• news

کاروبار آہستہ شروع کرنا ہو گا، زرداری، شہباز کو ملایا تو عطیات کم ہو جائینگے: عمران

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا۔ غیر معینہ مدت تک کا لاک ڈاؤن کوئی آپشن نہیں ہے۔ مکمل لاک ڈاؤن کر لیں تو بھی کرونا نہیں رکے گا، ہمیں وائرس کے ساتھ رہنا پڑے گا۔ ہمیں اب لوگوں کیلئے دکانیں کھولنی پڑیں گی۔ سمارٹ لاک ڈاؤن کا مطلب ہے کہ جہاں کرونا پھیلا وہاں کنٹرول کریں گے۔ سب ممالک سمجھ رہے ہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا جا سکتا، خوف ہے کہ چھوٹا کاروبار کہیں مکمل طور پر ختم نہ ہوجائے۔ لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ صرف ایلیٹ کلاس کے لیے نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے ہونا چاہیے۔ آہستہ آہستہ کاروبار شروع ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، اس صورتحال میں ہم سب کو یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور شہبازشریف کو فنڈز اکھٹے کرنے کی مہم میں ساتھ شامل کرنے سے عطیات کم حاصل ہوں گے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کوملک میں کرونا وائرس کے پیش نظر لگنے والی پابندیوں سے متاثر ہ افراد کی مدد کے لئے قائم کئے گئے فنڈ میں عطیات وصول کرنے کے لیے ملکی تاریخ کی بڑی ٹیلی تھون 'احساس ٹیلی تھون' پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ پروگرام ملک کے سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی سمیت نجی ٹی وی چینلز پر بیک وقت ٹیلی کاسٹ ہوا۔ ٹیلی تھون کی خصوصی نشریات سے خطاب اور اینکر پرسنز کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں ملک کی مدد کی۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں دینے والا کبھی خسارے میں نہیں رہتا۔ جو وقت آگے آ رہا ہے ہم سب کو یکجا ہونا ہوگا۔ یہ ایسا وائرس ہے جو بڑی تیزی سے پھیلتا ہے۔ فنڈ ریزنگ ٹونٹی 20 میچ نہیں مہم مسلسل جاری رہے گی۔ انہوں نے گزشتہ شب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے ٹیلی فونک رابطے بارے میں بتایا کہ امریکی صدر بھی اب سمارٹ لاک ڈاؤن کی بات کر رہے ہیں، اتنی بڑی اکانومی ہونے کے باجود انھیں ڈر ہے کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو کہیں ان کی معیشت نہ بیٹھ جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کچھ نہیں کہہ سکتے اگر مکمل لاک ڈاؤن بھی کر دیں تو کرونا ختم ہو جائے گا، اب ہمیں سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا، اس کی وجہ سے ہر جگہ پر لوگ متاثر ہیں۔ اب آہستہ آہستہ کاروبار شروع ہوگا۔ اب تو سمارٹ لاک ڈاؤن مغرب کے اندر بھی شروع ہو گیا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام جیسا شفاف کوئی بھی پروگرام نہیں ہوا، اب تک 13 کروڑ لوگوں نے اس پروگرام میں اپلائی کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ احساس پروگرام میں سب سے زیادہ پیسہ سندھ میں دیا گیا۔ بارہ ہزار روپے مکمل تصدیق کے بعد دیئے جاتے ہیں، اس پروگرام میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے۔ پاکستان میں 75 فیصد مزدور رجسٹرڈ ہی نہیں، ان تک پہنچنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچی بستیوں میں حالات بہت زیادہ برے ہیں۔ سندھ حکومت نے ایک دم کرفیو ٹائپ لاک ڈاؤن کردیا حالانکہ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ ہمیں لاک ڈاؤن بیلنس کرنا ہے۔ پاکستان کے حالات دنیا سے مختلف ہیں، پورے لاک ڈاؤن سے دہاڑی دار متاثر ہونگے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب کہا کہ ہمیں پتا ہے جو مرضی کر لیں لوگوں نے رمضان المبارک میں نماز کے لیے مساجد میں جانا ہے۔ پورا لاک ڈاؤن بھی کر دیں تو یہ کرونا وائرس رک نہیں سکتا، ہمیں اس کے ساتھ رہنا پڑے گا، اس نے پھیلنا ہے۔ جب فیصلے ایلیٹ کلاس کے لئے کریں گے تو غلطیاں کریں گے، یہ ایسا وائرس ہے جوکسی میں فرق نہیں کرے گا۔ ستر سال سے ایلیٹ کلاس کے لئے فیصلے ہوتے ہیں، نچلے طبقے کی فکر نہیں کی جاتی۔ انہوں نے بتایا کہ علماء کرام نے ہمیں گارنٹیز دی ہیں، ان کا مطالبہ تھا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو ایس اوپیز دیئے جا سکتے ہیں تو مساجد کو کیوں نہیں؟ تاہم اگر مساجد میں 20 نکات کی خلاف ورزی ہوئی تو پھر ان کو بند کر دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین نے ووہان شہر میں سب کو گھروں میں کھانا پہنچایا تھا لیکن ہمارے اتنے وسائل نہیں ہیں، مجھے خوف ہے اگر لاک ڈاؤن کر دیا تو لوگ بھوک سے نہ مر جائیں، مجھے شروع دن سے یہی خوف ہے، شروع دن سے ہی لاک ڈاؤن کے خلاف تھا، چھابڑی والے کو بند کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ کنسٹرکشن انڈسٹری کو بڑا زبردست پیکج دیا، اس سے لوگوں کو روزگار ملے گا، اگر تعمیراتی شعبہ چل پڑا تو چالیس صنعتیں چل پڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اب تک پاکستان میں کیسز کم ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ 15 مئی2020ء تک مسئلہ نہیں ہوگا۔ اگر ہم اسی طرح احتیاط کریں گے تو زیادہ کیسز نہیں ہونگے تاہم مئی کے آخر میں ہمارا مشکل وقت ہوگا۔ لوگ بھوکے ہیں ان کا احساس ہے۔ کچی آبادیوں میں بہت برے حالات ہیں۔ غریب خواتین کو جب 12 ہزار ملتے ہیں تو بڑی خوشی ہوتی ہے۔ لاک ڈاؤن بارے ڈاکٹروں کے تحفظات پر وزیراعظم نے کہا کہ ان کی باتیں میں سمجھتا ہوں۔ کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں قوم کو ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ جب لوگ مساجد میں جائیں گے تو یہ رسک ہے لیکن حکومت ڈنڈے مار کر سب کچھ نہیں کرا سکتی، قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا بہت بڑا مسئلہ پاور سیکٹر ہے، سب سے بڑا عذاب مہنگی بجلی کے معاہدے ہیں۔ میری کوشش ہے کہ شرح سود اور کم ہو جائے، اس کے علاوہ بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی تو لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ احساس پروگرام کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں کہ شفاف انداز میں لوگوں کو پیسے مل رہے ہیں،۔ ایف آئی اے اور آئی ایس آئی سمیت تمام ادارے شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ساتھ دے رہے ہیں۔ عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں آئے اور اس وائرس کے اثرات ابھی آئے نہیں ہیں بلکہ یہ آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ اس طرح کے حالات کبھی آئے نہیں تو لہٰذا ملک کا ردعمل بھی ایسا ہونا چاہیے جو پہلے کبھی نہیں ہوا ہو۔ کوئی حکومت خود سے کرونا وائرس کا مسئلہ حل نہیں کرسکتی، اس وبا کو شکست دینے کے لیے ہر ایک کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ ٹیلی تھون کا مقصد لاک ڈائون سے متاثر ہونے والوں کی مدد کرنا ہے۔ کرونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈا ئون کے اثرات ابھی آئیں گے۔ دنیا میں اس تیزی سے پھیلنے والا وائرس کبھی پہلے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ امیری انسان کے بینک بینلس سے کوئی تعلق نہیں، جو انسان یہ سمجھ جاتا ہے کہ خوشی اللہ کی طرف سے آتی ہے اور اس وقت آتی ہے جب آپ اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آ نے والے وقت میں پوری قوم کو مشقت کرنا پڑے گی۔ انہوں نے لاک ڈاؤن میں توسیع سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کے ساتھ رہنا ہوگا ہر ملک کو اس کے حالات کے مطابق ایڈجسٹ کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا میں نے اپنے کیریئر میں آخری 3 سال کرکٹ صرف شوکت خانم ہسپتال کے لیے ہی کھیلی ہے اور مجھے اس دوران جو بھی تحائف ملتے تھے وہ میں ہسپتال کے فنڈ میں عطیہ کر دیتا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس وائرس کی وجہ سے ہمارا کمزور طبقہ قربانیاں دے رہا ہے اور جو لوگ جنہوں نے پاکستان کی وجہ سے پیسہ بنایا ہے امید ہے وہ تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے احساس کیش پروگرام میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے اس پروگرام جیسا شفاف پروگرام ملکی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیا گیا۔ ٹیلی تھون کے دوران دنیا بھر سے پاکستانیوں نے فون اور ایس ایم ایس کے ذریعے اپنے عطیات جمع کرائے جبکہ ٹرانسمیشن میں ٹیلی فون کے ذریعے جاوید میانداد، وقار یونس اور دیگر معروف شخصیات بھی شریک ہوئیں۔ آخر میں مولانا طارق جمیل نے خصوصی دعا بھی کرائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ شرح سود اور کم ہوجائے، جیسے جیسے چیزیں کھلتی جائیں گی وباء بڑھتی جائیگی البتہ پاکستان میں اب تک جو ٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ زیادہ کیسز نہیں ہوں گے۔ اگر آپ پورا لاک ڈاؤن کردیں گے توکیسے دیہاڑی دار کو سنبھالیں گے، ابھی ہمیں کچی بستیوں کے رہنے والوں کو ریلیف دینا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈیم فنڈ وہیں کا وہیں ہے وہ ادھرہی جائیگا، لاک ڈاؤن سے متعلق مجھ پر شدید تنقیدکی گئی، کچی آبادی میں لوگ جس طرح رہتے ہیں وہاں کتنی دیرتک لاک ڈاؤن کیا جائے گا؟ کچی آبادیوں میں سماجی فاصلے رکھنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ عدالتوں اورجیلوں میں چلے جائیں وہاں سار ے غر یب لوگ ہیں، غریب لوگ سرکاری ہسپتال اور طاقتور اچھے ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرنا ہے تو پورے پاکستان کیلئے ہونا چاہیے اشرافیہ کیلئے نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ رمضان میں گھرمیں عبادت کرنی چاہیے، لوگوں کو باہر نہیں نکلنا چاہیے۔ جب لوگ بھوکے ہوتے ہیں، مشکل میں ہوتے ہیں تومجھے تکلیف ہوتی ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے خوف میں فیصلے کئے اس لی لئے وہاں کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری غریب بستیوں کے اندرحالات مزید بگڑیں گے۔کنسٹرکشن کاشعبہ اس ملک کواٹھائیگا، پاور سیکٹر ہمارے لئے ایک عذاب بنا ہوا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر بجلی کی قیمتیں نیچے آ گئیں تو مہنگائی کم ہو جائیگی۔ ایل این جی اورگیس کی قیمتوں کے مہنگے معاہدے کئے گئے۔ پہلی دفعہ ہے کہ لوگ بیرون ملک سے پاکستان آنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اکاؤنٹ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے قابل ٹیکس عطیات نیشنل بینک آف پاکستان کی کراچی میں واقع مرکزی شاخ میں موجود اکاؤنٹ نمبر '4162786786' پر بھجوائے جا سکتے ہیں۔ احساس ٹیلی تھون کے ذریعے 2ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جمع ہو چکے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن