پاکستان، امریکہ سمیت کئی ملکوں میں مکمل لاک ڈائون ناکام رہا، معیشت کا پہیہ چلنا چاہئے: وزیراطلاعات
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ملک مکمل لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ مکمل لاک ڈاؤن کا فارمولا پاکستان سمیت کئی ممالک میں ناکام ہوگیا۔ ہم مکمل لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ لاک ڈاؤن بارے سخت پالیسی نہیں اپنائی جاسکتی۔ لاک ڈاؤن ایسا ہونا چاہئے جس سے معیشت کا پہیہ بھی چلتا رہے۔ پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا ملک ہے۔ مکمل لاک ڈائون کرنے سے سپلائی چین مکمل نہیں ہوگی۔ موجودہ صورتحال میں وزیراعظم کو نئی ٹیم کی ضرورت تھی۔ انہیں اپنی ٹیم تبدیل کرنے کا حق ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی وجہ سے سیاست میں ہوں۔ عمران خان سیاست میں نہ ہوتے تو میں بھی نہ ہوتا۔ ہم لوگوں کا ٹیم ورک ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی اپنی مہارت ہے۔ ہم مل کر اور ایک ٹیم بن کر کھیلیں گے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کرونا کا بوجھ سب سے زیادہ مزدور طبقے پر پڑا، احساس پروگرام کے تحت 200 ارب کا پیکیج دیا، چاہتے تو فنڈز کی تقسیم اپنی سیاسی پارٹی کے ذریعے کرتے لیکن ایسا نہیں کیا، ہم ایک شفاف میکنزم بنارہے ہیں، ہم نے کچھ انڈسٹریز کھولی ہیں لیکن ایس او پیز سخت بنارہے ہیں تاکہ کوئی نقصان نہ ہو۔ لاک ڈاؤن پر وفاقی اور سندھ حکومت میں اختلافات سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراطلاعات نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہیں اور وفاقی حکومت صرف پالیسی گائیڈ لائن دے سکتی ہے، ہم نے توازن قائم کرنا ہے، ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ہم سب کچھ بند کرکے گھروں میں بیٹھ جائیں، یہ والا فارمولا نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا جیسے ممالک میں بھی ناکام ہوگیا ہے، سندھ حکومت کو بھی اس کا احساس ہوگیا ہے، ملک کی بقا انفرادی یا صوبائیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ مل کر چلنے میں ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا ملک میں مکمل لاک ڈاؤن ہوناچاہیے، لیکن اب صوبوں کو بھی احساس ہوگیا ہے کہ لاک ڈاؤن بارے سخت پالیسی نہیں اپنائی جاسکتی، مکمل لاک ڈاؤن میں امیر لوگ تو گزارا کرلیں گے، لیکن غریب کیا کرے گا، وزیراعظم شروع سے ہی کہہ چکے ہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے۔انہوں نے یہ بات پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ پارلیمنٹ کا اجلاس ہو، اپوزیشن سے کافی حد تک مشاورت ہو چکی ہے، ایس او پیز طے کرکے اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میںحکومت کی سوچ کا محور مزدوروں کی فلاح ہے، کرونا سے پیدا ہونے والی صورتحال کا بوجھ سب سے زیادہ مزدورں طبقہ پر پڑا، اپوزیشن جمہوری اقدار کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے، کشمیریوں کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔ مزدوروں کی بھلائی اور فلاح وزیراعظم کا وژن ہے، مزدوروں کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مزدوروں کیلئے رہائش اور لنگر کا انتظام کیا اور صحتِ کارڈ کا اجراء کیا۔ وزیراعظم نے سعودی ولی عہدکے دورہ کے دوران بھی ان سے مزدوروں کی دیکھ بھال کی درخواست کی۔ سعودی عرب نے وزیراعظم کی درخواست پر سینکڑوں قیدیوں کو رہا کر کے وطن واپس بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا سے پیدا ہونے والی صورتحال کا بوجھ سب سے زیادہ مزدور طبقہ پر پڑا، دیہاڑی دار خاندانوں کو احساس پروگرام کے تحت 12000 روپے پہنچائے گئے، مزدوروں کیلئے احساس پروگرام کے تحت 200 ارب روپے کا پیکیج دیا گیا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعظم نے مزدوروں اور بے گھر افراد کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے۔ کرونا وائرس کی وبا کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں مزدوروں کو تنخواہیں ادا کرنے والی صنعتوں کیلئے مراعات کا اعلان کیا، مزدوروں کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تعمیراتی شعبہ کھولنے کا فیصلہ کیا، صنعتوں کو کھولنے کے متعلق لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں، صنعتوں سے وابستہ افراد احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اخباری ملازمین کی بہتری کیلئے پالیسی ترتیب دی جائے گی، ہماری پوری ٹیم حکومت اور میڈیا کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گی، کوشش ہو گی قیادت کے اعتماد پر پورا اتروں، وزارت اطلاعات و نشریات میں عصر حاضر کے تقاضوںکے مطابق جدت لائی جائے گی، یہ وزارت ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے اور دنیا میں بھارتی پروپیگنڈے کا جواب دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں، اپوزیشن جمہوری اقدار کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے حوالہ سے وزیراعظم عمران خان کی جنرل اسمبلی میں تقریر تاریخ کا حصہ بن گئی ہے۔ بھارت نے کشمیر میں کئی ماہ سے لاک ڈائون کر رکھا ہے جبکہ کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، کشمیریوں کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔
وزیر اطلاعات
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ بہت سے ممالک لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کر رہے ہیں ایس او پیز پر عمل ہو گا تو سمارٹ لاک ڈاؤن کا فائدہ ہو گا۔ ایس او پیز پر عمل نہیں ہو گا تو سمارٹ لاک ڈاؤن کا فائدہ نہیں ہو گا۔ ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے مزید 990 کیسز رپورٹ ہوئے اور 24 اموات ہوئیں۔ کرونا سے مجموعی اموات 385 ہو گئیں۔ پاکستان میں ایک لاکھ 82 ہزار کرونا ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔ کرونا سے متعلق پاکستان کے حالات دیگر ممالک سے بہتر ہیں۔
ظفر مرزا