نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر میں اجلاس، کرونا کا پھیلائو اندازہ سے بہت کم رہا: اسد عمر کی بریفنگ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کا اجلاس ہوا جس میں نوائے وقت، دی نیشن کی مالک، چیف ایڈیٹر رمیزہ مجید نظامی اور دیگر کئی صحافی حضرات نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت مشترکہ طور پر وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے چیف کوآرڈینیٹر جنرل حمود الزمان نے کی۔ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنے تاثرات میں یہ بات واضح کی کہ مختلف ڈیٹا تجزیہ نگاروں نے یہ بات بتائی کہ پاکستان میں کرونا سے ہلاکتوں کی تعداد لگائے گئے اندازوں سے بہت کم ہے۔ یہی ٹرینڈ بنگلہ دیش اور شمالی افریقہ کے بعض ممالک میں دیکھا گیا ہے۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ پرانی پیشگوئیوں کے باوجود اس بات کے کوئی شواہد نہیں کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ تیز ہو رہا ہے بلکہ اس وائرس میں مبتلا ہونے کی شرح اس اندازے سے بہت کم ہے جو اس حوالے سے لگائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا ہمارے انسدادی ضابطے (ایس او پیز) یورپ کے مقابلے میں زیادہ سخت ہیں اور عید موومنٹ کے حوالے سے بھی گائیڈ لائنز جلد جاری کی جائینگی جس کے تحت لوگ اپنی مصروفیات کو ایڈجسٹ کر سکیں گے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے مساجد کھولنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علماء کیساتھ ملاقات میں علماء نے واضح کر دیا تھا مساجد کھلی رہینگی جس کے بعد اگلا قدم اس حوالے سے ایس او پیز طے کرنا تھا کہ جس کے تحت محفوظ رہتے ہوئے ایسا کیا جاتا۔ انہوں نے کہا اس حوالے سے باقاعدہ ایس او پیز پر عمل پیرا ہوا جائے تو کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت کم ہونگے۔ کرونا ٹیسٹوں کے درست ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر 70 فیصد ٹیسٹ درست ہونے کو بہت اچھا تسلیم کیا جاتا ہے۔ اسد عمر نے مزید بتایا کرونا کے ڈائریکٹ اثرات کے حوالے سے تین ترجیحات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ایک یہ کہ پھیلاؤ روکنے کیلئے نان فارماسیوٹیکل اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے اجلاس میں بھی کسی نے مصافحہ نہیں کیا۔ دوسرا یہ کہ معاشی حوالے سے عام آدمی کی زندگی پر قابل ذکر اثرات مرتب ہوئے۔ غریب افراد براہ راست صورتحال سے متاثر ہوئے ہیں۔ البتہ صحت کے حوالے سے اثرات بہت کم ہیں اور دوسری جانب تباہ کن اقتصادی اثرات بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کئی ترقی یافتہ ممالک میں صحت کے حوالے سے زیادہ اثرات مرتب ہوئے جبکہ معاشی اثرات کم دیکھنے میں آئے۔ تیسرا یہ کہ معاشرہ کے زیادہ متاثرہ طبقات کی مدد کی جائے جس کیلئے امدادی سرگرمیوں میں زبردست تیزی پیدا ہوئی۔ احساس پروگرام کے تحت پہلے ہی 1 کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کی نشاندہی کی گئی جس میں سے نصف سے زیادہ فنڈز حاصل کر چکے ہیں۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے کرونا ڈاکٹرفیصل سلطان نے کہا کہ ٹیسٹ ٹریس اینڈ کورنٹین سوچ کے تحت مریضوں کی زبردست مانیٹرنگ کی گئی جس کے تحت ایک مریض کے حوالے سے ممکنہ افراد کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا اس کے حوالے سے کچھ حدود ہیں اور صرف میڈیا کے حوالے سے اسکے بعض پہلو سامنے لائے جا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ فرنٹ لائن ورکرز کے کرونا میں مبتلا ہونے کا ایشو تشویشناک ہے اور ان ورکروں کی حفاظت بہت اہم ہے اس حوالے سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ہسپتالوں کو حفاظتی سامان فراہم کر رہی ہے۔