• news

کنٹرول لائن: بلااشتعال فائرنگ، خواتین سمیت 7افراد زخمی، سینئر سفارتکار کی طلبی، پاکستان کا شدید احتجاج

بھمبر/ چوکی /اسلام آباد(این این آئی+ صباح نیوز+ نامہ نگار+سٹاف رپورٹر) لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج نے پھر بلااشتعال فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں تین خواتین سمیت 7 شہری زخمی ہو گئے۔ سیز فائر لائن سماہنی سیکٹر میں قابض بھارتی فوج کی سویلین آبادی پر اندھا دھند گولہ باری رمضان المبارک میں نہتے روزہ داروں پر گولہ باری جاری ہے مقامی مسجد کی چھت پر گولہ گرنے سے مسجد کی چھت میں سوراخ ہو گیا لوگوں کی قیمتی املاک تباہ مال مویشی بھی زخمی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا حکومت پاکستان بھارتی جارحیت کے خلاف موثر آواز اٹھائے نہتے سویلین افراد کو نشانہ بنانے پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اقوام متحدہ نوٹس لے۔ تفصیل کے مطابق پیر کے روز سہ پہر کے وقت سماہنی سیکٹر کے سرحدی گاؤں کہاولیاں بنڈالہ و دیگر دیہات پر روزمرہ کام کاج و گندم کی گوائی میں مشغول اہلیان علاقہ پر بھارتی فوج نے اندھا دھند گولہ باری شروع کر دی جس سے ایک نو سالہ بچہ تین خواتین اور دو مروں سمیت چھ افراد زخمی ہونے والوں میں راجہ وحید خان ولد سلیم خان ساکن کہاولیاں عدیل طالب ولد طالب حسین ساکن گڑھی کہاولیاں محمد جمیل ولد محمد حسین ساکن بینگا اور خواتین ذرینہ بیگم زوجہ خادم حسین ساکن کہاولیاں شاہین زوجہ غلام غوث ساکن پینگا نظم بی بی زوجہ محمد مشتاق ساکن پینگا شامل ہیں بھارتی گولہ باری کے جواب میں پاکستانی فوج نے بھی بھرپور جواب دیا اور دو طرفہ فائرنگ و گولہ باری کے تبادلہ میں قریبی پہاڑیوں پر بھی آگ لگ گئی ۔ بھمبر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس میر محمد عابد نے بتایا کہ گزشتہ روز سورج ڈھلنے کے بعد بھارتی فوج کی جانب سے آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر کے ضلع بنڈالا میں بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج کی جانب سے چھوٹے اور بھاری ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔ میر محمد عابد نے بتایا کہ زخمیوں میں کھاوالیاں گاؤں کے 37 سالہ وحید خان اور 40 سالہ زرینہ بیگم، گڑھی کھاوالیاں گاؤں میں 9 سالہ طیب اور 35 سالہ چوہدری محمد جمیل جبکہ پینگا گاؤں میں 34 سالہ شاہین کوثر کے ساتھ ساتھ 40 سالہ ناظمہ بی بی بھی زخمی ہو گئیں۔دوسری جانب ڈی آئی جی پولیس راشد نعیم خان نے بتایا کہ ضلع پونچھ میں بھارتی فوج نے باقاعدہ ہدف بنا کر فائرنگ کی اور ایک گولی لگنے سے 14 سالہ محمد دانش زخمی ہو گیا۔ پولاس گاؤں میں لڑکا اپنے گھر کے باہر کھڑا تھا کہ بھارتی فوجی نے 200 میٹر دوری پر واقع اپنی چوکی سے اسے نشانہ بنا کر زخمی کردیا۔ مقامی لوگوں نے بتایاکہ پاک فوج کی جانب سے مؤثر جوابی کارروائی کے نتیجے میں بھارتی فوج کی بندوقیں خاموش ہوگئیں۔ دوسری جانب سینئر بھارتی سفارتکار کو دفترخارجہ طلب کرکے فائرنگ کے واقعہ پر پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔ ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی کے مطابق احتجاجی مراسلہ بھارتی سینئر سفارتکار کے حوالہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری‘ بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا افسوسناک‘ انسانی عظمت و وقار‘ عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ سٹرٹیجک غلطی کی صورت نکل سکتا ہے۔ بتایا گی کہ بھارت نے رواں سال کے دوران 957 مرتبہ بلااشتعال جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافہ سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔ ترجمان کے مطابق بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ 2003ء کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے۔
کنٹرول لائن


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت نے پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک جیل بدل دیا ہے۔ کشمیری عوام کی داخلی جدوجہد کے بارے میں بھارت کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانچ اگست 2019 کو اس کے غیر قانونی اقدامات کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام، نو ماہ سے ایک ظالمانہ لاک ڈاؤن اور فوجی محاصرے میں جی رہے ہیں۔ کووڈ۔19 کی مہلک وباء کے باوجود کشمیری عوام پر قدغنیں عائد ہیں۔ اس عرصہ کے دوران بھارت کی سکیورٹی فورسز نے کالے قوانین کے تحت مقبوضہ کشمیر کے ہر حق کو پامال کیا ہے۔ پاکستان نے ہر عالمی فورم پر بھارت کے مظالم کا پردہ چاک کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حالیہ واقعات یہ ثابت کر رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے منظم ظلم و ستم کا منطقی نتیجہ برآمد ہونے لگا ہے۔ ان واقعات پر بھارت نے ’’دراندازی‘‘ کے روایتی، بے بنیاد الزامات عائدکئے ہیں لیکن اس کے یہ دعوے مکمل بے بنیاد ہیں کیونکہ یہ واقعات، مقبوضہ وادی کے اندر اس علاقہ میں رونما ہوئے جو کنٹرول لائن سے لے کر ان علاقوں تک بھارتی سکیورٹی فورسز کے کئی حصاروں کے اندر موجود ہے۔ بھارتی فوج دراندازی کے الزامات کو، کنٹرول لائن پر نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کیلئے بروئے کار لاتی ہے۔ یکم جنوری سے اب تک، جنگ بندی معاہدہ کی 975 مرتبہ خلاف ورزی کی گئیں جن میں اب تک چھ شہری شہید اور 69 شدید زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارت، اپنے مظالم پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ الزام تراشی کرتا ہے لیکن وہ دنیا کو گمراہ نہیں کر سکتا۔ پاکستان ایک بار پھر عالمی برادری سے کہتا ہے کہ بھارت کے اس جنگجویانہ رویہ کا نوٹس لیا جائے جو خطہ اور دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں دراندازی سے متعلق بھارتی الزام مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالے پرتشدد واقعات ایل او سی کوسوں دور بھارتی فوج کی بغل میں ہو رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام 9ماہ سے غیر قانونی بھارتی محاصرے میں ہیں۔ مقبوضہ وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکی ہے کرونا کے باوجود کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے پاکستان کشمیر یوں پر مظالم پوری دنیا میں اجاگر کر رہا ہے۔ بھارتی افواج کنٹرول لائن پر معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مسترد

ای پیپر-دی نیشن