الخدمت فاؤنڈیشن کو سلام!!!!
آپ جماعت اسلامی کی سیاسی سوچ، فکر اور طریقہ کار سے اختلاف کر سکتے ہیں۔ ان کی سیاسی حکمت عملی پر تنقید کر سکتے ہیں، سیاسی فیصلوں پر سخت رائے دے سکتے ہیں، جماعت کی پارلیمانی نظام حکومت میں مسلسل کم ہوتی نمائندگی پر سوال اٹھا سکتے ہیں لیکن جماعت اسلامی کے زیر انتظام چلنے والی الخدمت فاؤنڈیشن ملک کی تمام سیاسی جماعتوں میں وہ واحد تنظیم ہے جو غیر سیاسی انداز میں ملک کے طول و عرض میں کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے مسائل حل کرنے میں مصروف ہے۔ الخدمت کے عظیم کارکن کی خاموشی پورے ملک میں مضبوط آواز بن کر سامنے آئی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن ماضی میں بھی عوامی خدمت میں پیش پیش رہی ہے لیکن کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور ملک بھر میں لاکھوں افراد کو درپیش مسائل سے نکالنے کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے حقیقی معنوں میں عوامی خدمت کا فریضہ انجام دیا ہے۔
قومی و صوبائی اسمبلیوں میں جماعت اسلامی کی نمائندگی کو دیکھا جائے تو اس اعتبار سے وہ چند ایک حلقوں میں کام کر کے ایک طرف ہو جاتے کیونکہ جتنے لوگ انہیں ملک بھر سے ووٹ دیتے ہیں اس تناسب سے یہ کافی ہوتا لیکن جماعت اسلامی کی اس تنظیم نے ثابت کیا ہے کہ حقیقت میں خدمت ہوتی کیا ہے۔ انہوں نے سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، مذہب کو بنیاد بنائے بغیر، کسی قوم، قبیلے، کسی حلقے کے بجائے ملک بھر میں خدمت کا سلسلہ شروع کیا۔ اس تنظیم کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ نچلی سطح پر مضبوط ہے ان کا بنیادی ڈھانچہ اتنا مضبوط ہے کہ نظر آنے والے اور نظر نہ آنے والوں کے گھروں تک بھی پہنچے ہیں، راشن لوگوں کے گھروں تک پہنچایا ہے اور کسی کی عزت نفس کو بھی ٹھیس نہیں پہنچائی، لوگوں کی عزت نفس کا بھی خیال رکھا اور بروقت اصل متاثرین تک بھی پہنچتے رہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے ابتدائی دنوں میں ہی پندرہ لاکھ سے زائد افراد کو کھانا کھلایا، جیلوں میں ہر قیدی کے لیے استعمال کی چیزیں پہنچائیں، ہر قیدی کو الگ تولیا، صابن، برتن، ماسک اور ہینڈ سینیٹائزر سمیت دیگر اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ جیل میں بند افراد تک پہنچنا ان کے بڑوں کی طرف سے خدمت کی حقیقی سوچ کو واضح کرتا ہے کیونکہ عمومی طور پر تنظیمیں ان مقامات یر جانے کو ترجیح دیتی ہیں جہاں سے وہ لوگوں کی نظروں میں آئیں اور فنڈز اکٹھے کرنے میں بھی آسانی رہے لیکن الخدمت فاؤنڈیشن نے جیلوں میں موجود افراد تک کرونا وائرس سے بچنے کے لیے ضروری چیزیں پہنچا کر بہت بڑا کام کیا ہے۔ اسی طرح انہوں نے ملک بھر سہولیات کے ساتھ قرنطینہ سنٹرز بھی قائم کیے ہیں جہاں قابل ڈاکٹرز موجود ہیں، عملے کے پاس کرونا کٹس اور اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل حفاظتی سامان بھی موجود ہے۔ الخدمت کے ملک بھر میں پھیلے رضاکار ایک حد میں رہتے ہوئے پیشہ ور گداگروں کی مدد بھی کر رہے ہیں لیکن ان کا اصل ہدف وہ طبقہ ہے جو حقیقی طور پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہوا ہے، جنہیں کام نہیں مل رہا، دکانیں بند ہیں، بازار بند ہیں، شاپنگ مالز اور ریسٹورانٹس بند ہیں، یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے لیے مواقع خطرناک حد تک کم ہونے کے بعد الخدمت کے رضاکاروں نے انہیں تلاش کیا ان تک پہنچے اور راشن پہنچایا تاکہ کسی کی زندگی کھانے کی کمی سے ختم نہ ہو۔ راشن پہنچانے کا طریقہ کار بھی شفاف ہے اس مہم میں یقینی بنایا گیا ہے زیادہ سے زیادہ ضرورت مندوں تک پہنچا جائے۔
لاک ڈاؤن کے دنوں میں الخدمت والے صرف مساجد ہی نہیں گئے انہوں نے مندروں، گرجا گھروں، گوردواروں میں بھی گئے ان کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی یہ وہ حقیقی پاکستان کا پیغام ہے جہاں تمام مذاہب کا خیال رکھا جاتا ہے مشکل میں ان کی مدد کی جاتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اس حوالے سے مبارکباد کے مستحق ہیں انکی جماعت کی زیر نگرانی اس مشکل وقت میں الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے جس بہترین انداز میں خدمات انجام دی ہیں وہ ہمارے معاشرے کا روشن پہلو ہیں جماعت اسلامی کا یہ عمل دیگر سیاسی جماعتوں کے لیے بھی ایک پیغام ہے۔ وہ تمام بڑی سیاسی جماعتیں جو بیانات کی حد تک ہر وقت عوام کا درد محسوس کرتی ہیں لیکن جب عام آدمی تکلیف میں ہوتا ہے اس وقت عوامی خدمت کے نام نہاد دعویدار حکومت کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ سراج الحق کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کم ہے لیکن عوامی خدمت کے جذبے اور اقدامات میں وہ سیاسی نظام کے سب سے بڑے نمائندے بن کر ابھرے ہیں۔ جماعت کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر کا کردار بھی قابل تعریف ہے وہ ہر وقت عوام کو درپیش مسائل حل کرنے میں مصروف رہتے ہیں یہ ایسے سیاست دان ہیں جو غریب کی مدد ووٹ کے لالچ میں نہیں کرتے، یہ کسی ضرورت مند کے کام انتخابات کو ہدف بنا کر نہیں کرتے، یہ ملک میں کرونا وائرس کے دوران ہر وقت وسائل فراہم کرنے اپنے لوگوں کا حوصلہ بڑھانے اور انہیں متحرک کرنے میں مصروف رہے ایک ایسی جماعت جس کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کم ہے اگر وہ لاک ڈاؤن کے ابتدائی چند دنوں میں کم و بیش بیس لاکھ افراد کو کھانا کھلا سکتی ہے تو بڑی بڑی جماعتوں کے لیے ایسا کرنا کیوں مشکل ہے۔
جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے تمام عہدیداران اور رضاکاروں کو سلام ہے جنہوں نے حقیقی معنوں میں ملک و قوم کی خدمت کی ہے۔ ہم شروع سے ہی سیاست دانوں اور بڑی سیاسی جماعتوں کو یہ پیغام دیتے آئے ہیں کہ اگر وہ اپنے حلقوں میں رہتے ہوئے لوگوں کو راشن پہنچائیں ان کی ضروریات کو پورا کریں تو لاک ڈاؤن کے دوران کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے لیکن سیاست دان ٹھنڈے کمروں میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں ان کو عوام کی ضرورت صرف اور صرف انتخابات کے دنوں میں ہوتی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے سب کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔ ہمیں اپنی سطح پر رہتے ہوئے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہییں اور خدمت سیاسی مقصد کے حصول کے بجائے اللہ کی رضا کے لیے کرنی چاہیے