عوام کا پیسہ ان پر ہی خرچ کرنیکا یقین ‘ ایکسپو سنٹر ہسپتال کے ثبوت حاضر‘یاسمین راشد
لاہور (نیوز رپورٹر) صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا ہے کہ آج کی پریس کانفرنس کا بنیادی مقصد عوام کو آگاہ کرنا ہے کہ کرونا وائرس ختم نہیں ہوا، حکومت کی جانب سے وضع کئے گئے تمام ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد ہونا چاہیے۔ عوام سے سماجی فاصلہ اور کرونا وائرس سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور اپنے بزرگوں کا خاص خیال رکھیں۔ حکومت جتنی مرضی کوشش کر لے جب تک عوام حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد نہیں کریں گے تب تک کرونا وائرس پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ مغربی ممالک کی نسبت پاکستان میں اموات کی شرح کم ہونے کا مطلب بالکل یہ نہیں ہے کہ عوام احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد نہ کریں یا نظرانداز کریں۔ خدانخواستہ اگر کرونا وائرس کی وباء وسیع پیمانے پر پھیل گئی تو پھر تشویشناک مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ ایکسپوسینٹر کرونا وائرس ہسپتال قلیل ترین مدت میں قائم کیا گیا سب سے بڑا فیلڈ ہسپتال ہے جس کا تخمینہ لاگت زیادہ رکھا گیا تھا۔محکمہ صحت پنجاب نے اب تک ضلعی انتظامیہ کو ایکسپوسینٹر کرونا وائرس ہسپتال کے اخراجات کی مد میں7کروڑ روپے کا چیک دیا تھاجس کی ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے آئی ہوئی تفصیلی دستاویزات عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے ایک کروڑ روپے لکڑی کی پارٹیشن پر خرچ کئے ہیں جس کا تخمینہ لاگت 4کروڑ 50لاکھ تھا۔ سامان کی خریداری کے لئے بھی ایک کروڑ روپیہ دیا ہے جس کا تخمینہ لاگت 25بلین روپے تھے۔ حتیٰ کہ مخیرحضرات کی جانب سے کھانے یا فراہم کی گئی دیگر سہولیات کی تفصیلات بھی عوام کے سامنے پیش کر دی ہیں۔ حکومت کے ہر پروجیکٹ کی ہمیشہ تھرڈ پارٹی ایویلیوایشن کی جاتی ہے۔مہربانی فرما کر عوام میں کسی بھی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ کی جائے جبکہ ہم ایک بہت ہی مشکل وقت سے لڑ رہے ہیں۔ افسوس صرف اس بات پر ہوا کہ لاہور انتظامیہ نے دن رات کی انتھک محنت کے بعد صرف قلیل ترین عرصہ 9دن کے بعد ایکسپو سینٹر کرونا سینٹر ہسپتال قائم کیا جس کے بارے میں عوام میں غلط فہمی پیدا کی جا رہی ہے ۔واضح کرتے جائیں کہ ایکسپوسینٹر کرونا وائرس ہسپتال کی اب تک کل پے منٹ 2کروڑ روپے ہوئی ہے۔ میوہسپتال کو 10کروڑ جس میں ایکسپوسینٹر کرونا وائرس ہسپتال بھی میوہسپتال کے ذمے ہے۔ پی کے ایل آئی لاہور کو 10کروڑ، نشتر ہسپتال کو 10کروڑ اور راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی کو 10کروڑ روپے دیئے گئے۔ 96کروڑ روپے کی رقم کو تمام سرکاری ہسپتالوں میں ادویات اور حفاظتی سامان کی خریداری کے لئے تقسیم کیا گیا۔ ٹرژری کیئر ہسپتالوں اب تک 88کروڑ روپے اخراجات کی مد میں دیئے گئے ہیں۔ ایکسپوسینٹر کرونا وائرس ہسپتال میںخاکروبوں سے نہیں بلکہ سینئرڈاکٹرز کی نگرانی میں مریضوں کا علاج جاری ہے۔ ایکسپوسینٹر کرونا وائرس ہسپتال کے بارے غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے ہرقسم کی تسلی اور ثبوت فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب کی ویب سائٹ کا روزانہ کی بنیاد پر کرونا وائرس سے بچائو کے لئے کئے گئے اقدامات پر اخراجات اپ لوڈ کئے جاتے ہیں جوکہ ایک عوامی معلومات ہیں۔ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر اب تک 81کروڑ روپے خرچ کر چکا ہے۔ مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو اب تک ایک ارب 70کروڑ روپے کے لگ بھگ رقم خرچ ہوئی ہے جس کی تفصیلات پنجاب اسمبلی کے فلور پر بھی پیش کی جائیں گی۔ پنجاب میں آئیسولیشن پالیسی آ چکی ہے۔ حکومت کرونا وائرس کے مریض کے گھر کا جائزہ لے کرہسپتال میں علاج یا گھر جانے کی اجازت دے گی۔ ہم عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرنے پر مکمل یقین رکھتے ہیں جس میں کسی قسم کی بے ضابطگی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ کسی بھی قسم کی بے ضابطگی کی شکایت پر مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔