جمعتہ الوداع ، عید الفطر کیلئے ایس او پیز جاری کرینگے، پنجاب حکومت: اجتماعات محدود نہیں ہونگے، دینی جماعتیں
لاہور (نیوز رپورٹر + خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعۃ الوداع اور عید الفطر کی نماز کے اجتماعات کیلئے ایس او پیز جاری کئے جائیں گے اور پیر سے کھلنے والے شاپنگ مالز اور بین الاضلاعی پبلک ٹرانسپورٹ میں کرونا وائرس کی روک تھام سے متعلق احتیاطی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔ فیصلہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی زیر صدارت صوبے میں کرونا وائرس کے باعث پیدا صورتحال اور انتظامی امور کا جائزہ لینے کیلئے منعقد اجلاس میں کیا گیا۔ صوبائی وزیر صنعت میاں اسلم اقبال، چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک، آئی جی پولیس شعیب دستگیر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری انڈسٹریز، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، کمشنر لاہور ڈویژن اور متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ محکمہ صحت کے سیکرٹریز، ڈویژنل کمشنرز اور آرپی اوز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ یوم علی ؓ کے موقع پر بہترین انتظامات کرنے پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب اور انکی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تمام سول اور پولیس افسران کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام افسران اسی جذبے اور محنت سے کام جاری رکھیں گے۔ چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے ڈویژنل کمشنرز اور آر پی اوز کو حکم دیا کہ جمعۃ الوداع اور عید الفطر کے موقع پر سکیورٹی اور دیگر انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بازاروں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کی صورت میں دکانداروں کیخلاف انفرادی طور پر کارروائی کرنے کی بجائے پوری مارکیٹ کو سیل کیا جائے۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مانیٹرنگ ٹیمیں انڈسٹریل یونٹس اور فیکٹریوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کی نگرانی کریں گی۔ تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام پاکستان سنی تحریک کے صوبائی سیکرٹریٹ میں سنی تنظیمات کی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس کی صدرات تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر علامہ رضائے مصطفے نقشبندی، مولانا محمد علی نقشبندی، سردار محمد طاہر ڈوگر، پیر سید محمد عثمان نوری نے کی جس میں متفقہ طور پر کہا گیا کہ اہلسنت کے علمائ، مشائخ، تنظیمات نے کرونا وائرس کی وجہ سے ملکی اور عالمی سطح پر بننے والے ماحول میں ہر سطح پر حکومتوں اور ملکی اداروں سے بھرپور تعاون کیا۔ مدارس بند کیے گئے، امتحانات ملتوی کیے گئے، مساجد میں نمازیوں کو محدود کیا گیا، صفوں میں فاصلہ کیا گیا، مزارات اولیاء کو بند کیاگیا، لیکن بد قسمتی سے حکومتوں اور اداروں نے صرف مساجد، مدارس اور مزارات اولیاء اور اہل سنت کی تقریبات کو ٹارگٹ کیا گیا اور ہمیں دیوار سے لگایا گیا۔ اسکے برعکس ایک مذہبی طبقہ کو انکی تقریبات کے انعقاد کے لیے نہ صرف خلاف ضابطہ اجازت دی گئی بلکہ سرکاری اداروں کی سرپرستی میں حکومتوں کے اپنے طے شدہ ایس او پیز کی دھجیاں اڑا دی گئیں، جس سے حکومتوں اور اداروں کی دوغلی پالیسی کھل کر سامنے آئی اور خدشہ ہے کہ ایسے اقدامات سے ملک میں مسلکی منافرت اور فرقہ واریت کو ہوا ملے گی۔ ہم ایسے حکومتی اقدامات اور رویوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں طے پایا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی تمام تقریبات، بالخصوص محافل ختم قرآن پہلے کی طرح پورے جوش و خروش اور مذہبی عقیدت سے منعقد کی جائیں گی۔ اہل ایمان ان تقریبات میں بھر پور شرکت کریں۔ نماز عید کے اجتماعات بھی سابقہ روایات کی طرح منعقد ہوں گے۔ ان اجتماعات میں حکومتی اداروں کی طرف سے کسی قسم کی پابندی اور مداخلت ہرگز برداشت نہ کی جائے گی۔ اگر حکومتی اداروں نے مداخلت کی تو انہیں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کانفرنس میں طے پایا کہ حکومت پنجاب اور محکمہ اوقاف کو دو دن کا نوٹس دیا جاتا ہے وہ تمام مزارات اولیاء کو زائرین کے لیے کھولیں اور مناسب ضروری انتظامات کریں۔ 21 مئی بروز جمعرات 2 بجے دن مخدوم امم حضرت داتا گنج بخشؒ کے مزار پر اجتماعی حاضری دی جائے گی جس میں مشائخ، علماء اور عوام اہل سنت کی کثیر تعداد شرکت کرے گی۔ مدارس دینیہ جو اسلام کے مضبوط قلعے اور فروغ دین اسلام کا بڑا ذریعہ ہیں انہیں فی الفور کھولنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی مکمل تائید اور حمایت کرتے ہوئے سربراہ پاکستان سنی تحریک انجئیر محمد ثروت اعجاز قادری اور سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا رضوی نے اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ حکومتی ادارے اہلسنت کو دیوار کے ساتھ لگانے سے باز رہیں اور ملک میں قائم اتحاد کی فضا کو پارہ پارہ نہ کریں، ہمارا ملک ایسے حالات کا متحمل نہیں ہے۔ جن تنظیمات کے ذمہ داران نے اس اعلامیہ کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ان میں صاحبزادہ پیر معاذالمصطفی، علامہ قاری مختار صدیقی، علامہ انوار طارق، علامہ نعیم جاوید نوری، علامہ رب نواز حقانی، علامہ شریف الدین قذافی، علامہ اعظم علی نعیمی، پیر ارشد علی نعیمی، صاحبزادہ محمد عبداللہ ثاقب، صاحبزادہ ضیاء المصطفی حقانی، محمد رمضان فیضی، مفتی محمد حسیب قادری، سردار احمد رضا فاروقی، مفتی محمد سلیم نقشبندی، علامہ مبارک علی رضوی، پیر سید حسنین شاہ، پیر سید حبیب اللہ شاہ، پیر سید سعادت علی شاہ، صاحبزادہ مبارک قاسم، پیر سید واجد گیلانی، سید رضا حیدر شاہ، سید رفاقت شاہ، مفتی قیصر شہزاد، علامہ شفیق اللہ اجمل، مولانا اسلم حیات سلطانی و دیگر بھی موجود تھے۔ اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر، وفاقی شرعی عدالت کے مشیر مولانا حافظ صلاح الدین یوسف، جماعت اہلحدیث پاکستان کے امیر مولانا حافظ عبد الغفار روپڑی، ڈاکٹر سید طالب الر حمن شاہ زیدی راولپنڈی، مولانا مقصود احمد سلفی پشاور، مولانا امیر عبداللہ فاروقی، مولانا مر تضی رحمانی کراچی، مولانا عبدالستار نیازی، مولانا پروفیسر فیاض سلفی، امیر مر کزی جمعیت اہلحدیث اسلام آباد مولانا حافظ مقصود احمد، ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے سیکرٹری جنرل علامہ ممتاز احمد اعوان، جمعیت علماء احناف پاکستان کے مرکزی صدر مولانا محمود احمد قاسمی نے ایک مشترکہ اخباری بیان میں جمعۃ الوداع اور عید الفطر کے اجتماعات پر پابندی لگانے یا محدود کرنے کی سوچ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے کوئی ایسی کوشش کی تو ملک بھر کی اہل سنت والجماعت کا اس پر ردعمل شدید ہوگا اور اسکے تمام تر نتائج کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی۔ ان علماء نے وفاقی وصوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جمعۃ الوداع اور عید الفطر متفقہ مقدس مذہبی فرض، واجب اور سنت رسول ہیں۔ ان پر پابندی لگانے یا انکو محدود کرنے کی بجائے یوم علیؓ کے جلوسوں کی طرح ان اجتماعات کو فول پروف سکیورٹی مہیا کی جائے۔ جمعۃ الوداع اور نماز عید الفطر کے مقدس اجتماعات پر مشترکہ پالیسی طے کرنے کیلئے اہل سنت والجماعت اور اہل حدیث کی تنظیموں کا ایک اہم اجلاس منگل کے روز لاہور میں ہوگا۔ دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ و ممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ جمعۃ الوداع، عید الفظرکے اجتماعات محدود نہیں کرینگے۔ شہری مساجد میں جشن نزول قرآن کی تقاریب روایتی مذہبی جوش وخروش سے منائیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) عیدالفطرکے اجتماعات کو محدود کرنے کی سفارش نہ دے کیوں کہ عید الفطرکی نماز ’’واجب‘‘ درجے کی عبادت ہے۔ اس لئے پہلے کی طرح عیدگاہ اور مساجد میں عیدالفطر کی نماز ادا ہونی چاہیے۔ جس طرح ایس او پیزکے ساتھ زندگی کے مختلف شعبہ جات کوکھولا جا رہا ہے ایسے ہی مزارات اور مدارس کھولنے کے لئے بھی علماء و مشائخ اور ناظمین کی باہمی مشاورت سے ایس او پیز تیارکئے جائیں۔ انسداد کرونا کے حوالہ سے دوہرے معیار پر مبنی حکومتی پالیساں قبول نہیں۔ کرونا وائرس پر قابو پانے کے بجائے حکومت مذہب کو کنٹرول کرنے میں مصروف نظرآرہی ہے۔ گرفتار آئمہ و خطباء کو رہا کیا جائے اور ان پر ناجائز قائم مقدمات کو فی الفور ختم کیا جائے۔