ایک صوبے نے لاک ڈائون میں پہل کی ، متفق نہیں تھا، معیشت کو بڑا نقصان پہنچا، مزید حالات بگڑیں گے: عمران
اسلام آباد/ پشاور ( وقائع نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی کے لائیو ٹیلی تھون میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے پوری دنیا پر اثرات پڑ رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن سے ملکی معیشت کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔ لاک ڈاؤن کے اثرات بہت دیر تک رہیں گے۔ پاکستان نے 8 ارب ڈالر کا پیکج دیا۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ 2 سے 6 مہینے میں کیا ہوگا۔ ہماری طاقت نوجوان آبادی ہے۔ امریکہ نے 2200 اور جاپان نے ایک ہزار ارب ڈالر پیکج دیا۔ ہمیں دو ہفتے میں 144 ارب روپیہ ایک کروڑ 20 لاکھ افراد میں تقسیم کرنا ہے۔ کرونا کے باعث حالات مزید بگڑیں گے اسی لئے فنڈز اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے اس لئے احتیاط کریں۔ وسائل میں رہتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دینے والے ہیں۔ جو جتنا محدود ہے اتنا ہی محفوظ ہے۔ فنڈز اس لئے اکٹھے کئے جا رہے ہیں تاکہ مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کی جا سکے۔ ہمیں ہسپتالوں پر جتنا خرچ کرنا چاہئے تھا اتنا ہی کیا۔ تمام ممالک اپنی معیشتوں کیلئے پیکج دے رہے ہیں۔ کرونا کے 5 فیصد مریضوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ قوم جس قدر احتیاط کرے گی اتنا محفوظ رہے گی۔ اتنے وینٹی لیٹرز نہیں کہ 5 فیصد افراد کو رکھ سکیں۔ امداد کی تقسیم میں کوئی سیاسی وابستگی نہیں۔ فنڈز میں جو بھی پیسہ آئے گا سارا مستحقین کو جائے گا۔ بدقسمتی سے آگے ضرورت مندوں کی فہرست بڑھتی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں ایک کروڑ 20 لاکھ کی مدد کر رہے ہیں۔ تمام افراد کو چھان بین کرنے کے بعد منتخب کیا۔ ایٹم بم بنا سکتے ہیں تو حفاظتی کٹس بنانا کونسا مشکل کام ہے۔ ملک میں کٹس اور ماسک بنانا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔ ہمیں ہر چیز باہر سے منگوانے کی عادت پڑی ہوئی ہے۔ بدقسمتی سے صحت کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی ۔ ہم نے 26 کیسز کے بعد لاک ڈائون شروع کردیا ۔ شروع میں ایک دم فیصلے ہوئے، ایک صوبے نے لاک ڈائون میں پہل کی، میں متفق نہیں تھا۔ شروع میں صوبوں نے فیصلے کرلئے اب کوآرڈی نیشن ہورہی ہے ۔ 22 کروڑ افراد کو لاک ڈائون کرنے کی کوشش ناممکن چیز ہے۔ یورپ امریکہ سے یہاں کے حالات مختلف ہیں۔ غریب بستیوں میں لوگوں کو سماجی دوری کا کہنا ناممکن ہے، غریب آبادیوں میں ہاتھ دھونے اور پینے کا صاف پانی نہیں ہے۔ تعلیمی ادارے، یونیورسٹیز، کرکٹ میچز اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ چھابڑی والے چھوٹی دکانیں اور رکشے والے بھی بند کردیئے، ایک دم لاک ڈائون سے ملک میں غربت میں اضافہ ہوگیا ہے، لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں، دیہاڑی دار تنگ ہیں، ماضی میں ملک کے نچلے طبقے کیلئے سوچا نہیں گیا۔ دوسرے ملکوں میں لیبر رجسٹرڈ ہوتے ہیں لیکن یہاں ایسا نہیں، پوش علاقوں کیلئے لاک ڈائون اور ہوتا ہے اورنگی اور مچھر کالونی کا لاک ڈائون اور ہوتا ہے۔ غریب آبادیوں میں ایک کمرے میں آٹھ آٹھ لوگ رہتے ہیں کیسے سماجی فاصلے کریں گے۔ لائیو ٹیلی تھون کے دوران لندن سے زاہد بھٹی نے وزیراعظم کے کرونا فنڈز میں 10 ہزار پاؤنڈ دیا۔ لندن سے ہی چودھری رضوان نے 25 ہزار پاؤنڈ عطیہ دینے کا اعلان کیا۔ متحدہ عرب امارات کے ڈاکٹر ابو عبداللہ نے 30 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ چودھری نصراللہ وڑائچ نے 2 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔ سیالکوٹ سے محمد ذاکر نے 3 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔ متحدہ عرب امارات کے خان زمان نے 50 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں کرونا کا دبائو مزید بڑھے گا۔ ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ساتھ ہیں۔ ان کی حفاظت پر توجہ مرکوز ہے۔ وزیراعظم نے پشاور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے دورہ کے دوران ڈاکٹرز اور طبی عملے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پورا ملک ڈاکٹرز کے پیچھے کھڑا ہے۔ طبی عملے کی حفاظت یقینی بناتے ہوئے انہیں حفاظتی سامان مہیا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر اور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ جانتے ہیں دنیا کی مارکیٹیں بند ہیں۔ اس لئے مشکلات ہیں۔ کرونا کا پھیلائو روکنا‘ لوگوں کو بھوک سے بچانا ہے۔ این ڈی ایم اے کی ٹیم چین سمیت دیگر ممالک سے آلات لا رہی ہے۔ وینٹی لیٹرز لائے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا دورہ کرکے کرونا کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا۔ وزیراعظم کو اس موقع پر کرونا کی صورتحال اور روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ دورے کے موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر‘ وزیر مملکت شہریار آفریدی‘ ثانیہ نشتر‘ گورنر خیبر پی کے شاہ فرمان‘ وزیراعلیٰ محمود خان اور صوبائی وزیر صحت بھی موجود تھے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ لاک ڈائون مؤثر ثابت ہوا ہے۔ وزیراعظم کو کرونا مریضوں کے علاج معالجے کی سہولیات سے متعلق بریفنگ دی گئی اور طبی عملے کے تحفظ سمیت احتیاطی تدابیر سے بھی آگاہ کیا گیا۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر پشاور پہنچے تو گورنر شاہ فرمان اور وزیراعلیٰ محمود خان نے استقبال کیا۔ اس موقع پر کرونا وائرس سے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر مصافحہ نہیں کیا گیا۔ پشاور میڈیکل کمپلیکس میں بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو ہسپتالوں میں کرونا وباء کیلئے کئے گئے حکومتی اقدامات سے متعلق تفصیلی طورپر آگاہ کیا گیا۔ شہروں میں لاک ڈائون کے اثرات اور عوام کو درپیش مسائل پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے اشیائے ضروریہ کی فراہمی ہر صورت ممکن بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے دورہ پشاور کے دوران احساس ایمرجنسی کیش پروگرام سنٹر کا بھی معائنہ کیا۔مزید برآن وزیراعظم عمران خان سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق شاہ محمو د قریشی نے کرونا ریلیف فنڈ کیلئے ایک کروڑ ایک لاکھ 82ہزار روپے کا چیک پیش کیا ۔ وزیراعظم نے وزارت خارجہ کے افسران اور سٹاف کے جذبے کی تعریف کی۔