پاکستان قرضوں کی بروقت واپسی کیلئے ایم اویو کو اپ گریڈ کرے: آئی ایم ایف
اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اس نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ پہلے سے جاری قرضہ پروگرام کے میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ (ایم او یو) کواپ گریڈ کرے تاکہ فنڈ کے قرضوں کی سروسنگ بروقت ہو سکے۔ 1.38بلین ڈالر کے قرضہ کے اجراء کے بعد اپنی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پہلے سے جاری 6ارب ڈالر قرضہ پروگرام ان ہینسیڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت بات چیت جلد دوبارہ شروع ہوگی اور پاکستان اس کی شرائط کے مطابق ایسے ٹھوس پالیسی اقدامات کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ دوطرفہ اور کثیر القومی کرئیڈرز کی مدد سے پاکستان کی آئی ایم ایف کے قرضے واپس کرنے کی صلاحیت برقرار رہے گی۔ کرونا وبا کے بعد رواں سال میں پاکستان کی شرح ترقی1.5فی صد منفی ہو گی۔ ٹیکسٹائل، ٹرانسپورٹ اور سروسز شدید متاثرہ شعبے ہوں گے۔ ٹیکس ریونیو میں جی ڈی پی کے1.8فیصد تک تنزلی ہو گی، 2020اور2021میں ترسیلات میں 5ارب ڈالر کی کمی آئے گی، اس سال پاکستان سے 2ارب ڈالر کے آوٹ فلوز ہوئے ہیں، اس کی وجہ سے پاکستان کو 2ارب ڈالر کی ضرورت فوری ہے۔ اس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مناسب سطح پر برقرار رہ سکتے ہیں۔ پاکستان کو آئندہ سال بھی1.6ارب ڈالر کی ضرورت پڑے گی جو پالیسی ایڈجسٹمنٹ یا مزید قرض لے کر پورے کئے جائیں گے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ وبا سے پہلے پاکستان قرضوں کے بوجھ میں کمی کے راستے پر چل پڑا تھا مگر بدقسمتی سے وبا کی وجہ سے اب قرضے بڑھیں گے جو رواں سال جی ڈی پی کے90فیصد ہو جائیں گے۔ تاہم اس شرح میں آنے والے برسوں میں کمی آنا شروع ہو گی۔ واضح رہے کہ قانون کے تحت قرضے جی ڈی پی کے ساٹھ فیصد کے مساوی ہونا چاہئے تاہم آئی ایم ایف کی رپورٹ بتاتی ہے کہ قرضے 2025ء میں کم ہو کر جی ڈی پی کے 73فیصد پر آئیں گے۔ اسی طرح مہنگائی کی شرح آئندہ سال 9فیصد ہوگی جو اس وقت10.5فیصد ہے۔
آئی ایم ایف
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی پاکستان میں نمائندہ ماریہ ٹریسا ڈیبن سانچز نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا پھیلنے سے قبل پاکستان کی معاشی کارکردگی تسلی بخش تھی جس میں سخت اقتصادی نظم اور دیگر مثبت اشاریے شامل تھے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’آر ایف ّئی، قرضے کی جاری سہولت اور قرضوں کے التوا کے ذریعے آئی ایم ایف کی پاکستان کی معاونت‘ کے زیر عنوان مکالمے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ نے کرونا وائرس کے مقابلے کی اہلیت میں مدد دینے کے حوالے سے مختلف اقدامات کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال پاکستان کے بنیادی خسارے میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبوں کے لیے قواعد کی نوعیت عارضی ہونی چاہئے۔ حالات معمول پر آنے کے بعد قواعد کو بہترین عالمی معمولات کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔ پاکستان کے حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ماریہ سانچز نے کہا کہ کرونا کے باعث پاکستان کی شرح نمو کم ہو کر1.5% ہوسکتی ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان کی درآمدات کو تقویت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے تقریب سے خطاب کیا۔
ٰآئی ایم ایف