• news
  • image

ویل ڈن ڈاکٹر یاسمین راشد

وطن عزیز کو ہمیشہ مختلف چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔قوم کو کبھی سلامتی، معاشی، سماجی اور کبھی صحت کے شعبہ جات میں نئے تجربات سے گزرنا پڑا۔ لیکن حال ہی میں ایک وباء نے بہت جلد پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس نے عالمی سطح پر تباہی مچا دی۔ اس عالمی وباء کا نام ہے کورونا وائرس ہے۔ یہ الگ بحث ہے کہ یہ وباء امریکہ سے شروع ہوئی یا چائنہ گڑھ بنا۔لیکن اس عالمی وباء نے پوری دنیا کے شعبہ صحت کو ہلاکر رکھ دیا۔کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں 2 لاکھ 70ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ کورونا وائرس نے اب تک دنیا میں 39لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔ اگر بالخصوص پاکستان میں شعبہ صحت کی صورتحال اور کورنا وائرس آنے کے بعد حالات کا ذکر کیا جائے تو بہت سارے پہلو زیربحث لائے جاسکتے ہیں۔ پاکستان میں سب سے پہلے صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے،جس پر فوری طور پر حکومت پنجاب بالخصوص محکمہ صحت نے بروقت اقدامات اٹھائے۔ صوبہ پنجاب سرکاری ہسپتالوں کی استعدادکار بڑھانے، آئیسولیشن وارڈز اور قرنطینہ سنٹرز کے قیام، ایئرپورٹس پر مسافروں کی سخت مانیٹرنگ، ٹیسٹوں کی تعداد بڑھانے کیلئے بی ایس ایل لیول تھری لیبز اور اسٹیٹ آف دی آرٹ مانیٹرنگ سیل کے قیام اور کورونا وائرس کے تدارک کیلئے مختلف ٹرائلز میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی تمام صورتحال میں کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو ہر فرد ’’ویل ڈن ڈاکٹریاسمین راشد‘‘ کہنے کو مجبور ہوگیا۔ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی موجودہ صورتحال میں کارکردگی کو سراہا۔ صحافیوں نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو پورے ملک کیلئے رول ماڈل قرار دیا۔ ڈاکٹرز نے بہادر کمانڈر اور انتظامیہ نے زبردست لیڈر مان لیا۔ لگتا ہے کہ شاید وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے مشورہ کرکے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے کامیاب حکمت عملی وضع کی ہے جس کے باعث تمام تر صورتحال کو سختی سے مانیٹرکیا جانے لگا۔ کسی نے کہا،میڈم آپ کی عمر زیادہ ہے آپ آرام کریں تو کسی نے چھٹیاں لینے کا مشورہ دیا لیکن جن کے ارادے چٹانوں سے مضبوط ہوں اور دل میں عوام کا درد ہو وہ عمر سمیت ہر قسم کی قید سے نکل کر عوامی خدمت کو ترجیح دیتے ہیں۔
بلاشبہ ڈاکٹر یاسمین راشد ایک عوامی لیڈر ہیں جن کا دن رات اپنی تمام تر مصروفیات کا محور عوامی بھلائی پر ہوتا ہے۔ اگر سیاسی اور ذاتی اختلافات سے نکل کر کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال میں ڈاکٹر یاسمین راشد کا کردار دیکھا جائے تو بے مثال ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے یہ ثابت کیا کہ وہ بہترین ایڈمنسٹریٹر ہونے کے ساتھ ساتھ عوامی خدمت کی داعی بھی ہیں۔اگر کورونا وائرس کے حوالہ سے شعبہ صحت پنجاب کی کارکردگی کاذکر کیا جائے تو سیکرٹری محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیپٹن (ر) محمد عثمان یونس اور سیکرٹری محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن بیرسٹر نبیل احمد اعوان نے شاندار کردار ادا کیا ہے جن کی ٹیم میں سپیشل سیکرٹری اجمل بھٹی، سلوت سعید، نادر چٹھہ، ڈاکٹر آصف طفیل، ڈاکٹر عاصم الطاف، ڈاکٹر سلمان شاہد، عامر غازی، سندس و دیگر افسران شامل ہیں۔ کورونا وائرس کی وباء میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجہ میں وائس چانسلرز، پرنسپلز اور ایم ایس حضرات نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جن میں پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم خان، پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل، پروفیسر ڈاکٹر عامر زمان خان، پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز، پروفیسر ڈاکٹر عارف تجمل، پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت، پروفیسرڈاکٹرسردارالفرید، ڈاکٹر طاہر خلیل، ڈاکٹر افتخار احمد، ڈاکٹر احتشام، ڈاکٹر محمود صلاح الدین، پروفیسر ڈاکٹر حافظ اعجاز و دیگر بے انتہا ہیلتھ پروفیشنلز جو کورونا وائرس کے مریضوں کی دن رات خدمت کر رہے ہیں۔آج کورونا وائرس پر اپنی سیاست چمکانے کی بجائے خدمت انسانیت کو خراج تحسین پیش کرنے کا وقت ہے جس طرح ڈاکٹر یاسمین راشد نے فرنٹ لائن کمانڈر کی حیثیت سے ڈاکٹرز کے درمیان حوصلہ کی کرن ثابت ہوئی ہیں وہ خراج تحسین کی مستحق ہیں۔کورونا وائرس نے پاکستان میں ہر فرد کا لائف سٹائل بدل کر رکھ دیاہے۔ کورونا وائرس سے بچاؤ کا واحد حل سماجی فاصلے اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد ہے۔جتنا ہم احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کریں گے اتنا ہی آسانی سے اس وباء کیخلاف مہم میں کامیاب ہوسکیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے لاک ڈاؤن جیسے بہت سخت فیصلے بھی کرنے پڑے جس سے کورونا وائرس کے کیسز اور پھیلاؤ میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ بطور قوم ہمیں کورونا وائرس کے خلاف جنگ کو ہر قیمت پر جیتنا ہوگا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن