کرونا بڑھنے لگا، ڈر ہے ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہوگی: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ اپریل کے اواخر تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ پاکستان میں جس طرح یہ وبا بڑھتی جا رہی ہے تو ہمیں خوف ہے کہ رواں ماہ کے اختتام تک جن چار یا 5 فیصد لوگوں کو ہسپتال جانا پڑے گا ان کی تعداد اتنی ہو جائے گی کہ ہمارے ہسپتالوں میں آئی سی یو یا شدید بیمار مریضوں کیلئے جگہ نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت امداد کی فراہمی کا آغاز آج جمعرات سے ہوگا۔ ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو فی کس بارہ ہزار روپے ملیں گے۔ فی کس کے حساب سے144 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے۔ اب تک ساڑھے 3 کروڑ افراد نے ریلیف فنڈ کیلئے ایس ایم ایس کیا ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم آفس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر اسد عمر، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل، معاونین خصوصی عثمان ڈار اور ثانیہ نشتر بھی موجود تھیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی تک صرف 50 لوگ مرے ہیں تو لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید ہمارے پاکستانیوں کی قوت مدافعت زیادہ ہے یا شاید ہمیں یہ بیماری اثر نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ خدا کا واسطہ اس غلط فہمی میں نہ رہیں، یہ وبا بہت خطرناک ہے۔ اگر یہ سوچ آ گئی کہ پاکستانیوں کو فرق نہیں پڑے گا تو یہ خطرہ کی بات ہے۔ ہمارے لوگ یہ سوچ کر احتیاط نہیں کررہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا تو ہم شدید بیمار لوگوں کا علاج کرنے سے قاصر ہوں گے، ہمارے ہسپتالوں میں اتنے وینٹی لیٹر نہیں ہوں گے اور ہم ان کا علاج نہیں کر سکیں گے۔ اگر احتیاط کریں گے تو بیماری کم شدت سے پھیلے گی۔ ابھی ہمارے ہسپتالوں میں جگہیں ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ تین ہفتے پہلے ہم نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد ہم نے سکول، یونیورسٹیز کے بعد فیکٹریاں دکانیں وغیرہ بند کردی تھیں، ہمارا لاک ڈاؤن مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ تقریباً پانچ کروڑ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ ہمیں لاک ڈاؤن کا یورپ اور چین کی طرح نہیں سوچنا چاہیے کیونکہ جب ہم ان کی طرح لاک ڈاؤن کریں گے تو اس کے اثرات کیا ہوں گے۔ ہمیں معلوم ہے کہ جو روزانہ دیہاڑی کمانے والے ہیں، رکشا چلانے والے، چھابڑی والے، دکاندار وغیرہ پر لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ اثر پڑتا ہے کیونکہ وہ سارا دن دیہاڑی کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے ہم نے کوشش کی کہ کسی طرح سے توازن قائم ہو جائے، لاک ڈاؤن بھی ہو تاکہ بیماری بھی نہ پھیلے اور نہ ہی اس کا کمزور طبقے پر بھی بوجھ پڑ ے۔ انہوں نے بتایا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری بھی چودہ اپریل سے اوپن ہوگی۔ دیہات میں زرعی شعبے کے لیے بھی کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہوگا۔ غریب طبقے کو ریلیف کی فراہمی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ ٹائیگرز فورس گھر گھر پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہے، صرف مستحقین کو پیسے ملیں گے، مستحقین کو رقوم کی ادائیگی کیلئے ملک بھر میں 17 ہزار پوائنٹس بنیں گے۔ دو سے اڑھائی ہفتے کے اندر تمام مستحقین کو امداد پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا معاشی پیکج دیا ہے۔ کوشش ہے کہ ایمانداری سے مستحقین تک پیسہ پہنچایا جائے۔ غریب طبقے کو ریلیف دینا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ ٹائیگر فورس گلی اور محلوں میں غریبوں تک پہنچیں گے اور ہمیں مسلسل فیڈ بیک دے گی۔ ہمارے ڈاکٹرز اور طبی عملہ فرنٹ لائن پر کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کر رہا ہے۔ انہیں حفاظتی سامان پہنچانا اولین ترجیح ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے عوام کو خبردار کیا کہ احتیاط کریں توبڑے مسئلے سے بچ سکتے ہیں، 85 فیصد لوگوں کو بیماری لگنے سے خاص فرق نہیں پڑے گا۔ وہ ہسپتال جائے بغیر بھی ٹھیک ہوجائیں گے۔ ہر 100میں سے یک یا دو افراد اس بیماری سے مر سکتے ہیں۔ کسی نوجوان کو بیماری لگی تو اس کے گھر میں موجود بزرگوں کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ ہمیں یہ بھی دھیان رکھنا ہے کہ ہمارے 22کروڑ لوگ ہیں جنہیں ہمیں کھانا پینا بھی دینا ہے۔ خصوصاً اب گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے تو ہم نے دیہاتوں میں کہا کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے اصل لاک ڈاؤن شہروں میں کیا ہے۔ اب شہروں میں بھی سب کو خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں کہ لوگوں کے حالات برے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا اور یہ نادرا کی جانب سے فراہم کیے ڈیٹا کی بنیاد پر خودکار نظام کے تحت میرٹ پر چل رہا ہے۔ ایس ایم ایس کے ذریعے لوگوں کا ڈیٹا آرہا ہے، جن کی جانچ نادرا سے کرائی جائے گی۔ اس موقع پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ تمام صوبے احساس پروگرام کا حصہ ہیں۔ ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں میں رقم تقسیم کی جائے گی۔ فی خاندان کو 12 ہزار دیئے جائیں گے۔ رقم کی تقسیم بائیو میٹرک کے بعد ہی ممکن ہوگی۔ حق داروں کی نشاندہی کیلئے 8171 سے تصدیق کی جا سکتی ہے۔ ایک گھر میں سے ایک شخص رجسٹرڈ ہوگا۔ احساس پروگرام نیٹ پورٹل بھی کھول دیا ہے۔ معاون خصوصی عثمان ڈار نے بتایا کہ ٹائیگر فورس میں ہر سطح پر منتخب نمائندوں کو رکھا ہے۔ ٹائیگر فورس بیروزگار اور مستحق لوگوں کی نشاندہی کرے گی۔ ٹائیگر فورس میں 7لاکھ سے زیادہ رضا کار رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔ پنجاب سے 5لاکھ ‘ سندھ سے ایک لاکھ ‘ خیبر پی کے سے 90ہزار‘ بلوچستان سے 10ہزار رضا کار رجسٹرڈ ہو چکے۔ علاوہ ازیں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹینٹ جنرل محمد افضل نے بتایا کہ صوبوں سے طبی عملے کیلئے حفاظتی کٹس کی درخواستیں آرہی ہیں۔ پنجاب سے 6ہزار کٹس کی درخواستیں آئیں 18ہزار پہنچا دی ہیں۔ ہمارے پاس 22لیبارٹریز کام کر رہی ہیں۔ سندھ میں 4اضافی وینٹی لیٹر مشینیں بھیجی ہیں۔ ایک لاکھ ٹیسٹنگ کٹس پہنچ رہی ہیں۔ جمعہ کی رات کو 2لاکھ 35ہزار ٹیسٹنگ کٹس مزید پہنچ رہی ہیں۔