انکوائری رپورٹ کا اجراء خوش آئند، میڈیا نے معاملہ کو غلط اچھالا: چیئرمین شوگر ملز
لاہور(کامرس رپورٹر) چیئرمین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اسلم فاروقی نے وفاقی حکومت کی جانب سے انکوائری رپورٹ جاری کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر ایک شفاف اور حقیقت پر مبنی بحث کی ضرورت ہے جو کہ اس رپورٹ کو ریلیز کیے بغیر ممکن نہ تھا۔ یہ بدقسمتی ہے کہ رپورٹ ریلیز ہونے کے فوری بعد میڈیا نے اس معاملے کو غلط انداز میں اچھال کر سنسنی پیدا کر دی۔ انہوں نے درخواست کی کہ میڈیا چند افراد کو ٹارگٹ بنانے کی بجائے اس رپورٹ کو مثبت انداز اور ملکی مفاد میں دیکھے۔ یہ بات عیاں ہے کہ کمیٹی نے نہایت قلیل وقت میں خاصی محنت سے اس پیچیدہ مسئلے پر کام کیا ہے جو کہ شاید ہمارے ملک کی تاریخ سے بھی پرانا مسئلہ ہے جسے کچھ ہفتوں میں جانچنا ممکن نہیں۔ ہماری خواہش تھی کہ کمیٹی ہمیں مزید مسائل اور بے ضابطگیوں سے آگاہ کرتی تاکہ ہم اس رپورٹ سے پہلے کمیٹی کو ایک حقیقی اور شفاف رپورٹ کے لیے آگاہی دے سکتے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ کمشن کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے کیونکہ وہ شوگر انڈسٹری کی اندرونی معاملہ فہمی کر رہا ہے۔ کمشن کو چاہیے کہ آئندہ ایسوسی ایشن کو زیادہ وقت دے تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہوسکے۔ رپورٹ میں ایک بڑی خرابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو رپورٹ نے چینی کی برآمد کو ایکس مل فروخت میں 51/64 روپے سے 63/59 روپے اضافہ کی وجہ قرار دیا ہے جبکہ دوسری طرف 2018-19 میں گنے کی قیمت خرید 180 روپے فی من کو چینی کی پیداواری لاگت 63/59 روپے سے زیادہ قرار دیا ہے۔ اگر فاضل چینی کو حکومتی مدد سے برآمد نہ کیا جاتا تو کسان اور مل مالکان دونوں ہی نہ بچ پاتے کیونکہ ملکی منڈی میں قیمت فروخت کسان کو گنے کی قیمت خرید بھی ادا کرنے کے لیے ناکافی تھی۔ پی ٹی آئی کی حکومت سے پہلے کی ایکسپورٹ پالیسی کی وجہ سے شوگر ملز کام کرنے سے معذور ہو رہی تھیں اور کسان بھی بدحالی کا شکار تھے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ چینی کی برآمد ایک نقصان دہ کام ہے تو ذرا گنے کے کاشتکار سے پوچھ لیں کہ ان کی معاشی حالت پچھلے 12 ماہ میں کتنی بہتر ہوئی ہے۔