رمضان المبارک میں بجلی چوبیس گھنٹے دستیاب رہے گی چیف لیسکو مجاہد پرویز چٹھہ
ندیم بسرا
عالمی وباء کووڈ19نے دنیا کی معیشتوں کو شدید متاثر کیا ہے، ترقی یافتہ اور طاقتور ممالک بھی سوچنے پر مجبور ہیں کہ کون سے مئوثر اقدامات اختیار کیے جائیں جس سے لوگوں کو بیماری سے محفوظ بنانے کے ساتھ کاروبار ی سرگرمیاں اور معیشت کا پہیہ بھی چلتا رکھنا ممکن ہوسکے،اس کیلئے ترقی یافتہ ممالک شرح سود اورٹیکسزمیں کمی کے ساتھ پٹرولیم مصنوعات اوراشیائے خوردونوش کی قیمتیں انتہائی نچلی سطح پر لے آئے ، جس سے عوام کو ریلیف بھی مل گیا ہے اور انڈسٹری سیکٹرزکو مراعات بھی مل گئی ہیں، جس سے معیشت پر منفی اثرات کو کم کیا جارہا ہے۔ لیکن اگر ترقی پذیر ممالک پاکستان ،بھارت، بنگلادیش اور دوسرے ممالک شامل ہیں، یہاں حکومتوں کے سامنے تین تین بڑے چیلنجز ہیں، جیسا کہ محدودوسائل میں رہتے ہوئے کورونا وباء کا مقابلہ کرنا، معیشت پر پڑنے والے انتہائی منفی اثرات کو کم کرنا، اور تیسرا بڑا چیلنج غربت میں پسے طبقات کو بھوک سے بچانا ہے،اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم عمران خان نے کرونا ریلیف فنڈ قائم کیا اور عالمی برادری سے ترقی پذیر ممالک کیلئے ریلیف پیکج دینے کی اپیل بھی کی ہے،جس پر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک ، ایشیئن ترقیاتی بینک سمیت چین اور امریکہ نے بھی پاکستان کیلئے امداد کا اعلان کیا ہے۔ مزدورطبقہ روزگار کیلئے دیہاتوں میں زرعی شعبے اور شہروں میں کنسٹرکشن انڈسٹری کو کھولا گیا ہے، 300یونٹس کے 70 فیصدبجلی صارفین اور 80 فیصد گیس صارفین کو3،3ماہ کے بلزاقساط میں ادا کرنے کا ریلیف دیا۔متوسط طبقے کا کہنا ہے کہ حکومت کاغریبوں کوچارماہ کیلئے 12ہزار اور راشن دینا خوش آئند بات ہے، لیکن سفید پوش متوسط طبقے کو بھی ریلیف دیا جائے، وزیراعظم عمرا ن خان سے مطالبہ ہے کہ جب تک کرونا کی بیماری پاکستان میں ہے اس وقت تک 300یونٹس تک کے بجلی صارفین کے بل معاف کیے جائیں،تاکہ ان پر کچھ بوجھ کم ہوسکے۔ ویسے بھی پاورسیکٹرز کی انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ معروف بزنس مینوں،سیاستدانوںکی بجلی کمپنیوںآئی پی پیز نے قومی خزانے کو 5ہزار 823ارب کا ٹیکہ لگایا ہے، اس میں ہربجلی صارف سے بھی بلوں کی مد میں اڑھائی لاکھ اضافی وصول کیے جاچکے ہیں، حکومت کو چاہیے اربوں روپے کی چوری وصول کرکے غریبوں کو بجلی بلز میں ریلیف فراہم کیا جائے۔ آل پاکستان ہائیڈرو الیکٹرک سنٹرل لیبر یونین کے سیکرٹری جنرل خورشید احمد اور یونین کے سینئر مزدورراہنما ساجد کاظمی نے بھی پاورسیکٹرز میں مسائل اور کرپشن کے حوالے دیے، یونین لیڈرخورشید احمدنے پاور سیکٹرمیں گھپلے سے متعلق کہا کہ پاورسیکٹرز میںموجود سارے لائن مین، ریڈنگ سٹاف اور بل ڈسٹری بیوٹرز سٹاف غرض کہ ہر کیٹگری کے تمام آفیشلزبھی مل جائیں تب بھی10 سالوں میں4 ارب کا گھپلا نہیں کر سکتے، پھر یہ کون سے چورڈ اکوہیں،جن کوآج تک مقتدر اداروں نے بھی پکڑنے کی کوشش ہی نہیںکی؟ ۔لہذا وزیراعظم عمران خان کو بھی اب سمجھ لینا چاہیے،ان پر ہاتھ ڈالنا آسان کام نہیں، وزیراعظم کی بڑھک اگر خدانخواستہ فلمی ثابت ہوئی تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے ۔یونین قائدخورشیداحمد نے کہا کہ اب جو پاورسیکٹر کی رپورٹ سامنے آئی ہے ،اس میں حقیقت عیاں ہوگئی کہ ڈاکووں،چوروں اور لٹیروں نے اس منافع بخش ادارے کو کیسے بے دردی سے لوٹا ہے،آپی پیز اور دوسرے بین الاقوامی معاہدوں میںچوریاںچھپانے کیلئے نجکاری جیسے ڈرامے کیے گئے ،پاورسیکٹر کے سٹاف کو انگریز دور کے ظلم و زیادتی والے طرزحکومت کی طرح دبایا ہوا ہے، فنڈز کی کمی کا بہانہ بناکر منظورشدہ الائونسزاور پوسٹ اپ گریڈیشن نہیں کی جارہی۔ فیلڈ سٹاف میں بل ڈسٹری بیوٹرز کیڈر سے بھی لائن سٹاف اور ریڈنگ سٹاف کی طرح ناانصافی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج تک محنت کشوں کی فلاح و بہبود کے لیے کو ئی جامع پالیسی نہیں بنائی گئی ،کیونکہ جن لوگوں نے پالیسیاں بنانی تھیں،وہ لوٹ مار میں مصروف تھے،ایسے تمام سرکاری ملازمین وزیراعظم سے انصاف کی توقع کر رہے ہیں کہ جو دن رات، بارش،آندھی طوفان ، گرمی سردی میں بجلی کی ترسیل کا بوسیدہ نظام سنبھالے ہوئے ہیں کبھی اپنی قیمتی جان دیکر، کبھی جھلس کر، کبھی جسمانی اعضاء کٹوا کر معذوری لیکر جبکہ ان جانبازوں کی فلاح وبہبود کیلئے کوئی پلاننگ نہیں ،دوسری طرف رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)کے چیف ایگزیکٹو لیسکو مجاہد پرویز چھٹہ نے 50 لاکھ صارفین کیلئے بجلی کی مسلسل فراہمی کے مثالی انتظامات مکمل کئے ہیں ۔اگر بات کریں وزیر اعظم پاکستان اور وزارت پاور کے احکامات کی تو تین سو یونٹس تک بجلی کے صارفین کو اقساط کرکے ان کے گھروں میں بل تقسیم کئے جارہے ہیں ،چیف ایگزیکٹو لیسکو مجاہد پرویز چھٹہ کا کہنا ہے کہ تین سو یونٹس تک بجلی کے صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جائیں گی،ان کے گھروں کے کنکشن کی بجلی کسی صورت منقطع نہ کیا جائے کیونکہ اس وقت عالمی وباء نے معیشت کو شدید دھچکا لگایا ہے اس لئے صارفین کو ریلیف دیا جائے ،دوسری جانب رمضان المبارک کے پیش نظر لاہور ،قصور ،اوکاڑہ ،ننکانہ اور شیخوپورہ کے پچاس لاکھ صارفین کیلئے ہر سب ڈویژن میں چھ سے آٹھ ٹرالی ٹرانسفامرزاضافی فراہم کئے گئے ہیںتاکہ کہیں ٹرانسفامر خراب ہو تو اس کی جگہ فورا ٹرالی ٹرانسفارمر لگا دیا جائے ، اس کے علاوہ لیسکو ہیڈ آفس میں قائم پی ڈی سی میں چیف انجینرز کی ڈیوٹی لگائی گئیں ہیں جو رمضان المبارک میں سحری و افطاری میں بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنائیں گے ،چیف انجینرز شفٹ میں ڈیوٹی کریں گے ،ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال کے باوجود وزارت پاور کے احکامات پر بجلی چوری کی مہم بھی جاری ہے روزانہ چالیس سے پنتالیس ایف آئی آرز بھی دی جارہی ہیں ۔ مجاہد پرویز چھٹہ کی ٹیم کے اہم رکن کسٹمر سروسز ڈائریکٹر لیسکو چودھری بشیر کی کارکردگی بھی مثالی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لیسکو اس وقت لوڈشیڈنگ فری کمپنی ہے سالانہ تعمیرومرمت کے پروگرام کو مکمل کیا ہے اور ٹرانسفارمرز کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے ،لیسکو کی کیبلز سے درختوں کی صفائی کی گی ہے نئے بجلی کے پول اور کیبلز کا اضافہ کیا گیا ہے لیسکو میں اکیانوے فیڈرز اپ گریڈ کئے گئے ہیں جس سے لیسکو میں کہیں بھی فورس لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی ،گرمیوں کو دیکھتے ہوئے سسٹم کو اپ گریڈ کیا گیا ہے ،لیسکو پاکستان کی واحد تقسیم کار کمپنی ہے جو وفاقی حکومت کے ویژن کے مطابق بجلی چوری روکنے کیلئے ایڈوانس میٹر انسٹالیشن (اے۔ایم ۔آئی)پراجیکٹ کو شروع کررکھا جس میں رواں برس لیسکو میں اٹھارہ لاکھ میٹر زلاہور میں سیکنڈ اور ففتھ سرکل میں لگائیں جائیںگی۔لیسکو میں گزشتہ ایک برس میں سات نئے گرڈ سٹیشن بنائیں گئے ہیں چار بڑی لائنوں میں ریل کنڈکٹر لگانے کے علاوہ بارہ نئی ٹرانسمیشن لائنیں بنائیں گئیں ہیں اس کے ساتھ لیسکو واحد کمپنی ہے جس کے ٹی اینڈ جی کے لاسز ایک فیصد سے بھی کم ہیں لیسکو میں بجلی چوری کے خلاف مہم میں تیئس ہزار بجلی چوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کراوئی جا چکی ہیں جن کوتقریبا نو سو ملین روپے کے ڈی بل چارج کئے گئے ہیں ۔