کرونا قدرتی یا تیار کردہ وائرس‘ اقوام متحدہ تحقیقاتی کمشن بنائے: رحمن ملک
اسلام آباد ( نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ اس بات کو جانچنے کیلئے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمشن قائم کیا جائے کہ کرونا وائرس ایک قدرتی وائرس ہے یا اسے انسانی طور پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا عوام میں خوف پایا جاتا ہے کہ کرونا وائرس کہیں باضابطہ جنگی ہتھیار کے طور پر تو تیار نہیں کیا گیا۔ اس خوف کے پیش نظر اقوام متحدہ کے حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن 1975ء کے تحت کرونا کی تحقیقات ضروری ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوٹریس کے نام ایک خط میں سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ انتہائی مہلک وائرس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کو دوبارہ ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اور بین الاقوامی پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں اس وائرس کی ساخت کے اعتبار کئی افواہیں، دعوے، سازشوں پر مبنی نظریاتی اور مزید معلومات کی اس طرح بھرمار دیکھنے میں آ رہی ہے کہ صحیح اور غلط خبروں میں امتیاز کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ رحمن ملک اپنی رہائش گاہ پر ویڈیو لنک پر ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ خط منظر عام پر لائے۔ رحمن ملک نے کہا وہ کسی حکومت یا گروپ کو الزام دے رہے ہیں نہ اس حوالے سے کسی میڈیا رپورٹ کی توثیق کر رہے ہیں۔ رحمن ملک نے کہا وائرس کے حوالے سے اس موجودہ صورتحال میں سخت بے یقینی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ بین الاقوامی میڈیا ایک مثبت کردار ادا کریگا اور دنیاوی حوالے سے مزید تقسیم کرنے سے گریز کریگا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اس کمشن میں سائنسدان‘ محققین‘ تجزیہ نگار اور مائیکرو بیالوجی اینڈ ویرولوجی کے ماہرین کوشامل کیا جائے۔ رحمن ملک نے اپنے خط میں بعض اہم نکات کی جانب بھی توجہ دلائی ہے کہ تمام متاثرہ ممالک سے کہا جائے کہ وہ اپنے متاثرہ مریضوں کے سیمپل فراہم کریں تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ وائرس کی شدت اور اس کے مختلف رویئے ایک ملک سے دوسرے ملک کی بنیاد پر مختلف کیوں ہیں۔ اگر یہ وائرس انسانی طور پر ایجاد کیا گیا ہے تو کیا میکنزم اختیار کیا گیا۔ اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے کہ یہ وائرس انسانی جسم کے اندر یا باہر کس طرح سے پرورش پاتا ہے اور یہ کہ اس کے قائم رہنے کی مدت کیا ہے۔ اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے کہ اس وائرس میں جانوروں کا کس حد تک عمل دخل ہے۔ اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ زیروپیشنٹ وائرس کی نشوونما کا اصل جیولوکیشن بھی معلوم کی جائے۔انہوں نے اس بات کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ عالمی ادارہ صحت مختلف ملکوں میں رابطہ پیدا کرے تاکہ کرونا کے حوالے سے ویکسین کی تیاری پر توجہ زیادہ سے زیادہ مرکوز کی جا سکے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رحمن ملک نے چین سے اس مشکل وقت میں ضروری سازوسامان اور طبی تعاون فراہم کرنے پر اظہار تشکر بھی کیا۔ انہوں نے خصوصی طور پر چینی سفیر کی خدمات کو سراہا۔ رحمن ملک نے شیخ محمد بن زید النہیان کے تعاون کی بھی تعریف کی۔ اس کے علاوہ ریاض ملک دیگر مقامی ڈونرز اور آرمی چیف جنرل باجوہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔