زلمے خلیل کی ملاقات: کرونا وبا میں افغان امن عمل سے توجہ نہیں ہٹنی چاہیے: جنرل باجوہ
اسلام آباد‘ دوحہ (سٹاف رپورٹر+ این این آئی) افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد نے گزشتہ روز پاکستان کا دورہ کیا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔ امریکی سفارت خانہ کی طرف سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ دوران ملاقات نمائندہ خصوصی اور افغانستان میں امریکی ریزولیوٹ سپورٹ مشن کے کمانڈر جنرل آسٹن ملر بھی ملاقات میں شریک تھے۔ انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے افغانستان میں دیر پا امن کیلئے امریکی کوششوں میں پیشرفت پر بات چیت کی۔ پاکستانی فوجی قیادت نے اس دیرپا امن کے لئے اپنا عزم دہرایا اور افغان مسئلہ کے سیاسی حل کی مدد کی یقین دہانی کا اعادہ کیا۔ عسکری قیادت نے افغان امن عمل کیلئے امریکی کوششوں میں تعاون کے عزم کو دہرایا۔ امریکہ فوج کے سربراہ جنرل سکاٹ ملر اور زلمے خلیل زاد سے طالبان رہنمائوں نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں معاہدے پر مکمل عمل درآمد اور ساتھ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر سے متعلق گفتگو کی گئی۔ ملاقات کے دوران معاہدے کی خلاف ورزی، حل کے لیے دیگر امور اور طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان لیڈر ملا برادر نے وفد کے ہمراہ قطر میں سکاٹ ملر اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ افغان ترجمان سہیل شاہین کے مطابق ملاقات میں معاہدے پر مکمل عمل درآمد اور ساتھی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر سے متعلق گفتگو کی۔ ملاقات میں دونوں جانب سے تحفظات دور کرنے اور ایک دوسرے کو معاہدے کی پاسداری کا یقین دلایا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق زلمے، جنرل باجوہ کی ملاقات میں دلچسپی کے امور، خطہ میں سلامتی کی مجموعی صورتحال، افغان مہاجرین کے مسائل اور افغان عمل پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ آرمی چیف نے زور دیا کہ کووڈ 19 وبا کے دوران ہمیں افغان امن عمل اور خطہ میں امن و استحکام سے توجہ نہیں ہٹنے دینی چاہئے۔ انہوں نے امن کیلئے حکومت کی کوششوں اور وزیر اعظم کی طرف سے موجودہ حالات میں ترقی پذیر ملکوں کی مدد کیلئے عالمی برادری سے اپیل کا بھی ذکر کیا۔ آرمی چیف نے افغان امن عمل اور دیرپا امن اپنے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ کرونا کے باوجود افغان مفاہمتی عمل کو نہیں چھوڑنا چاہئے افغان امن عمل کی کامیابیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے‘ دیرپا امن و استحکام ان کامیابیوں کو تقویت دینی چاہئے۔ آرمی چیف نے پاکستان کی امن کیلئے کوششوں سے بھی آگاہ کیا اور موجودہ حالات میں ترقی پذیر ممالک کی مشکلات بارے بھی آگاہ کیا۔