بھارت میں سیکولرازم ختم ہوچکا، جھوٹے فلیگ آپریشن کا قوم ڈٹ کر جواب دیگی: صدر
اسلام آباد (نوائے وقت، نیشن پینل انٹرویو، جاوید صدیق، سلمان مسعود، مقبول ملک+ تصاویر سید مہدی) صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان کیخلاف کوئی فالس فلیگ آپریشن کرنے کی کوشش کی تو پاکستانی قوم اسے اس کا ڈٹ کر جواب دے گی۔ بھارت کو معلوم ہے کہ اس نے پلوامہ میں ایک ڈرامہ رچا کر پاکستان کیخلاف جارحیت کی کوشش کی تھی جس کا اسے بھرپور جواب دیا گیا تھا۔ بھارت کو اس واقعہ کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ بھارت کی طرف سے کشمیر کو چھین لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا۔ مشرق وسطیٰ میں بھارتی مظالم کے خلاف اٹھنے والی مضبوط آوازوں کا عملی اظہار بھارتی لیبر کو پاکستانی لیبر سے تبدیل کرکے ہونا چاہئے کیونکہ یہ عمل ان کیلئے بھی زیادہ تحفظ کا باعث ہوگا۔ بھارتی مسلمان حکومتی مظالم زیادہ دیر برداشت نہیں کرینگے۔ ہماری مشرقی سرحد پر انتہائی شرارتی حکومت قائم ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی جمعرات کے روز یہاں ایوان صدر میں نوائے وقت، دی نیشن کو ایک پینل انٹرویو دے رہے تھے۔ صدر علوی نے کہا کہ بھارت کشمیر میں اسرائیل کی طرز پر آبادی کے تناسب کو بدل کر مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وہ قیامت تک کشمیریوں کو جبر کے ذریعے اپنا ہمنوا نہیں بنا سکے گا اور نہ کشمیر اسکا اٹوٹ انگ بنے گا۔ بھارت نے گذشتہ برس پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ کیا، اس سے بھارت کیخلاف کشمیریوں میں نفرت مزید بڑھ گئی ہے اور اب کشمیری بھارت کیخلاف نفرت سے بھرے ہوئے ہیں۔ اس استفسار پر کہ بھارت نے کووڈ 19 کو مسلمانوں کیخلاف نفرت پیدا کرنے کیلئے استعمال کیا، اس کے کیا اثرات ہوں گے؟ تو صدر نے کہا کہ بھارت مسلمانوں کیخلاف جو متعصبانہ اقدامات کر رہا ہے، مجھے خدشہ ہے کہ بھارتی مسلمان تشدد کا راستہ نہ اپنا لیں کیونکہ بھارت اپنی ایک بہت بڑی اقلیت کو دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اپنے ہر داخلی بحران کو مسلمانوں اور پاکستان کیخلاف استعمال کرتا ہے۔ بھارت نے انتہائی تنگ نظری اور تعصب کا مظاہرہ کیا ہے، اس نے ہندوتوا کا جو فلسفہ اپنایا ہے اس کیخلاف بھارتی مسلمانوں میں سخت جذبات ہیں۔ صدر نے کہا کہ میرے کچھ رشتہ دار بھارت میں بھی ہیں، وہ پہلے پہل کہتے تھے کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے اور وہاں کوئی تعصب نہیں لیکن اب انہوں نے بھی اپنی سوچ بدل دی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ بھارت میں اب سیکولر ازم نہیں رہا، وہ ایک ہندو انتہاپسند ریاست بن گیا ہے۔ مسلمانوں کی بھارت میں زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ تو صدر نے کہا کہ سی پیک بھارت کو شروع سے ہی کھٹک رہا ہے یقیناً یہ اس کا ہدف ہو سکتا ہے۔ بھارت لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کر رہا ہے اور سویلین آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ صدر نے کہا کہ بھارت کی تمام غاصبانہ کوششوں کے باوجود کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے، گذشتہ پچاس برس میں اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے کشمیر کے مسئلہ پر کوئی اجلاس نہیں بلایا لیکن گذشتہ ڈیڑھ سال میں کشمیر کے تنازعہ پر سیکورٹی کونسل کے تین اجلاس ہو چکے ہیں۔ صدر علوی نے کہا کہ بھارت نہ صرف پاکستان کیخلاف معاندانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، اسکے نیپال سری لنکا اور کسی حد تک بنگلہ دیش سے بھی تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ بھارت کے سیٹیزن ایکٹ کی وجہ سے دوسرے پڑوسی ملک بھی اس سے نالاں ہیں۔ صدر علوی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ علماء کے ساتھ رمضان المبارک میں نماز تراویح، اعتکاف و دوسری نمازوں کی ادائیگی کے سلسلے میں طے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد سے مطمئن ہیں۔ تو صدر نے کہا کہ میں بالکل مطمئن نہیں ہوں، میری کوشش تھی کہ امام صاحبان اور مساجد کے منتظمین مساجد میں نماز کی ادائیگی کے سلسلے میں طے پانے والی شرائط پر عمل درآمد کرائیں لیکن ان پر عمل نہیں ہو رہا۔ شہری علاقوں میں کسی حد تک بیس نکات پر عمل ہو رہا ہے لیکن دیہاتوں میں عمل بالکل نہیں ہو رہا۔ صوبوں میں صورتحال مختلف ہے۔ کے پی میں بیس نکاتی لائحہ عمل پر بالکل عمل نہیں ہو رہا جبکہ پنجاب اور سندھ میں کسی حد تک عمل ہو رہا ہے۔ میں نے ارکان قومی اسمبلی کو خط لکھا کہ وہ اپنے حلقوں میں مساجد میں جائیں اور لوگوں سے رابطے کر کے انہیں نماز کی ادائیگی کے سلسلہ میں بیس نکاتی پروگرام پر عمل درآمد کیلئے قائل کریں۔ اس سے ان کے لوگوں سے رابطے بھی مستحکم ہونگے اور انھیں سیاسی فائدہ ہو گا۔ صدر نے مسجد کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ مسجد مسلمانوں کو منظم کرنے کا بنیادی ادارہ ہے۔ موجودہ حکومت اور سابق حکومتوں کی خواہش رہی ہے کہ مدارس میں دین کی تعلیم کیساتھ دنیا کی تعلیم بھی دی جائے تا کہ مدارس سے فارغ ہونے والے نوجوان صرف پیش امام بن کر چندوں سے تنخواہ نہ وصول کریں، وہ ہنر مند بن کر روزی کمائیں۔ لیکن مدارس چلانے والی تنظیموں اور حکومت کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔ مدارس چلانے والی تنظیمیں سمجھتی ہیں کہ شاید حکومت ان پر کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ روز نوائے وقت نیشن پینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بنگلہ دیش کیساتھ سفارتی تعلقات میں گرمجوشی پیدا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ میری بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد سے غیر وابستہ ممالک کی سربراہ کانفرنس میں ایک اچھی ملاقات ہوئی جس میں ہماری رسمی بات چیت بھی ہوئی۔ بنگلہ دیش بھی اب بھارت کے اثر و رسوخ سے نکلنا چاہتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے عوام نے بھارتی مسلمانوں پر جبر کیخلاف بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے کر کے اپنے جذبات کا اظہار کر دیا ہے۔ گذشتہ روز یہاں پینل انٹرویو میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میڈیا نے کرونا وائرس کے خلاف ‘‘آگاہی ‘‘ پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ایک سروے کے مطابق میڈیا نے 88 فیصد لوگوں میں کرونا وائرس کے خلاف شعور پیدا کیا۔