کرونا: عالمی تجارت میں 32 فیصد کمی متوقع، 2022ء تک معیشت پر دبائو رہے گا: عالمی مالیاتی ادارے
اسلام آباد (اے پی پی) کورونا وائرس کی وباء کے باعث عالمی تجارت میں 13 تا 32 فیصد کمی متوقع ہے، ترقی پذیر معیشتوں سے 100 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا انخلاء ہو چکا ہے، بے روزگاری کی شرح میں اضافہ کے نتیجہ میں ترقی پذیر ممالک کی ترسیلات زر کی وصولیوں میں کمی کا خدشہ ہے۔ عالمی ادارہ تجارت (ڈبلیو ٹی او)، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سمیت دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور اقتصادی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ کورونا وباء کا عالمی معیشت پر اثر 2022ء تک رہنے کا امکان ہے۔ ڈبلیو ٹی او نے اس حوالے سے کہا کہ کورونا کے نتیجہ میں بین الاقوامی تجارت میں 13 تا 32 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔ عالمی وباء کی وجہ سے دنیابھر کی ترقی کرتی ہوئی معیشتوں سے پہلے ہی 100 ارب ڈالرز سے زیادہ کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا انخلاء ہو چکا ہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بے روزگاری کی شرح بھی بڑھی ہے، تجارتی و کاروباری سرگرمیوں میں کمی کے باعث ترقی یافتہ ممالک میں ترقی پذیر ممالک کو بھیجی گئی تر سیلات زر کی وصولیوں میں بھی کمی کا خدشہ ہے۔ ڈبلیو ٹی او نے مزید کہا ہے کہ وسط مارچ تک صرف امریکا میں 17 ملین افراد کا روزگار ختم ہو اہے۔ دوسری جانب بلوم برگ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھ میںسالانہ 690 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر کی جاتی ہیں اور کورونا وائرس کی حالیہ عالمی وباء کے نتیجے میں ترقی پذیر ممالک میں ترسیلات زر کی وصولیوں مین بھی کمی کا خدشہ ہے جس سے ترقی پذیر ممالک کے معاشی و اقتصادی مسائل میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسی طرح عالمی مالیاتی فنڈ نے بھی کہا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کے بعد حالیہ و باء سے شدید عالمی اقتصادی بحران پیدا ہو گا جس کے نتیجے میں نہ صرف تجارتی و صنعتی سرگرمیوں میں کمی ہو گی بلکہ سرمایہ کاری کی شرح میں بھی کمی کا خدشہ ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں سمیت بین الاقوامی اقتصادی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اس حوالے سے مزید کہا ہے کہ گزشتہ سال 2019ء کے اواخر میں پھوٹنے والی عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے نہ صرف ترقی پذیر ممالک کو معاشی مشکلات کا سامنا ہو گا بلکہ تیزی سے ترقی کرتی اور ترقی پذیر معیشتوں سمیت کم ترقی یافتہ اور غریب ممالک کے معاشی مسائل شدید تر ہو سکتے ہیں۔ عالمی برادری اور ترقی یافتہ ممالک سمیت عالمی مالیاتی اداروں کا کردار اس صورتحال میں مزید بڑھ گیا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشی بحران کے ثمرات کو کم کرنے کے لئے معاشی معاونت کے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رواں سال کے دوران وباء پر قابو پا لیا جائے تو پھر بھی 2022ء تک عالمی معیشت پر دبائو کی صورتحال برقرار رہے گی۔