غرباء کی بھرپور مدد کی جائے‘ اللہ رمضان میں کرونا سے نجات دیگا: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ فیصلے کرنا حکومت کا کام ہے۔ حکومت کا اپنی ناکامیوں پر علماء کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں۔ اگر واقعی فیصلے علماء کر رہے ہیں تو وزارت عظمیٰ کسی عالم دین کے حوالے کر دی جائے۔ حکومت خود فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی اور علماء کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ حکومت فیصلہ کرے تو کون اس کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرسکتا ہے۔ جس کی جو ذمہ داری ہے وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے کیونکہ قیامت کے دن بھی اسی سے سوال ہوگا۔ علماء نے ہمیشہ قوانین کی پابندی کی ہے اور عوام کو قانون کی بالادستی اور احترام کا درس دیا ہے سیکولر اور دین بے زار وزراء علماء اور مساجد ومدارس پر بلاجواز تنقیدکو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ عوام کرونا وباء سے احتیاط کی تمام تر تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے رمضان کے روزے رکھیں اور نمازیں پڑھیں۔ سب لوگ سنت مواخات کو زندہ کرتے ہوئے کم ازکم اپنے ایک ہمسائے کو سحری اور افطاری کا سامان ضرور پہنچائیں تاکہ وہ رمضان کے روزے آسانی سے رکھ سکیں۔ حکومتی رویہ لوگوں کو مایوسی اور نا امیدی کی دلدل میں دھکیل رہا ہے۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم کرتے ہوئے رمضان المبارک میں ہی کرونا سے نجات دے دے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصور ہ میں خطبہ جمعہ میں کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے قوم کو رمضان کی مبارک باد دیتے ہوئے اپیل کی ہے رمضان المبارک میں دل کھول کر غرباء کی مددکریں اور مستحقین کوبروقت زکوۃ و صدقات دیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا او ر خوشنودی کے حصول اور وبا سے نجات کا اس سے بڑھ کر اور کوئی ذریعہ نہیں ہوسکتا۔ اس بیماری کے خلاف سب سے موثر ہتھیار اللہ سے توبہ و استغفار اور دعا ہے۔ ہمارا دین ہمیں اپنی یاکسی دوسرے کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا۔