• news

پنجاب اسمبلی: اقلیتی کمشن میں قادیانیوں کی شمولیت پر حکومتی اتحادی ارکان برہم

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اتحادی ارکان اقلیتی کمشن میں قادیانیوں کو شامل کرنے پر اپنی ہی حکومت پر برہم، نذیر چوہان نے معاملے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ معاویہ طارق نے کہا وزیراعظم لوگوں کو دئیے 12ہزار واپس لیں اور ختم نبوت کا پہرہ دیں، لوگوں میں حکومت کا اعتماد ختم ہو رہا ہے۔ اویس لغاری نے کہا حمزہ شہباز 339دنوں سے حکومت کے سیاسی انتقام کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ضابطہ فوجداری ترمیم اور دیہی پنچایت نیبر ہڈ کونسلیں کے بلزکثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔ اپوزیشن نے بلز کیلئے کوئی ترمیم جمع نہ کرائی۔ اجلاس ایک گھنٹہ 17منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر و میڈیکل ایجوکیشن کے متعلق سوالوں کے جواب صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے دئیے۔ ایک ضمنی سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ پنجاب حکومت نے دو سالوں میں سب سے زیادہ ڈاکٹرز کو ترقیاں دی ہیں۔ حکومت نے دو ہزار مرد اور خواتین ڈاکٹرز کی بھرتی مکمل کرلی ہے۔ آئندہ چند دنوں میں مزید دس ہزار ڈاکٹرز کی بھرتی کیلئے پبلک سروس کمیشن کو ریکوزیشن بھیج رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن نذیر چوہان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے اور کہاکہ ختم نبوت کے معاملے پر وزیراعظم کو مس گائیڈ کیا جا رہا ہے۔ ان لوگوں کی نشاندہی کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر تے ہیں۔ کرونا میں جو بھی مرتا ہے وہ شہید ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو تجاویز دینا چاہتا ہوں کہ وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے ختم نبوت پر گھناؤنی سازش کی۔ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔ ناموس رسالت پر جان بھی قربان ہے۔ کون قادیانی لوگ ہیں جو سڑکوں پر کھڑے ہوکر کہہ دیتے ہیں کہ ختم نبوت کا قانون تبدیل ہو رہا ہے۔ ختم نبوت پر کمیٹی بنائی جائے کہ کون قانون میں تبدیلی کیلئے کام کرتا ہے۔ حکومتی اتحادی رکن مولانا معاویہ طارق نے کہا وزیراعظم کی ناک کے نیچے اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کا شامل کیا گیا۔ ایسے حالات میں ہم کرونا کیخلاف جنگ جیتنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والی حکومت سے مطالبہ کروں گا کہ وہ 2020-21ء کا بجٹ سود فری بجٹ پیش کریں۔ نام تو ریاست مدینہ کا لیا جاتا ہے لیکن پچھلا بجٹ بھی سود فری نہیں تھا۔ کرونا کی وجہ سے لوگوں کو گھروں میں بند کیا۔ چھابڑی اٹھانے والوں سے بارہ ہزار واپس لے لیں اور روٹی نہ دیں لیکن ناموس رسالت پر پہرہ دیں، ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔ ایک سال کشمیر میں لاک ڈاؤن جو کیاگیا اس کا عذاب پوری دنیا پر پڑ گیا ہے۔ اویس لغاری نے کہا حکومت کرونا وائرس کے کنٹرول اور خاتمے کیلئے ابھی تک کوئی قومی پالیسی نہیں بنا سکی۔ ملک میں کرونا کا ڈیٹا بالکل غلط ہے اس کو نہیں مانتا۔ ہر روز کرونا کیسز اوپر جارہے ہیں۔ اپیل کرتا ہوں لاک ڈاؤن پر نظرثانی کریں۔ حکومت آئی تو اپوزیشن کو بے ایمان اور کرپٹ کہہ کر جیل میں ڈال دیا گیا لیکن ثابت تو کر لو۔ دعویٰ کیا گیا کہ حکومت میں آتے ہی دو سو ارب ڈالر واپس لائیں گے اور ملک ترقی کریگا۔ جنوبی پنجاب صوبہ سو دنوں میں نہیں بنا وہاں لوگوں کا اعتبار کھو دیا ہے۔ قبل ازیں وزیر قانون راجہ بشارت نے ضابطہ فوجداری ترمیم اور ویلج پنچایت نیبرہڈ کونسلیں کے ترمیمی بلز ایوان میں منظوری کیلئے پیش کیے جن کو ایوان نے کثرت سے منظور کرلیا۔

ای پیپر-دی نیشن