15 مارچ سے لاک ڈائون کرنا چاہتا تھا، اتفاق رائے نہ ہوا، لوگ سماجی دوری نہیں کررہے: وزیراعلیٰ سندھ
کراچی (نوائے وقت نیوز)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے وفد نے ملاقات کی جس میں انہوں نے لاک ڈائون کو مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔پی ایم اے کے وفد نے ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ کو مختلف تجاویز پیش کیں جن میں لاک ڈائون کو مزید سخت کرنے سمیت پی جیز کو پریکٹیکل ٹریننگ میں لائے جانے کا کہا گیا۔وفد نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ ٹریٹری کیئر ہسپتالوں سے کرونا وائرس کے مریضوں کو بالکل الگ رکھا جائے کیونکہ وائرس کی وجہ سے کارڈک اور دیگر امرض میں مبتلا مریض پریشانی اور الجھن کا شکار ہیں۔پی ایم اے ممبران نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی کاوشوں سے وائرس کم ہوا اور بہت احتیاط ہوئی،تاہم پھر بھی یہ لاک ڈاو?ن 15 دن پہلے کردینا چاہیے تھا۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب یہ مرض چین میں پھیلا تو ہم نے اجلاس بلایا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم دمبہ گوٹھ ہسپتال کو بھی آئسولیشن سینٹر میں تبدیل کریں گے۔ ہمارا زیادہ نقصان اس سے ہوا ہے کہ بار بار کہنے کے باوجود ہمارے لوگ سماجی دوری نہیں کررہے، اگر یہ لوگ غیر ضروری گھروں سے نہیں نکلتے تو آج کراچی میں اتنے کیسز نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ہم کو پی ایم اے اور دیگر ماہرین کی رہنمائی چاہیے، ہم نے گڈاپ میں بھی ہسپتال بنایا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ میں 15 مارچ سے لاک ڈائون کرنا چاہتا تھا، لیکن ہو نہ سکا، 15 مارچ سے پروازیں، ٹرین اور بس سروس بند کروانا چاہتا تھا، لیکن اتفاق رزائے نہ ہوسکا۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ہماری ابھی تک کی حکمت عملی کامیاب گئی ہے۔ ہم نے ایران سے آنے والوں کو سکھر میں رکھا ہے، ان میں سے 280 مثبت آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سب کوآئسولیشن میں رکھا اور وہاں سے وائرس پھیلا نہیں، اسی طرح تبلیغی جماعت والوں کو بھی آئسولیشن میں رکھا ہے، ان سے بھی وائرس نہیں پھیلا تاہم لوکل ٹرانسمیشن سے وائرس زیادہ پھیلا ہے۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ میں سچائی سے اپنے لوگوں کو اس مرض سے بچانے میں مصروف ہوں، میں نے شاید اپنے فیصلوں میں غلطیاں کی ہوں، لیکن ہر فیصلہ اس مرض سے عوام کو بچانے کیلئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر کافی تنقید بھی ہو رہی ہے، لیکن میں اسکا خیال کیے بغیر اپنے کام پر توجہ دے رہا ہوں۔