جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے تو قید کیوں رکھا ہے: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے مرغزار چڑیا گھر میں جانوروں کی نامناسب دیکھ بھال کے خلاف کیس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی، وائلڈ لائف اور ایم سی آئی سے چڑیا گھر کی بہتری کے لئے اقدامات سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی ناہید بخاری، چیئرمین وائلڈ لائف اور میئر اسلام آباد عدالت پیش ہوئے، چیف جسٹس نے کہاکہ دانستہ طور پر کیس میں التوا کیا کیونکہ یہ عدالت جانوروں کے لئے انسانی رویے دیکھنا چاہتی تھی، تینوں اداروں کو چڑیا گھر کی ذمہ داری دی لیکن عدالت بھاری دل سے اپنی مایوسی کا اظہار کر رہی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ دوسرے ملک کی طرف سے تحفے میں دیئے گئے ہاتھی کو چڑیا گھر میں تکلیف میں رکھا ہوا ہے، چیف جسٹس نے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی سے کہاکہ جانوروں کا خیال نہیں رکھ سکتے تو ان کو پنجروں میں قید کیوں کر رکھا ہے،کیوں نہ یہ عدالت چڑیا گھر کے جانوروں کو پناہ گاہوں میں منتقل کر دے،جو جانوروں کا خیال رکھنا چاہتے ہیں انکی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے،ماسٹر پلان میں گھنے جنگلوں اور وائلد لائف کے لئے مختص علاقوں پر مراعات یافتہ طبقے نے قبضہ کر لیا، بنی گالا کی حالت دیکھیں، مراعات یافتہ لوگوں نے وہ جانوروں سے چھین لیا ہے،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جانوروں کیلئے پناہ گاہ بنائی جائے، اگر نہیں بنائی جا سکتی تو انہیں تکلیف سے آزادکر دیں، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے چڑیا گھر ایم سی آئی سے وائلڈ لائف کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا، جس پرچیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا آپ کے پاس فنڈز موجود ہیں کہ سینکچوری بنا کر جانوروں کو تکلیف سے نکال کر وہاں منتقل کر سکیں، وفاقی حکومت کی جانب سے کمٹمنٹ دیں کہ چھ ماہ کے اندر جانوروں کو سینکچوری میں منتقل کیا جائے گا،ہاتھی کو ایک دن میں کم از کم 9 سے 15 میل چلتا چاہیے، کیا یہاں اس کے لئے اتنی جگہ ہے،کسی کو جانوروں کی ضروریات سے متعلق کچھ معلوم ہی نہیں اور جانوروں کو تکلیف میں رکھا ہوا ہے،ہماری معیشیت اتنی مضبوط نہیں کہ آپ عدالت کو یقین دہانی کرائیں کہ چھ ماہ میں جانوروں کے لئے سینکچوری بنا دینگے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ یہ عدالت صرف ایک بات جانتی ہے کہ جانوروں کو اس تکلیف سے آزاد کیا جائے،سکولوں میں اسلامیات کی کتاب میں ایک چیپٹر ہونا چاہیے کہ جانوروں سے کس طرح پیش آنا چاہیے، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہاکہ تینوں ادارے 27 اپریل تک رپورٹ جمع کرائیں 30 اپریل کو محفوظ فیصلہ سنائیں گے،اورسماعت ملتوی کردی گئی۔