سعودی عرب میں کرفیو جزوی طور پر اٹھانے کا اعلان، تجارتی مراکز کھول دیئے گئے
جدہ‘ ریاض (امیر محمد خان+ اے پی پی) سعودی عرب نے کرونا وائرس کے 90 لاکھ ٹیسٹ کے لئے چین سے 995 ملین ریال کا معاہدہ کیا ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر یہ معاہدہ کیا گیا ہے۔ سعودی کمپنی نبکو اور چینی کمپنی بی جی آئی نے دستخط کئے ہیں۔ سعودی وزیر صحت ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ اور چین کی جانب سے سعودی عرب میں متعین چینی سفیر چینگ وینگ نے دستخط کئے۔ معاہدے کے مطابق چین کرونا ٹیسٹ کے 500 چینی ماہر اور ٹیکنیشن 6 بڑی ریجنل لیبارٹریز اور تمام طبی سازو سامان مہیا کرے گا۔ چینی ماہرین کو مملکت کے تمام علاقوں میں تعینات کیا جائے گا۔ روزانہ 10 ہزار ٹیسٹ کئے جا سکیں گے۔ چین سعودیوں کو لیبارٹریوں میں کام کرنے اور کرونا ٹیسٹ کی ٹریننگ دے گا۔ چینی ماہرین فیلڈ ٹیسٹ اور یومیہ ٹیسٹ سمیت تمام امور کی ٹریننگ دیں گے۔ چین 8 ماہ تک لیبارٹریوں اور مشینوں کے موثر ہونے کی گارنٹی دے گا۔ کرونا کے متعدد نمونوں کے جینیاتی نظام کا تجزیہ بھی چین کے ذمہ ہوگا۔ علاوہ ازیں مملکت میں 10 لاکھ نمونے لے کر مزاحمتی نقشے کا تجزیہ بھی کیا جائے گا۔ سعودی عرب اور چین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ نئے کرونا وائرس کے حوالے سے پوری دنیا کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی عرب بھر میں جزوی طور پر کرفیو اٹھانے کا فرمان جاری کیا ہے جس پرعملدرآمد گزشتہ روز اتوار سے شروع ہو گیا۔ مکہ مکرمہ میں کرفیو نافذ رہے گا۔ شاہی فرمان کے مطابق صبح نو سے شام پانچ بجے تک لوگوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اتوار26 اپریل سے13 مئی تک مملکت کے تمام علاقوں میں کرفیو صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک جزوی طور پر ختم کر دیا جائے گا۔ ریٹیل کی دکانیں، شاپنگ مالز اور تجارتی مراکز کھولنے کی جازت دے دی گئی ہے۔ ان تمام مراکز میں سماجی دوری کی شرط پر عملدرآمد لازمی ہوگا۔ بیان میں کہا گیا کہ تجاری مراکز میں ایسی اقتصادی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوگی جہاں سماجی دوری پر عملدرآمد ممکن نہ ہو مثلاً باربر شاپس، بیوٹی پالرز، سپورٹس کلب، ہیلتھ کلب، سینما گھر، تفریحی مراکز، ریستوران اور قہوہ خانوں پر پابندی برقرار رہے گی۔خانہ کعبہ میں سماجی فاصلے کے اصول کو مدنظررکھتے ہوئے تیسرے روزے کی تراویح ادا کی گئی۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعض علاقوں کو مکمل طور پرسیل بھی کیا گیا ہے جہاں رہنے والے لاک ڈاون کے اوقات میں اپنے علاقوں سے باہر نہیں جاسکتے جبکہ دوسرے علاقوں سے بھی لوگ ان علاقوں میں نہیںآسکتے۔ حرم مکی اور مسجد نبوی میں محدود پیمانے پر رمضان المبارک میں تراویح کی نماز ادا کرنے کی مشروط اجازت ہے۔ نماز تراویح میں حرم مکی اور مسجد نبوی میں کام کرنے والا عملہ ہی شریک ہوتا ہے تاہم نماز کے دوران فاصلے کے اصول پر بھی سختی سے عمل کیاجارہا ہے۔ صف بندی اس طرح کی گئی ہے کہ ایک نمازی دوسرے سے قدرے دوری پر کھڑا ہوگا تاکہ کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکا جاسکے۔