کرونا دنیا کیلئے آزمائش، ایک دوسروے سے تعاون کیا جائے، تبلیغی جماعت نقل وحرکت روک دے: قبلہ ایاز
اسلام آباد (صباح نیوز)چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ کرونا دنیا کیلئے آزمائش ،ایک دوسرے سے تعاون کیا جائے ، ہم اس وقت بہت بڑے عالمی بحران سے گزررہے ہیں، پوری انسانیت کروناوائرس کے بحران سے گزر رہی ہے، اس میں اس قسم کی باتیں چھیڑنا کہ یہ عذاب ہے یا نہیں ہے یہ مناسب نہیں ، ہم نے تجویز کیا ہے کہ کوروناسے انتقال کرنے والے شخص کے لئے ہلاک کی بجائے جاں بحق اور شہید کا لفظ استعمال کیا جائے اور اس کی نعش کا مکمل احترام کیا جائے اور اس کو کفن دیا جائے، غسل دیا جائے اور دفن کیا جائے۔ جن لوگوں نے عمرے یا زیارات کے لئے رقم مختص کی ہے یہ بڑا بہترین موقع ہے کہ اسے ان لوگوں کے لئے استعمال کیا جائے جو کرونا بحران کی وجہ سے معاشی دبائو کا شکارہیں۔ ان لوگوں کو عمرے کا ثواب یقینا ملے گا اور ہو سکتا ہے عمرے سے زیادہ ثواب ملے جب پوری دنیا، حکومتیں اور عوام ایک ساتھ ملکر کوروناوباسے بچائو کی تدابیر کر رہے ہیں تو پاکستان کے اندر بھی اسی قسم کا ماحول بنناچاہئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ اس وقت کیفیت یہ ہے کہ جب کسی گھر میں آگ لگ جائے تو پھر یہ نہیں پوچھا جاتا کہ یہ آگ شارٹ سرکٹ سے لگی ہے یا کسی ماچس کی ڈبیہ سے لگی بلکہ کوشش یہ کی جاتی ہے کہ آگ کو کسی نہ کسی طریقہ سے بجھادیاجائے پھر اس کے دیکھاجاتا ہے کہ یہ آگ لگی کیسے۔ اس وقت ضرورت اس با ت کی ہے کہ ہم اپنے ملک، عوام اور پوری ملت اور پوری دنیا کے لئے ان کوششوں کا حصہ بن جائیں جس سے پوری انسانیت کو کروناوائرس سے نجات مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک عذاب کا تعلق ہے تو طاعون کی وبا حضرت عمر فاروق ؓ کے دور میں آئی تھی ، جب صحابہ اور تابعین زندہ تھے ظاہر ہے اس کو تو ہم عذاب ہرگز قرارنہیں دے سکتے ، اس وقت کی جو صورتحال ہے اس قسم کے امتحانات ، آزمائشیں اور ابتلائیں قوموں کے اوپر آتی ہیں اور آج یہ پوری دنیا کے لئے ایک آزمائش اور ایک ابتلا ہے تو اب ضرورت اس بات کی ہے کہ متحدہ کوششوںکے ساتھ پوری دنیا اس بحران سے نکلنے کے لئے ایک دوسرے کے تعاون اور مدد کرے۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہنا تھا کہ تبلیغی جماعت کا مسئلہ موجود ہے اس میں کوئی شک نہیں کیونکہ پوری د نیا میں یہ ایک تحریک ہے اور یہ عالمی تحریک ہے اور ساری دنیا میں اس کے لوگ موجود ہیں اور پاکستان ، بھارت اور بنگلادیش میں بھی اس کا بڑا زور ہے ، اس وقت کورونا وبا کے تناظر میں ان کی جماعتیں مختلف مقامات پر موجود ہیں اور مرکز کی طرف سے انہیں کہا گیا کہ وہ جہاں ہیں وہیں رک جائیں،اب ضرورت اس بات کی ہے کہ مقامی انتظامیہ انتظام کرے اور انہیں اپنے گھروں تک پہنچائیں یہ کوئی اتنا مشکل کام نہیں۔تبلیغی جماعت کیلئے بھی ضروری ہے اس صورتحال میں اپنی نقل و حرکت کو کم کر دیں یا ختم کر دیں۔