گلگت بلتستان میں بھی شہریوں کو وہی حقوق ملنے چاہئیں جو پاکستان میں حاصل ہیں : چیف جسٹس
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان انتخابات سے متعلق کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت کی موجودہ ٹرم 24 جون 2020 کو ختم ہو رہی ہے۔ نئے انتخابات ہونے ہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اس سے پہلے بھی گلگت بلتستان حکومت کی ٹرم ختم ہوتی رہی ہے۔ ماضی میں گلگت بلتستان میں الیکشن کس قانون کے تحت ہوتے رہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے بتا یا کہ 2015 کا الیکشن آرڈر2009 کے تحت ہوئے۔ گلگت بلتستان آرڈر 2018 نگران سیٹ اپ کے حوالے سے خاموش ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کے بعد حکومت نے قانون سازی کیوں نہیں کی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا گلگت بلتستان کی بڑی سیاسی اور عالمی اہمیت ہے اس لئے گلگت بلتستان کی گورننس بھی آؤٹ سٹینڈنگ ہونی چاہیے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا حکومت نے جو کرنا ہے خود کرے۔ جسٹس اعجا ز الاحسن نے کہا گلگت بلتستان کے لیے پہلے بھی صدارتی آرڈر جاری ہوتے رہے اب بھی کر لیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا نئی قانون سازی میں اگست 2019 میں ریجن میں ہوئی تبدیلوں کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا گلگت بلتستان کے شہریوں کو بھی وہی حقوق ملنے چاہیں جو پاکستانی شہریوں کو حاصل ہیں۔