پیٹرول،ڈیزل 50 روپے لیٹر کیا جائے: ورچوئل نامنظور،قومی اسمبلی سینٹ کے اجلاس بلائے جائیں: مسلم لیگ ن
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) نے ورچوئل اجلاس بلانے کی حکومتی تجویز مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینٹ کا اجلاس عملی طورپر بلایا جائے۔ اگر عدلیہ، انتظامیہ اور دیگر ادارے کام کررہے ہیں تو پھر پارلیمان کو معطل کیوں کیا جارہا ہے؟ پارلیمان کو لاک ڈاﺅن منظور نہیں۔ یہ عوام اور پارلیمان کے آئینی حقوق چھیننے کی سازش ہے جس کا ہم حصہ نہیں بنیں گے۔ شاہد خاقان عباسی اور انجینئر خرم دستگیر چینی تحقیقاتی کمشن میں پیش ہوں گے۔ نیب اور ایف آئی اے پر اعتماد نہیں۔ وزیراعظم عمران خان کو بچانے کی کوشش ہورہی ہے جو چینی کرپشن کے اصل ذمہ دار اور سہولت کار ہیں۔ فرانزک کرانا ہے تو ای سی سی، کابینہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کے فیصلے کا کرایا جائے۔ وزیر اعظم نے نیب کو نیا فرمائشی پروگرام پیش کیا ہے کہ عید سے پہلے اپوزیشن کو گرفتار دیکھنا چاہتا ہوں۔ اپوزیشن کے خلاف نیب حکومت کا سہولت کار ہے۔ عدلیہ حمزہ شہباز شریف اور احد چیمہ کی ناحق قید کا نوٹس لے کر انہیں انصاف فراہم کرے جن کے خلاف نیب ایک الزام ثابت نہیں کرسکے گا۔ نیب کالا قانون ہے، حکومت کے جاری کردہ نیب آرڈیننس کی مدت ختم ہونے کو ہے۔ حکومت اس میں توسیع چاہتی ہے۔ آئین، قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق نیب قانون میں ترمیم کے لئے حکومت سنجیدگی دکھائے اور مزید تاخیری حربے استعمال نہ کرے۔ قومی حکومت کے حق میں نہیں۔ ان خام خیالیوں سے باہر نکل آئیں۔ قومی حکومت پاکستان کے مسائل کو حل نہیں کرسکتی۔ ہمارا وزیراعظم صوبائی حکومتوں اور اپوزیشن جماعتوں سے لڑ رہا ہے۔ پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کے اجلاس کے بعد ان خیالات کا اظہار خواجہ محمد آصف، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق، سینیٹر مشاہداللہ خان نے پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انجینئر خرم دستگیر خان، ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاءاللہ تارڑ، پارٹی کی ترجمان مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ قومی سلامتی اور فلاح کے اہم مسئلے ہیں۔ حکومت نے وڈیولنک پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی تجویز دی تھی۔ مسلم لیگ (ن) ایسے کسی بھی اجلاس کا حصہ نہیں بنے گی اور نہ ہی ایسی کسی تحریک کی حمایت کرے گی جس میں ارکان اسمبلی عملی طورپر موجود نہ ہوں۔ 150 لوگ کابینہ کے اجلاس میں موجود ہوتے ہیں۔ حکومت کی کوشش ہوگی کہ بجٹ اجلاس بھی ورچوئل اجلاس کے طورپر بلالیا جائے۔ یہ غیرآئینی روایات کو آگے بڑھائیں گی۔ یہ ایک سازش ہے ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ آج عوام کو ریلیف دینے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ عالمی سطح پر ریکارڈ کم ترین سطح پر تیل کی قیمت آچکی ہے۔ تنخواہ، کاروبار اور دیگر مشکلات کے شکار عوام کو تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 50 روپے فی لٹر کی جائے۔ اس مہینے کے سودے اسی قیمت پر ہوں گے۔ یہ عین حکومتی طریقہ کار کے مطابق ہے۔ اس سے عوام کو ریلیف ملے گا اور مہنگائی میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں کو باآسانی آدھا نہیں تو ایک تہائی ضرور کم کیا جاسکتا ہے۔ یہ ریلیف بھی عوام کو دیا جائے۔ احسن اقبال نے کہا کہ آج ملک کو کرونا اور غیرمعمولی معاشی چیلنج کا سامنا ہے۔ اس غیرمعمولی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے غیرمعمولی نالائق حکومت مسلط ہے۔ اپنی مسلسل حماقتوں سے معیشت اور عوام کی زندگی میں قیامت برپا کررہی ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ پارلیمان کو لاک ڈاﺅن کرے۔ ہم پارلیمان کا لاک ڈاﺅن نہیں ہونے دیں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ نیب کے قانون میں ترمیم کے لئے حکومت ایک آرڈیننس لے کر آئی تھی، ہماری اطلاع کے مطابق اس کی مدت پوری ہوچکی ہے۔ اس میں توسیع کے لئے اسمبلی میں یہ آرڈیننس لانا چاہ رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی سوچی سمجھی رائے ہے جس کی اپوزیشن بھی تائید کرتی ہے کہ نیب ایک کالا قانون ہے، اس کے بنانے والوں کی نیت خراب تھی۔ ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ قومی حکومت کے حق میں نہیں۔ ان خام خیالیوں سے باہر نکل آئیں۔ قومی حکومت پاکستان کے مسائل کو حل نہیں کرسکتی۔ ٹائیگر فورس کا خیال کرونا کی وبا میں سرکاری پیسے پر ذاتی سیاست چمکانے کی کوشش ہے۔ حکومتی پیسے سے کرپشن ختم کی جائے۔ ہم حکومت کو قوم کے پیسے پر اپنی سیاست چمکانے کی اجازت نہیں دیں گے۔