وزیراعظم نے بھاشا ڈیم تعمیر شروع کرنیکا اعلان
اسلام آباد ۔ (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پانی کے تحفظ کو یقینی بنانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، ڈیموں کی تعمیر سے زرعی ضروریات کے لئے پانی کی دستیابی کے ساتھ ساتھ سستی بجلی کے حصول میں مدد ملے گی۔ دیامر بھاشا ڈیم کا تعمیراتی کام فوری شروع کیا جائے، تعمیراتی کام میں مقامی سامان اور افرادی قوت کو ترجیح دی جائے، اس سے لوگوں کو روزگار کے بڑے پیمانے پر مواقع ملیں گے اور تعمیراتی شعبہ اور دیگر متعلقہ صنعتیں ترقی کریں گی۔ سندھ بیراج کی تعمیر سے سمندری پانی سے زمین کے کٹائو کو روکنے اور زرعی ضروریات پوری ہوں گی۔ تعمیراتی کام کے معیار اور بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں ملک میں زرعی اور توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پانی کے قومی تحفظ کی پالیسی اور ڈیموں کی تعمیر سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز، وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ وزیراعظم کو دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے متعلق تمام زیر التواء امور کے حل کی پیشرفت کے بارے میں تفصیل کے ساتھ آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ان کی ہدایات کے مطابق آباد کاری، مالیاتی وسائل کی فراہمی کے لئے تفصیلی روڈ میپ سمیت تمام مسائل حل کرلئے گئے ہیں اور یہ منصوبہ اب عملی کام کے آغاز کے لئے تیار ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم مختلف وجوہات کی بناء پر عشروں سے التواء کا شکار رہا ہے، دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے روزگار کے 16 ہزار 500 مواقع پیدا ہوں گے۔ سیمنٹ اور اسٹیل کی بڑی مقدار اس میں استعمال ہوگی جس سے ہماری ان صنعتوں کو ترقی ملے گی۔ اس منصوبے کا بڑا مقصد پانی ذخیرہ کرنا اور 4500 میگاواٹ سستی بجلی پیدا کرنا ہے۔ 64 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی ڈیم کی گنجائش سے ملک میں پانی کی موجودہ قلت 12 ملین ایکڑ فٹ سے کم ہو کر 6.1 ملین ایکڑ فٹ رہ جائے گی۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے تربیلا ڈیم کی زندگی میں 35 سال کا اضافہ ہوگا اور 12 لاکھ 20 ہزار ایکڑ زمین سیراب ہوگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے منصوبے کے حصے کے طور پر علاقے کی سماجی ترقی پر 78 ارب 50 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ یہ ڈیم سیلاب کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہوگا اور ہر سال سیلاب سے ہونے والے اربوں روپے کے نقصان سے بچائے گا۔ وزیراعظم نے اب تک ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈیم کی تعمیراتی سرگرمیاں فوری شروع کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ تربیلا ڈیم کی تعمیر سے معیشت کو بھی فائدہ ہوگا۔ چیئرمین واپڈا نے حال ہی میں شروع ہونے والے مہمند ڈیم کے تعمیراتی کام کی پیشرفت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے مہمند ڈیم کے کام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کو داسو منصوبے سے متعلق زیر التواء معاملات کے حل کی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے اس سلسلے میں ہونے والی اب تک کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ داسو جیسے اہم منصوبے پر کام جلد شروع کیا جائے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بلوچستان کے ضلع جھل مگسی میں نولانگ ڈیم کے لئے فنڈز کا انتظام ہو گیا ہے اور اس ڈیم پر کام اگلے سال شروع ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سندھ بیراج پر کام شروع کرنا حکومت کی ترجیح ہے، سندھ بیراج سے صوبے کی زرعی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے سمندری پانی سے زمین کے کٹائو کو روکنے کے ساتھ ساتھ سندھ کے شہری علاقوں کو پینے کے پانی کی فراہمی بہتر بنائی جا سکے گی۔ وزیراعظم نے خوراک کے تحفظ اور صنعتی شعبے اور برآمدات میں خود کفالت کے حصول کے خواب کو پورا کرنے کے لئے وزارت آبی وسائل اور واپڈا کی کوششوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے کام کے معیار پر نظر رکھنے اور منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں لیفٹیننٹ جرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ میں آج دیامیر بھاشا کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان کر رہا ہوں۔ معاون خصوصی اطلاعات نے مزید کہا کہ یہ پاکستان کی تمام نسلوں کیلئے ایک تاریخی خبر ہے اور ساتھ ہی یہ ہماری معیشت کیلئے ایک مثبت محرک ثابت ہوگا۔ جس سے نہ صرف 16 ہزار500 ملازمیتں پیدا ہوں گی بلکہ 4 ہزار 500 میگاواٹ بجلی بھی پیدا ہوگی۔جبکہ چیئرمین واپڈا نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم متعدد وجوہات کے باعث تاخیر کا شکار تھا۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے آغاز پر خوشی ہوئی۔ پہلے مرحلے میں ڈیم پر 600 ارب روپے لاگت آئے گی۔ حکومت نے 8 سے 9 سال میں 400 ارب روپے دینے ہیں۔ سپریم کورٹ فنڈ میں 13 ارب روپے موجود ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم سے کرونا سے متاثر معیشت کو بڑا فائدہ ہو گا۔
وزیراعظم /بھاشا ڈیم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی معاشی صورتحال، عوام کے مسائل اور دیگر ملکوں کی صورتحال کو مد نظر رکھ کر لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کی گئی ہے تاکہ معاشی سرگرمیوں اور حفاظتی اقدامات کے درمیان توازن برقرار رکھا جا سکے۔ انہوں نے یہ بات ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو پیر کو ان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء اسد عمر، حماد اظہر، شبلی فراز، خسرو بختیار اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔ اجلاس میں کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے مالیاتی اثرات پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کی روک تھام سے متعلق اجلاس میں اقتصادی سرگرمیاں معمول کے تحت بحال کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی ہدایت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کرونا وائرس کی روک تھام سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران لاک ڈاؤن میں کی گئی حالیہ نرمی کے بعد عوامی رد عمل سمیت ایس او پیز پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور کرونا وائرس سے پڑنے والے اثرات، مستقبل کی منصوبہ بندی پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم کو وباء کے نتیجے میں پڑنے والے معاشی اثرات پر بھی بریفنگ دی گئی اور مشیر صحت ظفر مرزا نے وائرس سے متاثرہ افراد کے تازہ اعداد و شمار اور طبی سہولیات پر اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں معاشی ٹیم نے شرکاء کو معاشی اعشاریوں میں بہتری کیلئے حکومت کی ممکنہ منصوبہ بندی اور مشیر خزانہ نے ریلیف پیکج کے تحت جاری کی گئی رقم کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ دریں اثناء وزیرعظم عمران خان سے معاون خصوصی یوتھ افیئرز عثمان ڈار نے ملاقات کی۔ عثمان ڈار نے وزریراعظم کو کرونا ریلیف ٹائیگر فورس پر بریفنگ دی۔ عثمان ڈار نے صوبائی حکومتوں کے تعاون اور اعدادو شمار پر بریفنگ دی۔ عثمان ڈار نے کہا کہ نوجوان لگن کے ساتھ ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ سندھ میں ایک لاکھ 54 ہزار نوجوان رجسٹرڈ ہوئے، حکومت تعاون نہیں کرتی۔ وزیراعظم نے ٹائیگر فورس سے متعلق رپورٹ پر اظہار اطمینان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو ملک بھر میں متحرک کرنے کا عمل جاری رکھا جائے۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ملک میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز، متاثرہ افراد کو طبی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈاکٹروں اور میڈیکل سٹاف کو حفاظتی سامان کی فراہمی اور ان کے لئے دیگر سہولیات پر بھی بات چیت کی گئی۔ ملک میں موجود وینٹی لیٹرز کی صورتحال پر بات چیت کے دوران وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ وینٹی لیٹرز کے بہترین استعمال اور آسانی سے میسر آنے کیلئے مربوط حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ ضرورت پڑنے پر میسر سہولت تک آسانی سے پہنچا جا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی معاشی صورتحال، عوام کے مسائل اور دیگر ملکوں کی صورتحال کو مد نظر رکھ کر لاک ڈائون میں بتدریج نرمی کی گئی ہے تاکہ معاشی سرگرمیوں اور حفاظتی اقدامات کے درمیان توازن برقرار رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر اس امر کا ادراک کی جا رہا ہے کہ لاک ڈائون کروناکے خلاف وقتی عمل ہے کروناسے بچا ئوکے لئے حفاظتی اقدامات کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کروناکے ٹیسٹ کے حوالے سے بعض حلقوں میں خدشات کو دور کیا جائے اور عوام کو ترغیب دی جائے کہ وہ بذات خود علامات کی صورت میں ٹیسٹ کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ گھر پر قرنطینہ اختیار کرنے کے حوالے سے لوگوں کو معلومات فراہم کی جائیں تاکہ لوگ گھروں پر رہ کر بھی قرنطینہ اختیار کر سکیں۔
وزیراعظم