• news

وفاقی حکومت کانیب قانون میں بڑی تبدیلیوں کا فیصلہ

اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت ) حکومت نے نیب قانون میں بڑی تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کرلیا،اعلیٰ سطح کمیشن بنانے کا امکان،چیئرمین نیب کے اختیارات کمیشن کو منتقل کر دئیے جائیں گے، نیب ایک ارب روپے سے کم مالیت کے کرپشن مقدمات کی تحقیقات نہیں کر سکے گا۔نیب آرڈیننس میں ترمیم کے لیئے سیاسی جماعتوں، اپوزیشن سے بھی مشاورت کی جائے گی ۔ اس حوالے سے وزیراعظم نے ایک آئینی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے سربراہ وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم ہیں جبکہ دیگر کمیٹی ممبران میں اسد عمر، پرویز خٹک، بابر اعوان، شہزاد اکبرشامل ہیں جو سیاسی جماعتوں سے آرڈیننس کی شکوں میں تبدیلی کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔ذرائع کے مطابق ، کرونا وائر س کے باعث پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے امکانات انتہائی کم ہونے کی وجہ سے ایک بار پھر صدراتی آرڈیننس کا سہارا لیا جائے گا۔ آرڈیننس کے بعد نیب ایک ارب روپے سے کم مالیت کے کرپشن مقدمات کی تحقیقات نہیں کر سکے گا اور صرف میگا کرپشن کے کیسز ہی نیب کے دائرہ کار میں آئیں گے۔ چیئرمین نیب کے اختیارات کمیشن کو منتقل کر دئیے جائیں گے اور اعلیٰ سطح کمیشن ہی فیصلے کرے گاالزامات ، ثبوت، شواہدریکارڈ کو دیکھنے کے بعد ہی کمیشن فیصلہ کرے گا کہ معاملہ ریفرنس کے لیئے نیب کو بھیجا جائے کہ نہیں۔ضمانت کے معاملات کی سماعت کے اختیارات بھی نیب عدالتوں کو دئیے جائیں گے۔ پہلا نیب آرڈیننس 1999ء میں جاری ہوا جبکہ نیب کادوسرا ترمیمی آرڈیننس 2019ء میں جاری ہوا ۔ جس کی 90دن مدت ،25اپریل کو پوری ہوگئی تھی ،اگر اسمبلی کااجلاس جاری نہ ہو تو صدر آرڈیننس میں توسیع کرسکتا ہے، مگر مکمل ایکٹ بننے کے لیے آرڈیننس کی پارلیمنٹ سے منظوری لازمی ہے، نیب کے موجودہ آرڈیننس کے تحت نیب 50لاکھ روپے سے اوپر کی کرپشن اور میگا سکنڈل کی تحقیقات کا اختیار رکھتا ہے جبکہ بیورو کریٹس ، سرکاری ملازمین، تاجرز کے خلاف تحقیقات اور گرفتاری کا اختیار نہیں رکھتااس کے لیئے متعلقہ اعلیٰ اتھارٹیز سے پیشگی اجازت لازم ہے جیسے ممبران اسمبلی کی گرفتاری کے لیئے سپیکر قومی وصوبائی اسمبلی ، چیئرمین سینیٹ۔ ذرائع کے مطابق نئے ترمیمی آرڈیننس سے قبل سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا، بادی النظر میں موجودہ حالات میں اتفاق رائے مشکل نظر آرہا ہے۔اگر نیب آرڈیننس پر اتفاق رائے نہ ہوسکا تو اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ موجودہ نیب آرڈیننس 2019 ء میں ہی توسیع کردی جائے ۔

ای پیپر-دی نیشن