کاروبار ختم ہوگئے، شرح سود کم ہونی چاہئے نقصان کی ریکوری میں مہینے لگیں گے: اسد عمر
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر برائے ترقی، منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت نے تاجروں کے لئے بڑے فیصلے کئے ہیں۔ سٹیٹ بینک کی پالیسی میں براہ راست میراکوئی تعلق نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ شرح سود میں مزید کمی کی ضرورت ہے۔ حکومت کو احساس ہے کہ لوگوں کا روزگار ختم ہو گیا۔ ان خیالات کا اظہار اسد عمر نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ہو سکتا ہے کہ جب ایک دو ماہ بعد آئندہ بجٹ آئے تو اس میں دوسروں کے لئے بھی مراعات ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو ماہ کے اندر افراط زر میں چار فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔ تمام اعشاریئے بتا رہے ہیں کہ آگے افراط زر گرتی چلی جائے گی۔ کرونا وائرس سے ہونے والے نقصانات کی ریکوری ہفتوں میں نہیں بلکہ مہینوں میں ہو گی اور کچھ اندازے تو یہ کہتے ہیں کہ ڈیڑھ سے دو سال مکمل ریکوری میں لگ جائیں گے۔ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ پیکج میں تمام ایسے فیصلے کئے گئے ہیں کہ کس طرح کرونا بحران سے متاثرہ شعبوں اور لوگوں کی مدد کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے صحت اور معیشت کے شعبہ میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا میں بہت بڑی تباہی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم احساس پروگرام میں 50لاکھ افراد کو مدد فراہم کر رہے ہیں تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے ہم اگلے چار ماہ کے لئے یہ تعداد ایک کروڑ 20لاکھ تک لے کر جا رہے ہیں۔ حکومت کہہ رہی ہے کہ کم ازکم 70، 75لاکھ لوگ ایسے ہوں گے جن کی آمدنی میں کورونا بحران کی وجہ سے کمی آئے گی اور جن کو مدد کی ضرورت ہو گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت بڑے پیمانے پر مشکل صحت اور معیشت کے شعبہ پر ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتیں مستحق طبقات کی مدد کیلئے آگے آئیں۔ ٹائیگر فورس کے نام کے انتخاب کے بارے میں ایک سوال پر اسد عمر نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دوسری حکومت مخالف جماعتوں کو ٹائیگر کے نام پر اطمینان کا اظہار کرنا چاہئے کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے انتخابی مہم کے دوران یہ نعرہ استعمال کیا۔ انہوں نے حزب اختلاف کو مشورہ دیا کہ وہ کم آمدن والے گروپوں کی مدد کیلئے آگے آئیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ عوام حفاظتی تدابیر پر بہت حد تک عمل کر رہے ہیں۔ احتیاطی تدابیر پر عمل ہوا تو کامیاب ہوں گے۔ نظم و ضبط کا یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ اگر بندشیں نہ ہوتیں تو کرونا زیادہ تیزی سے پھیل سکتا تھا۔ کرونا بندشوں کی وجہ سے معیشت متاثر ہو رہی ہے۔ کرونا ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کم تھی جسے بڑھا رہے ہیں۔ 14 اپریل کے بعد بندشیں ہوں گی یا نہیں اس وقت کچھ نہیں کہہ سکتا۔