات اور ان پر بروقت عملدرآمد ہر پاکستانی اور مجموعی طور پر معاشرے کے تحفظ اور بہتری پر منتج ہوں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وباء سے لڑنے کیلئے ہم ذات، رنگ،مذہب و مسلک سے بالا تر ہو کر ایک قوم کے طور پر اٹھ کھڑے ہوں۔ ہمارے سامنے ایک بڑا کام ہے۔ لیکن ہم نے پہلے بھی مشکل حالات پر قابو پایا ہے۔ تاہم اس بار چیلنج کی نوعیت قطعی مختلف ہے۔مسلح افواج کووڈ۔19‘‘ نامی اس بیماری اور عوام کے درمیان سرحد کے تحفظ کیلئے قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج اس قومی کوشش کا حصہ ہے اور عوام کے تحفظ کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی۔ شرکاء اجلاس نے اس وباء پر قابو پانے کیلئے کئے گئے اقدامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا کہ اس وباء سے نمٹنے کیلئے نیشنل کمانڈا یند آپریشن سنٹر ایک مرکزی ادارے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ اسی ادارے کے کی اطلاعات کی بنیاد پر پالیسی سازی کی جاتی ہے اور یہی ادارہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی اور قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کا ذریعہ ہے۔ اس بریفنگ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر داخلہ اعجاز شاہ،،وزیر منصوبہ بندی اسد عمر،اقتصادی مور کے وفاقی وزیر حماد اظہروزیر مواصلات مراد سعید،جہاز رانی کے وزیر علی زیدی، فود سیکورٹی کے وزیر خسرو بختیار، اور فردوس عاشق اعوان سمیت وزیر اعظم کے تمام معاونین، اور دیگر اعلیٰ سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔
آرمی چیف
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن 14 اپریل تک بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میںکیا گیا جو بدھ کو وزیر اعظم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی اسد عمر، وزیر اعظم کے معاونین خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا اور معید یوسف نے پریس بریفنگ دی۔ اسد عمر نے کہا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کی بندشیں 14 اپریل تک جاری رہیں گی۔ تاہم کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی دکانیں کھلی رکھنا بہت ضروری ہے۔ تمام صوبے اس فیصلے پر عملدرآمد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹ بحال رہے گی۔ صوبوں کے وفاق سے موثر روابط کی وجہ سے مدد میں آسانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والوں کی وجہ سے ملک میں کورونا وائرس آیا، ہم نے کورونا کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے مزید 2 ہفتے تک بندشیں جاری رکھی جائیں گی۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں مشتبہ کیسزکی تعداد 17331 ہے۔ پچھلے چوبیس گھنٹے میں زیادہ اضافہ ہوا۔ 8 ہزار 893 لوگ قرنطینہ میں ہیں جن میں سے پانچ ہزار 190 کے نتائج فائنل کئے جا چکے ہیں۔ ان میں سے 19 فیصد کے ٹیسٹ مثبت آئے۔ 82 فیصد لوگ مکمل طور پر صحت یاب ہوئے۔ مختلف ہسپتالوں میں 974 مریض داخل ہیں جن میں سے دس وینٹی لیٹر پر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کل صحت کے حوالے سے ضروری اعلانات کریں گے۔
پنجاب میں دودھ‘ دہی کی دکانوں کو رات آٹھ بجے تک کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی ہے اور اس سلسلے میں تمام کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ یہ فیصلہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ جس میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت‘ چیف سیکرٹری پنجاب اعظم سلیمان خان اور آئی جی شعیب دستگیر نے شرکت کی۔ چیف سیکرٹری پنجاب اعظم سلیمان خان کا کہنا تھا کہ دودھ‘ دہی کی دکانوں کو کھلا رکھنے کے اوقات میں اضافہ عوام کی سہولت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
لاک ڈائون