• news

کرونا: مسلمانوں پر الزامات ، شاہ محمود نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لیا

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ کے ورچوئل اجلاس میں بھارت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کسی کو یہ اجازت نہیں دینی چاہیے کہ دہشت گردی سے متعلق الزامات کو سیاسی ہتھیار کے طورپر کسی دوسرے ملک، قوم یا مذہب کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کرے۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ساتھ ہی غیرقانونی قبضہ کے شکار عوام کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے اور اس کی مذمت کرنی چاہیے۔ واضح رہے کہ تنظیم کے چارٹر کے تحت دو طرفہ، مسائل کو تنظیم کے پلیٹ فارم پر زیر بحث نہیں لایا جاتا اس لئے شاہ محمود قریشی نے بھارت کا نام لئے بغیر واضح، اشاروں کے ذریعے بھارت پر الزامات کی نشاندہی کر دی۔ کرونا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں کے سلسلہ میں روس کے زیر اہتمام شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا ورچوئل اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا۔ شاہ محمود نے اپنے مفصل خطاب میں کہا کہ کرونا وائرس کے تناظر میں معاشرے کے کسی طبقے کیخلاف مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک روا نہیں رکھنا چاہیے اور نہ ہی کسی کمیونٹی کو نشانہ بنانا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے وزرائے صحت کے درمیان تواتر سے رابطے ہونے چاہئیں تاکہ بہتر تجربات کا تبادلہ کرسکیں اور ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ سکیں۔ انہو ں نے کہا کہ وائرس کیلئے ویکسین اوراس کے ممکنہ علاج کی غرض سے مشترکہ تحقیق کیلئے سائنسی اور تکنیکی وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے نظام وضع کرنے چاہئیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اس صدی میں اتنے بڑے بیمانے پر کچھ بھی نہیں دیکھا گیا، اب تک 41 لاکھ افراد وائرس سے متاثر ہیں اور اس 3 لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ چند دن کے اندر ہی دنیا میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔ روس کی جانب سے بروقت اجلاس منعقد کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے ان کی کاوشوں کا اعتراف کرتا ہوں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے اعتماد ہے کہ یہ ویڈیو کانفرنس ایس سی او کو کرونا کے خلاف ایک مضبوط اور اجتماعی کاوشوں کا محور بنائے گی۔ یہ اجلاس فسطائیت، عسکریت پسندی اور تشدد پسند قومیت پسندی کے خلاف فتح اور اقوام متحدہ کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کرونا وائرس کے خلاف اس جنگ میں چین خاص طور پر ایک کامیاب، موثر اور قابل تقلید مثال ہے۔ پاکستان اس بحران سے نبردآزما ہونے میں چین کی انتہائی ذمہ دارانہ کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ پاکستان وبا کی روک تھام کے لیے انتہائی احتیاط پر مبنی موثر حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ کرونا وائرس کے ٹیسٹ، ٹریس اور قرنطینہ کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہوئے پاکستان نے سمارٹ لاک ڈاون کو اختیار کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں اب تک کرونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے جبکہ 659 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں لیکن یہ ابھی واضح نہیں کہ کرونا کا مرض پاکستان میں اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ ملک میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافے کے ساتھ اگرچہ متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے لیکن ہم نے متاثرین کی مقدار میں بہت بڑی تعداد میں اضافہ نہیں دیکھا، اموات کی تعداد بھی محدود ہے، ہمیں احساس ہے کہ احتیاط کا دامن ہم نہیں چھوڑ سکتے ہمیں اس حوالے سے خبردار رہنا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، عالمی بینک، آئی ایم ایف اور جی 20 کی جانب سے قرض کی ری شیڈولنگ کے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے لیکن ہم سجھتے ہیں کہ اس ضمن میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن