• news

سندھ نہیں صرف پاکستان کارڈ چلے گا، شاہ محمود: وسائل دیں کرونا کیخلاف ملکر لڑینگے، بلاول بھٹو

اسلام آباد (نامہ نگار) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کرونا بحران کے حوالے سے قومی اتفاق رائے کے سلسلے میں اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔ قومی بحران میں قومی اتفاق رائے درکار ہے۔ پگڑیاں اچھالنے کا وقت نہیں ہے۔ قوم تقاضا کررہی ہے، قیادت ذمہ داری کا ثبوت دے۔ کرونا کیخلاف جنگ میں سندھ یا کوئی اور کارڈ نہیں صرف پاکستان کارڈ چلے گا۔ مودی بھیڑیا مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم ڈھارہا ہے، معصوم کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے، کرونا وائرس کی آڑ میں بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو قومی اسمبلی میں کرونا وائرس سے پیداشدہ صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ کرونا جیسے بحران کی مثال نہیں ملتی ہے۔ جنگ عظیم کے بعد بڑا بحران ہے۔ بڑی بڑی مستحکم معیشتیں اس کا مقابلہ نہ کرسکیں۔ امریکہ میں 80ہزار، برطانیہ میں 31 ہزار، اٹلی میں 30 ہزار، فرانس میں 20 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔ پاکستان ترقی پذیر ملک ہے۔ یہاں 10 مئی تک 661 اموات ہوئی ہیں۔ 29 ہزار سے زیادہ متاثرین ہیں۔ ٹیسٹنگ کے لحاظ سے پاکستان کی صلاحیت جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ صحت کا شعبہ18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس جا چکا ہے۔ صوبائی حکومتیں ذمہ دار ہیں۔ ایک اور بات ذہن میں رکھیں کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت 12سالوں سے برسراقتدار ہے اور ن لیگ نے بھی مسلسل پنجاب میں 10سال حکومت کی۔ جبکہ پیش گوئیاں کی جارہی تھیں کہ صحت کا نظام ناکام ہوچکا ہے۔ وباء کے آتے ہی ہم نے بنیادی فیصلے کیے۔ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں موثر فیصلے اور فعال اقدامات کیے گئے ہیں۔ مختلف رہنمائوں کی پریس کانفرسوں سے تاثر ملتا رہا کہ کچھ اکائیوں سے امتیازی سلوک ہورہا ہے۔ یہ تاثر حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔ کرونا ایک قومی چیلنج ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کیلئے قومی ایمرجنسی اور ریسپانس بھی قومی ہونا چاہیے۔ پاکستان نے سارک وزرائے صحت کی میزبانی کی اس کے باوجود کہ مودی ایک بھیڑیے کی شکل میں مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کررہا ہے۔ معصوم کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے۔ بھارت میں مکار اور متعصب حکومت مسلمانوں کو کرونا کی آڑ میں نشانہ بنارہی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی گفتگو کی جارہی ہے۔ بہت سے لوگوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی مخالفت کی مگر ہم نے خطرات کو مول لیتے ہوئے اجلاس طلب کیے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ سندھ سے زیادتی ہورہی ہے۔ ہماری سوچ وفاقی قومی ہے، علاقائی نہیں۔ پیپلزپارٹی میں رہا ہوں جس نے ہمیشہ وفاق کی بات کی۔ آج یہ سوچ صوبے تک کیوں محدود ہوگئی ہے۔ وہ پیپلزپارٹی جس سے وفاق کی خوشبو آتی تھی، آج صوبائیت کی بو کیوں آرہی ہے۔ ہم نے صرف قومی کارڈ کھیلنا ہے۔ سندھ یا کسی اور کارڈ کی پاکستان کو ضرورت نہیں ہے۔ کیا پاکستان کی معیشت لاک ڈائون میں توسیع کی متحمل ہوسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں انہوں نے اچھا کام کیا ہے۔ اگر ہم لاک ڈائون میں نرمی نہ کرتے تو 30لاکھ سے 70لاکھ مزید افراد غربت میں کھسک جاتے۔ یہ غلط ہے کہ ہم نے بغیر مشاورت کے لاک ڈائون میں نرمی کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں، سندھ کو وفاق کا ساتھ چاہیے۔ وفاقی حکومت نے سندھ سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری نہیں کی۔ ہم مثبت تنقید کرتے ہیں لیکن سندھ میں تحریک انصاف کے نمائندے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے عوام کو کنفیوژ کر رہے ہیں۔ وفاق کی طرف سے ہماری ہر کوشش کو انڈر مائن کیا جائے گا تو ہماری کوششیں ناکام ہونگی۔ یہ عالمی بحران ہے۔ سندھ کا ایک سال کا ہیلتھ بجٹ اس وبا کے لیے کافی نہیں ہوگا۔ کرائسز کے دوران وفاقی حکومت گالی دینے اور کردار کشی کے بجائے مدد کرے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ٹیسٹنگ کٹس اور حفاظتی سامان کی بلا تعطل سپلائی کو یقینی بنانا ہوگا۔ وفاق کو نیشنل ایمرجینسی میں شانہ بشانہ کھڑا ہونا تھا لیکن جو ہونا چاہیے تھا، ویسے نہیں ہوا۔ آج بھی وفاق سے درخواست ہی کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کے خلاف بیانات دینے کے بجائے اگر کرونا کے خلاف توجہ کرتے تو حالات مختلف ہوتے۔ ان کے 90 فیصد بیانات مراد علی شاہ کے خلاف ہوتے ہیں۔ پاکستان جنگ کی حالت میں لیکن وزیراعظم غائب اور کنفیوژ ہیں۔ افسوس وزیراعظم اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے۔ ملک میں کرونا کی وجہ سے بہت مسائل ہیں بہتر ہوتا اگر وزیراعظم آج ایوان میں ہوتے۔ عمران خان کو پورے پاکستان کا وزیراعظم بننا چاہیے وہ صرف پی ٹی آئی کے وزیراعظم نہ بنیں۔ اگر عمران خان بہتر لیڈر ہوتے تو اجلاس میں شرکت کرتے۔ افسوس اہم اجلاس میں وزیراعظم شریک نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ نے سندھ حکومت اور اٹھارویں ترمیم کو نشانہ بنایا۔ سندھ کابینہ کے ارکان کی کردار کشی کی گئی۔ ہم نے وزیراعظم کو کرونا کا مل کر مقابلہ کرنے کا پیغام دیا۔ ہمارا صحت کا نظام کرونا کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ سندھ میں سب سے زیادہ ٹیسٹ ہوتے ہیں ۔ وفاقی حکومت نے 2 ٹیسٹنگ لیب دینے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ مگر ہم نے ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ کیا۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ 700 سے زیادہ میڈیکل کے لوگ متاثر ہیں اور11 شہید ہوچکے ہیں جنگ کے فرنٹ لائن سولجر ڈاکٹر اور طبی عملے کے لوگ ہیں جنہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا سندھ میں جہالت کی وجہ سے کرونا پھیلا یہ وقت اس طرح کی سیاست کا نہیں ہے۔ میں نے پہلی پریس کانفرنس میں اتحاد کا پیغام دیا۔ بلاول نے کہاکہ ہم وفاق سے اپنے لئے نہیں عوام کی زندگی بچانے کیلئے پیسہ مانگ رہے ہیں۔ وسائل دینے ہوں گے ۔کرونا سے قیادت کی اصلیت سامنے آئی ہے۔ سپیکر اسد قیصر کو مس کررہے ہیں اللہ سے ان کی اور ان کے بچوں کی صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ وزیر خارجہ نے اپنی ہی حکومت کیخلاف بیان کیوں دیا۔ انہوں نے کہاکہ ملتان کیلئے وسائل کیوں نہیں دئیے۔ آپ نے جتنی بھی ہماری کردار کشی کرنی ہے کرلیں جتنی گالیاں دینی ہیں دے دیں یہ وقت گالیاں دینے کا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم سمارٹ سافٹ لاک ڈائون کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں تو کریں لیکن ہر فیصلے کے نتائج ہوتے ہیں۔ مکمل لاک ڈائون سے نتائج ملے ہیں۔ لاک ڈائون میں نرمی ہوئی ہے تو کیسز بڑھیں گے اور اموات بڑھیں گی۔ لاک ڈائون میں صوبائی حکومت کو مزید امداد کی ضرورت ہے۔ صوبہ سندھ، کے پی کے اور بلوچستان کرونا کیخلاف لڑ رہے ہیں۔ حکومت کہتی ہے صوبے کرونا کیخلاف خود لڑیں کرونا کیخلاف ہم لڑیں گے، ہماری ذمہ داری ہے ہم اگر کرونا کیخلاف خود لڑیں گے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے۔ حکومت نے کسی کو کچھ نہیں دیا ۔ ڈیلی ویجز کے ساتھ آپ نے ریلیف کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ آپ نے لاک ڈائون میں نرمی کردی لیکن دیہاڑی دار کو کچھ نہیں دیا ۔ ہم جنگ کی صورتحال سے دوچار ہیں ۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ جنگ میں سندھ کو کہا جائے وہ خود لڑے۔ اس کی مثال ایسی ہے جنگ میں سپاہیوں کو کہا جائے ہم ہتھیار نہیں دیں گے آپ ان کے بغیر جنگ لڑو۔ وفاقی حکومت نے مدد نہیں کی۔ اس طریقے سے نہ ریاست چلتی ہے نہ وفاق چلتا ہے اور نہ ہی وباء کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ بلاول نے کہا میں نے آپ سے لڑنا نہیں اور نہ ہی کوئی آپ کیخلاف الیکشن لڑنا ہے۔ مراد علی شاہ کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ سندھ کے عوام کیلئے ریلیف کو سبوتاژ پی ٹی آئی کی حکومت کررہی ہے۔ گورنر سندھ آرڈیننس پر دستخط نہیں کررہے گورنر سندھ آج ہی ریلیف آرڈیننس پر دستخط کریں اور عوام کو ریلیف دیں ایک طرف ہم کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں تو وہاں آپ مدد کرنے کو تیار نہیں۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد زیادہ وسائل ملے اعتراف کرتے ہیں۔ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے صوبوں کو وسائل فراہم کرے ہم اس وبا کیخلاف مل کر لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعظم کنفیوژ ہیں غائب ہیں وہ ذمہ داری ادا نہیں کر رہا۔ قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ محمد آصف نے قرنطینہ مراکز کے معائنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ قرنطینہ مراکز میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔100,100 مریضوں کیلئے ان مراکز میں صرف دو دو باتھ رومز ہیں، وزیرا عظم عمران خان کی ان حالات میں بھی بدلے کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی۔ انتقام کی سوچ اختیار کیے ہوئے ہیں، اپوزیشن رہنمائوں کی گرفتاریاں جاری ہیں، کیا اس طرح قومی اتفاق رائے، قومی سوچ اور اتحاد کا مظاہرہ ہوسکتا ہے۔ حکومت کی کوئی پالیسی نہیںہے کوئی کسی معاملے کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔ وزیر خارجہ کو آج سندھ کارڈ والا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔ وزیر خارجہ نے غلط بات کی۔ اٹھارویں ترمیم حل شدہ معاملہ اس حکومت اسے نہ چھیڑے۔ وائرس کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہاکہ آغاز ہی میں مکمل لاک ڈائون کے بحران سے بچ سکتے تھے۔ کرونا کی اس انتہا پر پاکستان میں مقابلے کی سکت ہوتی اب جبکہ کرونا پھیل رہا ہے یہاں لاک ڈائون ختم کردیا گیا ہے۔ بھارت سے اربوں روپے کی دوائیاں منگوا لی گئیں۔ لاک ڈائون کیخلاف ان ممالک میں مظاہرے ہورہے ہیں جو کرونا کی انتہا سے نکل چکے ہیں۔ پاکستان میں تو ابھی انتہا ہونی ہے۔ 15 روز قبل ہمیں بتایا گیا تھا کہ یومیہ 50ہزار ٹیسٹنگ کی صلاحیت حاصل کرلیں گے، آج 22کروڑکی آبادی میں صرف دو لاکھ سے زائد لوگوں کے ٹیسٹ ہوسکے ہیں۔ سارا پاکستان کہہ رہا ہے کہ غلط اعدادوشمار بتائے جارہے ہیں۔ پاکستان میں صحت کا بحران ہے ، ہر سیکٹر کا نگران اور ریگولیٹر ہے، پاکستان میں صحت واحد شعبہ ہے جس کا کوئی وزیر نہیںہے۔ وزیراعظم جس کے پاس صحت کا قلمدان ہے صرف ایک اجلاس میں آسکے ہیں۔ آج کوئی قومی اتفاق رائے نہیںہے۔ پاکستان میںوہ فالٹ لائن جو18ویں ترمیم کی وجہ سے پر ہوگئی تھی ان فالٹ لائن کو دوبارہ کھولا جارہا ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا یہ غلط ہے کہ سندھ کارڈ کھیلاجارہا ہے یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی ۔ سب سے زیادہ سندھ نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنے صوبے کا تحفظ کیا۔ سب سے موثر اقدام سندھ نے اٹھائے، پتہ نہیں یہ سمارٹ لاک ڈائون کیا ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے خود کہا کہ مئی میں زیادہ خطرات ہیں، خطرناک صورتحال میں لاک ڈائون ختم کردیا۔ وفاق تاحال کنفیوژ ہے۔100 لوگ متاثر ہوئے تو لاک ڈائون کردیا، 12000 متاثر ہوئے تو نرم کردیا۔20ہزار متاثرہوئے تو سمارٹ لاک ڈائون کردیا، 31ہزار سے زائد متاثر ہوئے تو لاک ڈائون ختم کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج وفاقی حکومت کی پالیسیوں کی کوئی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا مکمل لاک ڈائون سے ہی بحران سے بچ سکتے تھے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہاکہ معمول کی زندگیاں بحال ہونے میں ایک سال، دو سال ، تین سال لگ سکتے ہیں، طویل جنگ ہے مگر ہم نے تیاری نہیں کی۔ ہمارے تو شروع ہی میں ہاتھ پائوں ٹھنڈے پڑ گئے تھے۔ معیشت جو آخری سسکیاں لے رہی تھی معاشی بدحالی کیلئے کرونا کا جواز تلاش کرلیا۔ بحران کی وجہ سے معاشی تنزلی سے توجہ ہٹائی گئی۔ اب بھی اپوزیشن کی گرفتاریاں ہورہی ہیں۔ میر شکیل الرحمن جیل میں ہے، حمزہ شہباز شریف پاکستان کا طویل سیاسی قیدی ہے۔ خورشید شاہ جیل میں ہیں۔ وزیر خارجہ اتحاد کی بات کررہے ہیں کیا یہ قومی سوچ ہوتی ہے۔ اپوزیشن کو مشق ستم بنایا گیا ہے۔ کیا ادھر سارے حاجی نمازی بیٹھے ہیں۔ ان کے کیسزکھلیں تو اس میں توسیع کردی جاتی ہے۔ کسی اپوزیشن والے پر خواب میں بھی کچھ نظر آجائے تو ایف آئی اے، نیب، اینٹی کرپشن میں پیشی ہو جاتی ہے۔ منتقم المزاج وزیراعطم سے واسطہ ہے، بدلے کی ہوس ہے۔ آج بھی اس میں کینہ پروری ہے۔ قومی بقاء کی لڑائی کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ کیا پارلیمنٹ لاوارث ہے کہ 342 ارکان میں کوئی وزیر صحت نہیں بن سکتا۔ درآمدی لوگوں کے ملک حوالے کردیا گیا ہے۔ سیالکوٹ بہت کچھ امپورٹ کرتا ہے میری ہمسائی کابینہ کیلئے آئی تھی وہ بھی واپس چلی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق بلاول بھٹو کی تقریر کے بعد اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس سے واک آئوٹ کیا۔ وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے واک آئوٹ کیا۔ ارکان نے موقف اختیار کیا سپیکر نے ایوان کی کارروائی 6بجے تک چلانے کا کہا تھا۔ وفاقی وزیر مواصلات مواد سعید نے قومی اسمبلی میں خطاب کتے ہوئے کہا کہ آج یہ لوگ ہمیشہ کی طرح تقریریں کر کے ایوان سے بھاگ گئے۔ ڈاکٹر فرقان ایڑیاں رگڑ کر مر جاتا ہے طبی امداد نہیں ملتی۔ سندھ میں 23لاکھ خاندانوں کو وفاق نے امداد دی آپ نے کیا کیا ہے۔ قبل ازیں خواجہ آصف نے کہا وزیر صحت بنانے کیلئے انہیں ایک بھی بندہ نظر نہیں آیا‘ بابر اعوان پارلیمانی امور کے وزیر ہیں وہ پارلیمنٹ کے رکن ہی نہیں ہیں۔ خواجہ آصف کے بیان کی تائید کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کی آوازیں لگائیں۔ ڈپٹی سپیکر نے خواجہ آصف سے تقریر کے دوران کہا کہ آپ کرونا پر بات کریں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ بھی کرونا ہی ہے۔ پارلیمان کو یہ کرونا لگا ہوا ہے۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ آج سمارٹ لاک ڈائون پر طنز کیا گیا‘ آج دنیا بھر میں سمارٹ لاک ڈائون کی بات ہو رہی ہے۔ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ کرونا تفتان سے آیا۔ کیا امریکہ اور چین میں بھی کرونا تفتان سے آیا۔ پوری دنیا کرونا کی لپیٹ میں ہے۔ لاک ڈائون کتنے دن کا ہو گا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ جتنا کرونا اتنا بھوک سے خطرہ ہے‘ چاروں صوبوں کی مشاورت سے فیصلے کئے جاتے ہیں پاکستان میں 25فیصد لوگ غریب ہیں۔ ہمیں مایوس نہیں ہونا‘ جو مایوسی پھیلا رہے ہیں وہ انشاء اللہ خود مایوس ہوں گے۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس 15 مئی تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اجلاس میں ایک دن کا وقفہ دیا جائیگا۔پیر کوہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کی۔ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس میں کرونا وباء پر بحث کے علاوہ کوئی اور ایجنڈا نہیں لیا جائے گا۔ کمیٹی نے تمام اراکان اسمبلی کو اجلاس میں شرکت سے پہلے کرونا ٹیسٹ کروانے کا کہا۔

ای پیپر-دی نیشن