چینی انکوائری کمشن میں پیش‘ وزیراعظم کو بلانے تک رپورٹ تسلی بخش نہیں: شاہد خاقان
اسلام آباد (نیوز رپورٹر) شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے روح روا کرپشن میں ملوث رہے ہیں اور شوگر کمیشن جب تک وزیراعظم عمران خان کو نہیں بلاتا تب تک اس کی رپورٹ تسلی بخش نہیں شاہد خاقان عباسی اور خرم دستگیر نے شوگر انکوائری کمشن کے سربراہ واجد ضیاء سے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں ملاقات کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم اپنی پارٹی کی ہدایات پر کمشن کے سامنے پیش ہوئے اور ہم نے کوئی سیاسی بات نہیں کی ہم نے کہا کہ کمشن بنا ہے تو 100 ارب روپے کا ڈاکہ بے نقاب ہو سکے ہم شواہد دیں گے تاکہ حقائق سامنے آئیں اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کی وجہ سے چینی کی قیمتیں بڑھیں۔ قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار حکومت ہے اور یہ ثابت ہوتا ہے وزیراعظم نالائق بھی ہیں اور کرپٹ بھی کمشن کو زبانی بتایا گیا لیکن ضرورت پڑی تو لکھ کر بھی دے سکتے ہیں 16 مہینے میں چینی کی برآمد جاری رہی لیکن حکومت نے قیمت بڑھنے کا نوٹس نہیں لیا ای سی سی او کابینہ ممبران کو بلاکر پوچھا جائے برآمد کیوں نہ روکی گئی ای سی سی اور کابینہ کو چینی کے معاملے پر جواب دینا ہوگا ای سی سی کا چیئرمین کرپٹ اور نالائق ہے کمشن کے سامنے تمام حقائق رکھ دیئے ہیں چینی سرپلس نہ ہونے کے باوجود برآمد کی اجازت دی گئی اور درآمد پر ایسا ٹیکس لگایا کیا کہ چینی کی درآمد ممکن نہیں رہی چینی کی درآمد کو بھی روکا گیا مفادات کا ٹکراؤ بھی سامنے آیا عوام پر تو ڈاکہ پڑ چکا ہے لہذا وزیراعظم اور چیئرمین ای سی سی کو انکوائری کمشن میں بلایا جائے کرپشن کا ریکارڈ کابینہ کے فیصلے اور ای سی سی کے میٹنگ منٹس ہیں انکوائری کمشن سے کہا ہے کہ جب بلائیں گے آ جائیں گے ہم نے بیس ارب روپے سے زیادہ کی سبسڈی دی لیکن جب ہم نے سبسڈی دی تو چینی کی قیمت ایک پیسہ نہیں بڑھی چینی کی قیمت کا بڑھنا بتاتا ہے کہ چینی ملک میں موجود نہیں تھی چینی کی برآمد کی اجازت کیوں دی گئی۔ یہ حکومت چلائیں استعفی کا مطالبہ نہیں کرونگا یہ تو استعفے دیکر بیٹھے ہوئے ہیں استعفے کا مطالبہ اس سے ہوتا ہے جو حکومت چلا رہا ہے یہ کیس ہے یا فیس ہے چیئرمین نیب بتا دیں ۔ تاکہ کابینہ کے فیصلے کی وجہ سے پڑا تحریک انصاف کے اعلیٰ عہدیدار ای سی سی کے فیصلوں سے اربوں روپے سے مستفید ہو رہے تھے 46 روپے کی چینی 80 روپے میں بک رہی ہے ڈاکہ ابھی بھی ڈالا جا رہا ہے پاکستان کے عوام پر 100 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا۔
شاہد خاقان
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) چینی انکوائری کمشن سے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق کمشن نے شوگر ملز ایسوسی ایشن سے فی کلو چینی کی لاگت سے متعلق استفسار کیا۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن عہدیداروں نے جواب دیا کہ ہر شوگر مل کی فی کلو چینی کی لاگت یکساں نہیں۔ لاگت کا تعین گنے کی قیمت اور دیگر آپریشنل اخراجات سے ہوتا ہے۔ کمشن کے رکن نے کہا کہ ہمارے مطابق ایک کلو چینی 50 روپے میں پڑتی ہے جس پر شوگر ملز عہدیداران نے کہا کہ کمشن چینی کی 50 روپے کلو لاگت ثابت کر دے تو ایک کروڑ روپے انعام دیں گے۔ذرائع کے مطابق شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب، سندھ اور کے پی کے صدور بھی ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں پیش ہوئے۔ چینی بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے سربراہ واجد ضیا اور ممبران گوہر نفیس، احمد کمال، بلال رسول، ماجد حسین اور بشیر اللہ نے بیان قلم بند کئے۔ ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے سبسڈی لینے، چینی کی درآمد اور قیمت میں اضافے کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔ ٹیکس چرانے، بے نامی ٹرانزیکشن، غیر رجسٹرڈ ایجنٹس اور مڈل مین کے کردار کے متعلق بھی پوچھا گیا ہے۔ پوچھ گچھ کا یہ عمل دوپہر دو بجے تک جاری رہا۔ کمیشن نے آج اتوار کو زیرِ تحقیق شوگر ملز کے سی ای اوز کو بھی بلایا ہے۔
جواب