• news

اس وقت کاروبار کھولنا لوگوں کو اندھے کنویں میں دھکیلنے جیسا: ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے کرونا کے باعث لاک ڈاؤن میں تاجروں کے کاروبار کی بندش میں متاثرہ تاجروںکو ریلیف فنڈ میں شامل کرنے کے لئے دائر درخواست کو خارج کرنے کے فیصلہ کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار نعیم میر نے سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور بدنیتی کی بنیاد پر درخواست دائر کی، تحریری حکم میں بھی تاجر رہنما کی درخواست 50 ہزار روپے جرمانے کیساتھ مسترد کی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نعیم میر نے ملک و قوم کی خدمت میں مصروف اداروں کی توجہ دوسرے امور سے ہٹانے کی کوشش کی۔ کرونا وائرس کے باعث غیر معمولی حالات میں پالیسی بنانا حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے، چھوٹے بڑے کاروبار کھولنا حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے، لاک ڈاؤن کے دوران درخواست گزار یا کسی بھی شخص کے پاس مثبت آئیڈیا ہو تو وہ حکومت سے براہ راست رجوع کر سکتا ہے۔ بلاشبہ کرونا متاثرین کا ڈیٹا اور علاقے حکومت کے پاس ہے اور حکومت ہی مختلف علاقوں میں کاروبار کھولنے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا بہتر فیصلہ کر سکتی ہے۔ تمام چھوٹے بڑے کاروبار کھولنے کی اجازت دینے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ کے پاس نہیں ہے۔ حکومتی ڈیٹا کے مطابق اس وقت کاروبار کھولنے کی اجازت دینا لوگوں کو اندھے کنوئیں میں دھکیلنے کے مترادف ہو گا۔ درخواست گزار نے خود دستاویزات لگائی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوران بڑے معاشی پیکجز دیئے ہیں۔ جہاں دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا وہیں ٹیکسٹائل، سپورٹس، لیدر اور لیدر گارمنٹس انڈسٹریز کو چھوٹ بھی دی گئی ہے۔ 3 اپریل کو حکومت نے چند کاروبار مزید کھولنے کی اجازت دی جس کا مطلب حکومت جب ضروری سمجھتی ہے نرمی کے احکامات جاری کر رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن