لاک ڈائون نرم کردیاجائے: وفاقی کابینہ، فیصلہ آج ہوگا ملک بھر میں ٹرینیں چلانے کا عندیہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے جاری لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک بھر میں ٹرین سروس شروع کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا۔ تاہم لاک ڈاؤن میں نرمی، ٹرانسپورٹ، ریلوے سے متعلق حتمی فیصلہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے آج (بدھ) کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔ این سی او سی کے اجلاس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے۔ اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کے بعد فیصلہ ہو گا۔ ذرائع نے بتایا کہ کابینہ نے بھارت سے 429 ضروری ادویات درآمد کرنے کی تجویز مسترد کردی جبکہ اس حوالے سے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ کشمیرمیں بھارت مظالم ڈھارہا ہے لہٰذا ایسے ملک سے تجارت نہیں ہوسکتی۔ وفاقی کابینہ نے اپنے گزشتہ اجلاسوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا۔ وفاقی کابینہ نے دو ماہ تک بغیر وارنشنگ کے نوٹ چھاپنے کیلئے سمری مؤخر کردی اور ارکان نے رائے دی کہ بغیر وارنشنگ کے لگے گا کہ جعلی نوٹ چھاپے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی یا مکمل ختم کرنے پر حتمی مشاورت مکمل کرلی گئی ہے اور ارکان نے لاک ڈاؤن نرم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے ارکان کی اکثریت نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم کے مؤقف سے اتفاق کیا جبکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن جلد ختم ہو نا چاہیے تاہم احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، کاروبارتو کھل جائیں گے لیکن طے کردہ ضابطہ کار پرعملدرآمد بھی کرانا ہوگا۔کرونا وائرس کو پھیلنا ہے، عوام احتیاط کریں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزراء نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ کرونا ریلیف فنڈ میں دینے کا فیصلہ کیا۔ تمام وفاقی وزرا، مشیر، معاونین خصوصی اپنی تنخواہ وزیراعظم ریلیف فنڈ میں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کرونا پر سیاست کرنا چاہتی ہے۔ پیپلز پارٹی والے ہمیں 3 سیٹوں پر کھڑی حکومت کہتے ہیں وہ بتائیں خود کیوں سندھ تک محدود ہو گئے۔ پیپلزپارٹی ایک صوبے تک محدود ہوگئی ہے ایسا نہ ہو صرف لاڑکانہ تک محدود ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ روٹی کپڑا اور مکان کی بات کرنے والوں نے یہ ہی چیزیں عوام سے چھین لیں، پیپلزپارٹی کے ارکان نیوز کانفرنس کرکے ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں شریف برادران کا مائنڈ سیٹ بادشاہت والا تھا، شہباز شریف کو قانونی ادارے نے بلایا تھا اور سوال پوچھے تھے، مریم اورنگزیب نے تاثر دیا جیسے وہ قانون سے بالاتر ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں 76 افراد کی غیر قانونی بھرتی کی گئی، وزیراعظم نے کرمنل جسٹس سسٹم سے متعلق اصلاحات کو مکمل کرنے، تھانوں کے ماحول کو بہتر اور عوام دوست بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ملک میں تیار ہینڈ سینیٹائیزرز کو برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے شبلی فراز نے کہا کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ گھر میں بیٹھ کر جیت سکتے ہیں، لاک ڈاؤن میں اگرنرمی ہوئی تو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، اگر عوام نے احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑا تو نقصان ہوگا، انڈسٹری اور کاروبار کھولنے والوں کو ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، دیگر ممالک میں لاک ڈاؤن میں نرمی ایس او پیز کے تحت کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر کابینہ ڈویژن میں تعیناتیوں کے حوالے سے تمام وزارتوں سے درخواست کی تھی کہ منظوری کے بغیر پچھلی حکومتوں میں جو تعیناتیاں ہوئی ہیں ان کی تفصیل پیش کی جائے جس پر چھ سات ڈویژن نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔ بقیہ ڈویژنز کو اس سلسلے میں وقت دیا گیا تھا اب تک جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس کے مطابق 76افراد کو غیرقانونی طور پر بھرتی کیا گیا تھا۔ کابینہ نے اب تک 1376 فیصلے کئے جس میں سے 86 فیصد چیزوں پر عملدرآمد ہو چکا جبکہ 7فیصد یعنی 114 پر عملدرآمد جاری ہے۔شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ میں سالہا سال تک عدالتوں میں چلنے والے مقدمات پر بھی اظہار خیال کیا گیا اور وزیر قانون فروغ نسیم کو کہا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں آئندہ چھ ماہ میں اصلاحات پیش کریں۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے درآمدات پر پابندی کے حوالے سے بھی معاملات زیر غور آئے کیونکہ بھارت سے کشیدگی کے سبب ہر طرح کی برآمدات پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور صرف جان بچانے والی ادویہ کی درآمدات کی اجازت دی گئی تھی۔ وزیر اعظم نے درآمد کی جانے والی ادویہ کی تفصیل منگوائی اور ہدایت کی کہ پابندی کی کسی بھی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ وفاقی کابینہ نے سٹیٹ بینک کی کرنسی نوٹوں پروارنش کوٹنگ ختم کرنیکی تجویز مسترد کردی۔ وفاقی کابینہ کو عارضی طور پر وارنش کوٹنگ ختم کرنیکی سمری بھیجی گئی تھی۔ وفاقی کابینہ نے واپڈا ممبرفنانس کی تعیناتی میں توسیع اور پائیدار ترقی اہداف پروگرام کی کابینہ ڈویڑن سے منتقلی کی منظوری دی اور کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق بھی کردی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ معاشی طور پر کمزور طبقے کو ریلیف دینے کے لیے لاک ڈاؤن میں نرمی کر کے پبلک ٹرانسپورٹ سمیت دیگر چیزوں کومرحلہ وارکھولا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن کا فارمولا پاکستان سمیت کئی ممالک میں ناکام ہوگیا۔ ملک سخت لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ چاہتے تو فنڈز کی تقسیم اپنی سیاسی پارٹی کے ذریعے کرتے لیکن ایسا نہیں کیا، ہم ایک شفاف میکنزم بنارہے ہیں، ہم نے کچھ انڈسٹریزکھولی ہیں لیکن ایس او پیزسخت بنارہے ہیں تاکہ کوئی نقصان نہ ہو۔لاک ڈاؤن پر وفاقی اور سندھ میں اختلافات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہیں اور وفاقی حکومت صرف پالیسی گائیڈ لائن دے سکتی ہے۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ہم سب کچھ بند کرکے گھروں میں بیٹھ جائیں، یہ والا فارمولا نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ جیسے ممالک میں بھی ناکام ہوگیا ہے، سندھ حکومت کو بھی اس کا احساس ہوگیا ہے، ملک کی بقا انفرادی یا صوبائیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ مل کر چلنے میں ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا ملک میں مکمل لاک ڈاؤن ہوناچاہیے، لیکن اب صوبوں کو بھی احساس ہوگیا ہے کہ لاک ڈاؤن بارے سخت پالیسی نہیں اپنائی جاسکتی، پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا ملک ہے۔ امیر لوگ تو گزارا کر لیں گے، لیکن غریب کیا کرے گا۔ شبلی فراز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) تاثر دیتی ہے کہ قانون ان کے سامنے بے بس ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات کے بارے میں بھی غور کیا گیا، وزیراعظم چاہتے ہیں تمام فیصلے متفقہ ہوں۔ شبلی فراز نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کے حوالے سے حفاظتی اقدامات میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کابینہ کے ارکان کو ہدایت کی کہ وہ ایس او پیز پر عمل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف لندن میں مہنگے فلیٹس میں رہ رہے ہیں لیکن وہ پاکستان میں عدالتوں کے سامنے پیش نہیں ہو رہے۔ علاوہ ازیں و فاقی کابینہ نے قومی اقلیتی کمشن کی منظوری دے دی وزارت مذہبی امور کی سمری کو منظور کر لیا گیا۔ چیلا رام کیولانی کو چیئرمین بنا دیا گیا ہے۔ یہ بات وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پیر نور الحق قادری نے بتائی انہوں نے بتایا کہ مینارٹی کمشن کے چیئرمین کا تعلق سندھ ہندو کمیونٹی سے ہے مفتی گلزار نعیمی اور مولانا عبدل خبیر آزاد مسلم ممبر ہوں گے ہندو اور مسیحی برادری سے تین تین ممبر شامل ھیںسکھ برادری سے دو، کیلاش اور پارسی برادری سے ایک ایک ممبر شامل کیا گیا ہے کسی قادیانی کو ممبر نہیں بنایا گیا پیر نور الحق قادری نے کہا کہ وزارت کی دونوں سمریوں میں قادیانی شامل نہیں کئے گئے تھے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل بلحاظ عہدہ کمشن کر ممبر ہونگے۔ سیکرٹری مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی بلحاظ عہدہ کمشن کے سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیں گے۔