• news

فضل الرحمن کا شہباز شریف، بلاول سے ٹیلی فونک رابطہ، 18ویں ترمیم میں تبدیلی کا مقابلہ کرنیکا فیصلہ

اسلام آبا (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے آئین میں 18ویں ترمیم کی تنسیخ کی ہر کوشش کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے باہم رابطے کئے ہیں جن میں 18ویں آئینی ترمیم میں کسی تبدیلی کی مخالفت کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا ہے۔ آئین میں ترمیم کی منظوری یا کسی آئینی ترمیم میں تبدیلی کے لئے پارلیمنٹ کے دونوں ایونوں میں دو تہائی اکثریت کی حمایت درکار ہے جو پاکستان تحریک انصاف کے پاس نہیں۔ آئندہ چند روز میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے قائدین کا ویڈیو لنک پر اجلاس بلایا جائے گا جس میں متفقہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ قائم کیا جس دوران تینوں رہنمائوں نے 18ویں آئینی ترمیم سے متعلق گفتگو کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوری قوتیں 18ویں آئینی ترمیم پر کسی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گی، ملک کرونا وائرس کی وجہ سے سنگین حالات سے گزر رہا ہے، وفاق آئین سے چھیڑچھاڑ کے بجائے صوبوں کی مدد کرے۔ مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ آئین میں 18ویں ترمیم متفقہ طور پر منظور کی گئی اسے ختم کر نے کی ہر سازش کو ناکام بنا دیا جائے گا۔ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کے درمیان رابطہ قائم ہے ہم جلد اپنی مشترکہ حکمت عملی کا اعلان کر دیں گے۔
ٹیلی فونک رابطہ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ صوبے کیساتھ ملکر کام کرنے کے بجائے سندھ کے بہتر کام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ملک میں اس وقت صرف سیاست کھیلی جا رہی ہے جہاں کام ہو رہا ہے اس پر تنقید ہوتی ہے اور جہاں کام نہیں ہو رہا اس پر کوئی سوال تک نہیں پوچھا جاتا، قومی سطح پر پالیسی بنانے کی ذمہ داری وفاق کی ہی ہے اور اس وقت وہاں قیادت کا فقدان ہے،آزاد ممالک میں جہاں عوام کی جان و صحت کی بات آتی ہے تو اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ خان صاحب کی پالیسی میں ابہام اس بات کا تاثر دیتا ہے کہ ریاست پاکستان آزاد نہیں ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت 18ویں آئینی ترمیم کی غلط تشریح کر کے ملک کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنانے کی اپنی ذمہ داری سے دستبردار نہیں ہو سکتی، ملکی قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قومی بحران کے موقعے پر مشکل فیصلے لیں، لیکن یہ پہلی بار ہو گا کہ وفاق اور وزیراعظم صوبوں سے لاتعلقی کا اعلان کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم صوبوں کو اختیار دیتی ہے لیکن وفاقی حکومت کو راہ فرار نہیں دیتی، قومی سطح پر پالیسی بنانے کی ذمہ داری وفاق کی ہی ہے۔ جب وفاق سندھ کے ہسپتال چھیننا چاہتا ہے تو اس وقت اٹھارویں ترمیم نظر نہیں آتی، لیکن جب پوری دنیا میں ایک وبا پھوٹی ہے اور ملک میں جنگ کی سی صورتحال ہے تو اِس وقت وہ اٹھارویں ترمیم کی بات کرتے ہیں۔ یہ بے حد زیادتی ہے۔ یہ وقت ایک ملک بن کے سوچنے کا ہے۔ وزیراعظم کے یہ بیانات نہایت غیر ذمہ دارانہ ہیں۔ ہر صوبہ اپنی صلاحیت کے مطابق حالات کا مقابلہ کرنے کی پوری کوشش میں لگا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود اگر صرف تنقید سننے کو ملے اور یہ پیغام ملے کے آپ اکیلے ہیں تو اس کے نتائج وفاق کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے قومی یکجہتی نظر نہیں آ رہی ہے۔
بلاول

ای پیپر-دی نیشن