کیا نعشیں دیکھ کر متحد ہونگے، مراد شاہ: وفاقی حکومت کچھ نہیں کررہی، حالات امریکہ سے بدتر ہوسکتے ہیں ، بلاول
اسلام آباد +کراچی(نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا مشال خان کی برسی پر ٹوئٹر پیغام میں کہنا ہے کہ امید ہے کہ ہم انسانیت اور انسانی زندگی کی قدروقیمت کے شعور کے ساتھ کرونا وائرس کی وبائی آفت سے باہر نکلیں گے، میں مشال خان کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، مشال خان کی زندگی کا اس کے اطراف کے لوگوں نے بہیمانہ طریقے سے خاتمہ کیا، مشال خان کا قتل ہمارے مجموعی شعور پر ایک بدنما داغ ہے۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے باعث پاکستان میں امریکا اور مغربی یورپ سے بھی بری صورت حال ہو سکتی ہے۔ چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اس وبا کے پھیلنے کی ابتدا ہی سے ایک غلط احساس تحفظ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ہم اس حقیقت کو نظرانداز کر رہے ہیں کہ دنیا بھر میں یہ وبا کس قدر تیزی سے پھیل رہی ہے۔ وبا کی تیزی کا احساس نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بروقت ضروری اقدامات اٹھانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف یہ امید نہیں کرسکتے کہ سب خود اچھا ہوجائے گا۔ اگر ہم اپنی تیاری نہ کریں تو پاکستان بہت خاموشی سے ایک تباہی کی صورت حال کی طرف جاسکتا ہے۔ پاکستان میں صحت کے ماہرین نے یہ تجویز دی تھی کہ پورے ملک میں سخت اقدامات کئے جائیں۔ ہم معیشت کو دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں لیکن لوگوں کو دوبارہ زندہ نہیں کر سکتے۔ وفاقی حکومت صحت کے شعبے میں رقم مہیا کرنے کے لئے بھی تیار نہیں۔ پاکستان میں حفاظتی لباس اور طبی عملے کی کمی کے ساتھ ساتھ دیگر طبی آلات کی بھی قلت ہے۔ وفاقی حکومت کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے سست روی سے فیصلے کر رہی ہے اور لاک ڈائون سے متعلق بھی کوئی ٹھوس فیصلہ کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کرونا کے حوالے سے پورے ملک کا بیانیہ ایک ہونا چاہیے، کیا ہم انتظار کر رہے ہیں کہ لاشیں دیکھیں اور پھر متحد ہوں، مجھے جتنی گالیاں دینی ہیں دو مگر متحد ہو کر ایک سمت میں چلو، وفاق نے اپنا پروگرام بنا لیا، اس میں سماجی فاصلے کا خیال نہیں ہو رہا، اس طرح کے لاک ڈاؤن کا کیا فائدہ ہوگا؟ ابھی تک سندھ حکومت ڈھائی لاکھ راشن بیگز تقسیم کر چکی ہے، ہم راشن دیتے ہوئے تصاویر نہیں بناتے۔ پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ فیصلہ کروں گا اور آپ اس پر عمل نہیں کریں گے تو نقصان میرا بھی ہو گا، کرونا وائرس بین الاقوامی وبا ہے، اس وائرس سے متعلق کوئی بھی غلطی کرے گا تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی، اس وائرس کو بالکل بھی غیر سنجیدہ نہ لیا جائے۔ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ ہم نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن کیا۔ ہم پر الزام ہے کہ ہم نے لاک ڈائون کے معاملے میں زبردستی کی، ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں تاہم لاک ڈاؤن بہت ضروری تھا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر 14 اپریل تک لاک ڈاؤن بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ مارچ میں وزیراعظم کو خط لکھ کر صوبے کی ضروریات سے متعلق آگاہ کر دیا تھا، ہم نے یہ بھی وفاق کو بتا دیا تھا کہ لاک ڈاؤن 100فیصد ایفیکٹو نہیںہو رہا۔ ہمیں لوگوں کی امداد کے لیے ڈیٹا چاہیے تھا، ڈیٹا ملنے میں بہت تاخیر ہوئی۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس پر آپ فیصلے کریں یہ نہیں کہیں کہ جس کی جو مرضی ہے وہ کر لیں۔