پی آئی اے کے ایسوسی ایشنز سے معاہدے منسوخ پہلی بار امریکہ کیلئے براہ راست پروازیں
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) قومی ائیر لائن(پی آئی اے) کو تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکا کے لیے براہ راست پروازیں چلانے کی اجازت مل گئی۔ سی ای او پی آئی اے ائیر مارشل (ر) ارشد ملک نے پچھلے ہفتے امریکا کے لیے براہ راست پروازیں چلانے کی باضابطہ درخواست دی تھی جس کی امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ نے منظوری دیدی۔ امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے ایک ماہ کے دوران ایک درجن پروازیں چلا سکتا ہے۔ ترجمان پی آئی اے کا اس حوالے سے کہا کہ براہ راست پروازوں کی اجازت ملک کی سکیورٹی صورتحال میں بہتری، حکومتی پالیسی اور پی آئی اے کے سکیورٹی سے متعلق اقدامات کی عکاس ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ذاتی طور پر امریکا کے لیے براہ راست پروازیں چلانے اور وہاں پھنسے پاکستانیوں کو جلد از جلد واپس لانے کے لیے اقدامات کیے۔ سی ای او پی آئی اے ارشد ملک نے اس ضمن میں خصوصی طور پر وزیراعظم عمران خان، وزیر ہوا بازی اور وزارت خارجہ کے تعاون اور کاوشوں کا شکریہ ادا کیا۔ سی ای او پی آئی اے ارشد ملک کا کہنا ہے کہ پی آئی اے امریکا کے لیے ریلیف پروازیں چلائے گا جہاں ہزاروں پاکستانی واپسی کے منتظر ہیں۔ پی آئی اے ان میتوں کو بھی بلا کسی معاوضے کے واپس لے کر آئے گا جو دیار غیر میں چل بسے۔ پی آئی اے ایک قومی ادارہ ہے اور قومی ادارے مصیبت کے وقت میں خاندان کی فرد کی مانند پاکستان کی خدمت میں پیچھے نہیں ہٹی۔ آخری پاکستانی کے وطن واپسی تک پی آئی اے کا آپریشن جاری رہے گا۔ دریں اثناء پی آئی اے نے ادارے کی تمام ایسی ایشنز کے ساتھ ورکنگ اگریمنٹ منوسخ کر دیئے ہیں۔ پی آئی کی طرف سے جاری کردہ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پالپا (PALPA) ‘ ساسا (SSA)‘ سیف (SAEP)‘ آٹاپ (ATAP) اور پکا (PACCA) کی مینجمنٹ سے بارگیننگ کرنے کی غیر قانونی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔ اب صرف ریفرنڈم جیتنے والی یونین بحیثیت سی بی اے (بارگینگ ایجنٹ۰ آئینی حیثیت میں رہ کر کام کر سکے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسوسی ایشنز نے بغیر کسی آئینی حیثیت کے انتظامیہ نیاپنے اپنے جائز و ناجائز مطالبات منوانے کیلئے گروہ بنائے ہوئے تھے۔ ملازمین کی تنخواہ مراعات ‘ تبادلہ‘ ڈیوٹی انکار یا تبدیلی اور دیگر امور میں اب اسکا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ یہ گروپ متوازی نظام چلا رہے تھے۔ نوٹیفکیشن کا مقصد شدید بحران کا شکار پی آئی اے میں اصلاحات کے عمل میں تیزی لانا اور انتظامیہ کی رٹ بحال کرنا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں‘ الاؤنسزاور مراعات میں کسی قسم کا ردوبدل نہیں کیا گیا۔