آج سے سمارٹ لاک ڈائون، نیب آرڈیننس پر اپوزیشن کیساتھ مشاورت ہوئی: اسد عمر، ایسی بات نہیں:شیری رحمان
اسلام آباد‘ پشاور (نیٹ نیوز‘ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں کچھ خامیاں نظر آئی ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم صحیح سمت کی طرف قدم تھا لیکن ابھی بھی نامکمل ہے کیونکہ صوبائی حکومتوں تک تو اختیارات پہنچ گئے تاہم مقامی حکومتوں کو اختیارات نہیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وفاق اور صوبے ساتھ مل کرکام نہیں کریں گے تو معاملات حل نہیں ہوں گے، ہم کوئی اختیار صوبوں سے نہیں لینا چاہتے اور نہ ہی یہ اختیارات کی جنگ کا سلسلہ ہے بلکہ ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں کچھ خامیاں نظرآئی ہیں اور ہمیں تجربہ بھی حاصل ہوگیا ہے ، تمام سیاسی جماعتیں اس پر بیٹھ کر بات کرسکتی ہیں۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد ملک کو ا?گے لے جانے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا سیکرٹریٹ بننا تھا لیکن پچھلی دونوں حکومتوں نے نہیں بنایا تاہم اب کابینہ نے سیکرٹریٹ بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ شیری رحمان کو شاید مکمل معلومات نہیں ملیں، اگر وہ مشاورت کریں گی تو انہیں پتا چل جائے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ نیب آرڈیننس پر کچھ مشاورت ہوئی تھی کچھ تحفظات اور تجاویز آئی تھیں۔ پارلیمانی اجلاس نہیں ہو رہا اس لئے نیب آرڈیننس لائیں گے۔ 18 ویں ترمیم میں ہوئی تبدیلیوں میں کچھ خامیاں ہیں تمام پارٹیاں ملکر اس پر فیصلہ کر سکتی ہیں۔ 18 ویں ترمیم پر جلد بات شروع کریں گے۔ اپوزیشن کی مشاورت سے نیا آرڈیننس لائیں گے۔ نیب آرڈیننس کی مدت ختم ہو گئی ہے۔ 18 ویں ترمیم میں گیپ ہیں سیاسی جماعتیں فیصلہ کر سکتی ہیں۔ صوبوں سے تعاون کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ آج سے سمارٹ لاک ڈاؤن کا آغاز کر دیا جائے گا۔ نمازیں اور تراویح بھی گھروں پر ادا کرنی چاہئیں تاکہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔ ڈاکٹرز اچھی تجاویز دے رہے ہیں۔ ہمارے پاس کرونا ٹیسٹنگ صلاحیت محدود ہے پچھلے 10 سے 12 روز میں کیسز کی تعداد بڑھی کیونکہ ٹیسٹنگ صلاحیت بھائی گئی ہے۔ پچھلے دس روز میں وینٹی لیٹرز پر موجود مریض سٹیبل ہیں وینٹی لیٹرز کی تعداد آئندہ چند روز میں بڑھ جائے گی۔ خریداری کرتے وقت سماجی دوری کا بھی خیال رکھا جائے۔ یہ کہنا کہ سارے ملک میں یکساں فیصلے کئے جائیں تو یہ غیر منطقی ہے۔ ہم بار بار کہتے ہیں توازن کے ساتھ فیصلے کریں ہمارے پاس مزدوروں کی مکمل معلومات ہی نہیں ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ایک سوال پر کہا کہ میں عمران خان کی ٹیم کا حصہ ہوں میری جہاں سیاسی سوچ ختم ہوئی ہے فواد چودھری کی وہاں سے شروع ہوتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس پر حکومت اور اپوزیشن کی کوئی بات چیت نہیں چل رہی جبکہ اٹھارویں ترمیم کو واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایک بیان میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی سے 3 مہینے سے کوئی رابطہ نہیں۔ 18 ویں ترمیم وفاق کی زنجیر ہے‘ اس حوالے سے اپوزیشن سے نہ کوئی بات ہوئی اور نہ ہو سکتی ہے۔ شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم پوری پارلیمنٹ کا وقار ہے‘ مشکل حالات میں ملک کو تقسیم کرنے کی بات کیوں ہو رہی ہے؟ اپوزیشن کے ہوتے ہوئے اٹھارویں ترمیم کا کوئی ایک لفظ تبدیل نہیں کر سکتا۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے 18 ویں ترمیم کے حوالے سے کہا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت مردہ گھوڑے میں جان ڈالنا چاہتی ہے۔ خبردار کرتے ہیں کہ 18 ویں ترمیم کو نہ چھیڑا جائے۔