ہمارے خلاف سیاسی کاروبار شروع ہوگیا، دکانیں صبح 6سے شام 5تک کھلیں گی: مراد شاہ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ حکومت اور کاروباری برادری میں کاروبار کھولنے سے متعلق سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) پر اتفاق ہوگیا، جس کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا ہے کہ کل (11 مئی) سے صبح 6 سے شام 5 بجے تک دکانیں کھلیں گی۔کراچی میں شہر کے مختلف تاجر نمائندوں سراج قاسم تیلی، عتیق میر اور دیگر تاجروں نے وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی، اس موقع پر وزیر صحت سندھ، سیکریٹری داخلہ، میئر کراچی اور دیگر لوگ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاک ڈاؤن کے فیز 2 کی طرف جارہے ہیں جس میں کچھ پابندیاں ہٹائی جائیں گی اور کچھ کاروبار کھولنے کی بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاہم ایس او پیز یعنی ہم نے جو خیال کرنا ہے وہ بڑھیں گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جہاں تک دکانوں کا معاملہ ہے اس حوالے سے تاجروں کے خدشات بالکل درست تھے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وبا کے بارے میں بہت زیادہ تشویش ہے۔ جو لوگ اس وائرس سے متاثر ہیں یا جو اموات ہوئی ہیں وہ ایسی چیز نہیں جسے ہم معمولی سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح لوگوں کی صحت ہے لیکن یہ بھی معلوم ہے کہ اس سے لوگوں کے کاروبار متاثر ہوئے ہیں اور اب ہم نے آگے بڑھنا ہے اور اس وبا کے ساتھ رہنے کا طریقہ ڈھونڈنا ہے۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری اس معاملے پر وفاقی حکومت سے وقتاً فوقتاً بات ہوئی ہے اور انہوں نے جو ایک منصوبہ پیش کیا تھا اس پر ہم نے 2 چیزوں پر اعتراض کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پبلک ٹرانسپورٹ، ریل اور بسز کھولنا چاہتی تھی جبکہ وہ چاہتی تھی کہ رات کو بھی کاروبار کھلے جس پر ہم نے اعتراض کیا اور انہوں نے ہماری بات کو تسلیم کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر پہلے ہی الزام ہے کہ صوبہ سندھ نے کوئی عجیب ماحول پیدا کیا ہوا ہے جو غلط ہے، ہمارے پاس ساری چیزیں وہی تھیں جو دیگر صوبوں میں تھیں، تاہم اس کے باوجود ایک مہم چلائی گئی اور سیاست کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں کاروبار سے متعلق چاروں صوبوں اور وفاق کا متفق فیصلہ تھا، ان مشکل فیصلوں کو کرتے ہوئے ہماری بھی دل دکھا اور اب واپس کاروبار کھولنے کا فیصلہ بھی انتہائی مشکل ہے۔ بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کیسز بڑھ رہے ہیں، ہم نے اس کو دیکھنا ہے اور لوگوں کو سہولت دینی ہے، ہم کاروباری برادری کو گائڈ کرنا چاہتے تھے کہ یہ مشکلات ہیں تاہم ہمارے خلاف ایک سیاسی کاروبار شروع ہوگیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمارے فیصلے غلط نہیں تھے، ہم نے تو سندھ میں پہلے کیس سے ہی لاک ڈاؤن والا عمل شروع کردیا تھا جبکہ امریکا جیسے ممالک نے 4 ہزار کیسز کے بعد لاک ڈاؤن شروع کیا اور اب وہاں حالت دیکھیں۔ دوران گفتگو مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے وفاقی حکومت سے بات کی اور بتایا کہ کاروباری طبقہ شدید مشکلات سے دوچار ہے، لہٰذا دکانیں کھولنے کے لیے طریقہ کار ڈھونڈنا پڑے گا۔ ہم نے وفاقی حکومت سے ایس او پیز بھی شیئر کیں۔ مراد علی شاہ کے مطابق ہم کوشش کر رہے ہیں کہ چھوٹے تاجروں کو قرض دلوائیں، ہم نے ایک آرڈیننس بھیجا تھا کہ تاجروں کو ریلیف ملے، گورنر نے اس آرڈیننس کو واپس بھیج دیا ہے۔ ہم اسے دوبارہ ٹھیک کرکے بھیجیں گے۔علاوہ ازیں ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ مراد علی شاہ نے کہا کہ کہ کل (11 نئی سے) صبح 6 بجے سے شام 5 بجے تک دکانیں کھلیں گی جبکہ دکاندار 4 بجے سے دکانیں بند کرنا شروع کریں گے۔ترجمان کے مطابق ملاقات میں سیکریٹری داخلہ نے تاجروں کو بتایا کہ کون سے کاروبار کھلیں گے اور اس کے ایس او پیز کیا ہوں گی۔دوسری جانب تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا کہ ہمیں ہر شخص تک ایس او پیز پہنچانی ہیں، جان ہے تو مال ہے۔ لہٰذا اس وائرس سے متعلق بنائے گئے ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا۔سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ نے کہا کہ پیر کی صبح 6 بجے سے سوائے شاپنگ مالز کے تمام مارکیٹس کھول دی جائیں گی۔ ساتھ ہی کراچی ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان نے کہا کہ ہمیں ایس او پیز کے حساب سے چلنا ہوگا، سماجی فاصلہ رکھنا ہوگا اور اگر یہ نہیں کیا تو پھر دکانیں سیل ہوں گی اور ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔ محمد رضوان کے مطابق عوام، تاجروں اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کریں اور کرونا کو شسکت دے سکیں۔