• news
  • image

دوہرانظام تعلیم

مکرمی! میری اس تحریر کا مطلب یہ ہے کہ آج کل کے نوجوان کونسی اور کیسی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ سب سے پہلے میں ان غریب خستہ حال سکولوں کا ذکر کروں گا۔ جہاں سکولوںمیںبھیڑ بکریاں ، بھینسیں بندھی ہوتی ہیں سکول کی عمارت کا کسی وقت بھی گرنے کا امکان پینے کا پانی نلکوں سے بھرتے اور اپنے کلاس روم میں جھاڑو دیتے بچے ، درختوں کے نیچے بیٹھے تعلیم دیتے اساتذہ کی طرف سے معصوم بچوں کو بغیر کسی وجہ کے ایسی سزا دیناکہ پولیس بھی ایسی سزا نہ دے۔ اسی کے باعث بچے سکول سے بھاگنا بھی شروع کر دیتے ہیں پھر شکاریوں کے ہاتھوں چڑھ کرایک عادی مجرم بن جاتے ہیں جو بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں۔ انہیں منشیات فروش سٹریٹ کرائمز اور چوری ڈکیتی کا عادی بناتے ہیں۔ دوسری طرف مراعات یافتہ طبقات کے ایسے سکول میں جہاں کی بہار ہی مختلف ہے۔ مہنگی مہنگی فیس دیتے ہاتھوں میں مشروب کی بوتلیںلنچ میںپیزا یا قیمتی کھانا نوکر کے ہاتھ میں جو انہیں دروازے تک چھوڑ کر آتا ہے۔ کیا حکومت اس دوہرے نظام تعلیم کو ختم کر پائے گی تاکہ ملک میںتعلیم سب کے لیے کا نعرہ عملی شکل اختیار کرے۔ (طاہر شاہ فرسٹ کلاس کرکٹر دھرمپورہ)

epaper

ای پیپر-دی نیشن