• news

صحافت کے بغیر جمہوریت نامکمل، میڈیا کا آئینہ توڑنے والے حکمران ہمیشہ پچھتائے: شہباز شریف، آج نیب طلبی

اسلام آباد(صباح نیوز+آن لائن+نوائے وقت رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف نے عالمی یوم صحافت پر میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافت کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے۔ صحافت ریاست کا چوتھا ستون تصور ہوتا ہے۔ آزادی اظہار رائے بنیادی آئینی حق ہے، اس حق کو سلب کرنا آئین سے غداری کے مترادف ہے۔ میڈیا معاشرے کا آئینہ ہے جس میں عکس دیکھ کر اصلاح کا موقع ملتا ہے۔ ذرائع ابلاغ آپ کا وہ دوست ہے جو آپ کے منہ پر سچ بولتا اور آپ کی خامیوں، غلطیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ میڈیا کا آئینہ توڑنے کی حماقت کرنے والے حکمران ہمیشہ پچھتائے۔ پاکستان میں آزادی اظہار رائے کے حق کے لئے اہل صحافت نے جدوجہد کی شاندار تاریخ رقم کی ہے۔ صحافیوں نے اظہار رائے کے چراغ کو روشن رکھنے کے لئے جانوں کی قربانی دی، کوڑے کھائے، جیلوں اور عقوبت خانوں کی نذر ہوئے۔ تحریک پاکستان میں بھی صحافیوں نے تاریخی کردار ادا کیا۔ میڈیا اور صحافیوں کا قیام پاکستان میں پورا حصہ ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی کے آئینی حق کا ہمیشہ ساتھ دیتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کا چوتھا ستون جب سینسر شپ کی ہتھکڑیوں میں ہوگا تو معاشرے میں کبھی شفافیت نہیں ہو سکتی اور جمہوریت کو کبھی تقویت نہیں مل سکتی۔ دریں اثناء قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہبازشریف کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں تفتیش کیلئے آج پیر کو طلب کر لیا ہے۔ شہباز شریف کو مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ دن 12 بجے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نیب کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف تحقیقات میں قومی ادارے کے ساتھ تعاون کریں اور ذاتی حیثیت میں پیش ہوں اور مطلوبہ معلومات فراہم کریں۔ دریں اثناء نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نیب‘ نیازی گٹھ جوڑ کو کرونا سے نہیں اپوزیشن سے لڑنے کی فکر ہے نہ میں لندن ڈیل کے تحت گیا تھا نہ ڈیل کے تحت واپس آیا۔ بیماری کے سبب لندن گیا کرونا کے سبب پروازیں بند ہوئیں تو واپس آنا پڑا۔ میں بھائی نواز شریف کو نہیں بھائی کے علاج کو چھوڑ کر واپس آیا۔ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کے معاملے کی صورتحال سنگین تھی ہمیں بیماری پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ میں نواز شریف کا نامزد کردہ اور پارٹی کا منتخب صدر ہوں۔ میں ایک جمہوری سوچ کا آدمی ہوں۔ 1993 ء میں غلام اسحاق خان نے مجھے بلایا اور کہا کہ تم وزیراعظم بن جاؤ میں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں۔ میں نے پیشکش رد کر دی۔ 2017ء میں نواز شریف کو پانامہ کی بجائے اقامہ پر نااہل کیا گیا۔ جمہوریت کیلئے نواز شریف نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ سابق صدر مشرف نے بھی 1999ء سے پہلے مجھے وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی لیکن میں نے انکار کر دیا۔ ایک سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے اچھے اور احترام کی بنیاد پر تعلقات کا حامی ہوں۔

ای پیپر-دی نیشن