پاکستان کے ذمہ مجموعی قرض 42 ہزار820 ارب‘ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
لاہور (کامرس رپورٹر) پاکستان کے قرضوں اور واجبات کا مجموعی حجم 42 ہزار 820 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پونے دو سال میں قرضوں میں 43 فیصد اضافہ ہو گیا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کے قرضوں اور واجبات کا مجموعی حجم رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر 428 کھرب 20 ارب 30 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ جو جی ڈی پی کا98.2 فیصد ہے۔ رواں مالی سال کے نو ماہ کے دوران قرضوں اور واجبات میں 25 کھرب 97 ارب 20 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کے ختم ہونے کے بعد سے اکیس ماہ کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 12 ہزار 941 ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پونے دو سال میں حکومت نے ملکی قرضوں کی مد میں 6 ہزار 61 ارب روپے کا اضافہ کیا۔ جولائی 2018 ء تا مارچ 2020 ء میں غیرملکی قرضے 5 ہزار 700 ارب روپے بڑھ گئے۔ مقامی قرضوں کا حجم 22 ہزار 478 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ غیر ملکی قرضے ریکارڈ 16 ہزار 653 ارب روپے ہو گئے۔ جون 2018 ء میں ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 29 ہزار 879 ارب روپے تھا، جون 2018ء میں مقامی قرضے 16 ہزار 416 ارب روپے تھے جون 2018ء میں غیرملکی قرضوں کا حجم 10 ہزار 953 ارب روپے تھا۔ 2013ء میں ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 14 ہزار 318 ارب روپے تھا۔ لیگی حکومت کے دور میں قرضوں کے بوجھ میں 16 ہزار 561 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ پرویز مشرف کے 9 سالہ دور میں قرضوں میں تین ہزار 200 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ پی پی کے 5 سالہ دور میں قرضوں میں 8 ہزار 200 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔