• news

حکومت 18 ویں ترمیم بدلنا چاہتی ہے تو 26 میں ترمیم لائے: شاہد خاقان

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے اگر حکومت پاکستان واقعی آئین میں 18ویں ترمیم میں مزید کوئی تبدیلی کرنا چاہتی ہے تو پارلیمان میں 26ویں ترمیم لے کر آجائے۔ حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی جائے۔ پارلیمان میں بحث کے نتیجے میں جس بات پر اتفاق رائے ہو جائے اس کو ترمیم کا حصہ بنا دیا جائے۔ پہلے حکومت ہمیں بتائے کہ اسے آئین میں 18ویں ترمیم سے کوئی تکلیف ہے تو بتائے۔ کیا اس وقت کرونا سمیت ہر مسئلہ کا حل آئین میں 18ویں ترمیم کی تنسیخ میں ہے۔ حکومت چھپ کر آئین میں 18ویں ترمیم کی تنسیخ کا منصوبہ نہ بنائے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حکومت کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے میں ایکسپوز ہوگئی ہے۔ حکومت نے لاک ڈائون کیا ہی نہیں، بے دلی سے فیصلے کئے۔ وزیر اعظم نے اپنی رہائش گاہ کو لاک ڈائون میں رکھا ہوا ہے اور ہر روزلاک ڈائون کے خلاف لیکچر دیتے ہیں۔ وزیر اعظم پارلیمان میں آنے کے لئے تیار نہیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے حکومت ’’خود کشی‘‘ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو نوائے وقت سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے ایک سوال جواب میں کہا کہ اگر حکومت کو نیشنل فنانس کمیشن کے فیصلوں کے بارے میں کوئی تکلیف ہے تو اس کا آئین میں 18ویں ترمیم سے کیا تعلق ہے کہ اس کے پیچھے لٹھ لے کر دوڑ پڑی ہے۔ 10واں نیشنل فنانس کمیشن قائم ہو گیا ہے۔ وفاق اس کمیشن میں وفاق اور صوبوں کے درمیان محصولات کی تقسیم کا کوئی نیا فارمولہ لے آئے۔ بے شک حکومت صوبوں کو ایک پائی نہ دے لیکن اسے یہ بات بھی سامنے رکھنی چاہیے کہ اس کے کس قدر سنگین نتائج نکلیں گے۔ لہذا وفاق کو حاصل ہونے والی آمدنی کی تقسیم کا نیا قابل قبول فارمولہ پیش کر دے۔ حکومت ہم سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو ہمارے تو دروازے کھلے ہیں بلکہ دروازے ہیں ہی نہیں۔ با مقصد مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن کوئی یہ سمجھتا ہے چور دروازے سے حکومت بات منوا لے گی یا پوری اپوزیشن کو جیل میں ڈال کر مرضی کا قانون منظور کرالے گی تو یہ اس کی غلط فہمی ہوگی۔ حکومت یہ سمجھتی ہے شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی سمیت اپوزیشن کے دیگر رہنمائوں کی گرفتاریوں سے کرونا وائرس ختم ہو جائے گا، ملک کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے تو ہم تو جیلیں آبادکرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ ہم نے جنرل پرویز مشرف سمیت کئی آمروں کی جیلیں دیکھی ہیں۔ ان کی بھی جیلیں کاٹ لیں گے لیکن ایک بات سوچ لیں ہم کبھی جھکے ہیں اور نہ ہی کوئی ہمیں جھکا سکتا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میاں جاوید لطیف نے 2014ء کے دھرنے کے بارے میں جو بات کی ہے وہ ایک نان ایشو ہے سب کو پتہ ہے دھرنا کس نے کرایا اور کون اس کے پیچھے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان برملا یہ بات کہہ رہے ہیں ان کو چینی کی برآمد اور سبسڈی کے بارے میں کچھ علم نہیں۔ جب کہ ساری خرابی اس بات میں ہے جب ہمارے پاس وافر مقدار میں چینی کی پیداوار ہی نہیں تو اس کی برآمد کی اجازت کیوں دے دی گئی۔ سبسڈی اس وقت دی جاتی ہے جب بین الاقومی مارکیٹ میں چینی کی قیمت کم ہو اور ملک کے اندر پیدا ہونے والی چینی کی پیداواری لاگت زیادہ ہو اور چینی کے کارخانوں کے پاس چینی بھی وافر ہو تو اسے برآمد کرنے کے لئے سبسڈی دی جاتی ہے۔ ہم نے 25ارب روپے کی سبسڈی دی ہے اس کا جواز موجود ہے۔ لیکن موجودہ حکومت نے بلاجواز سبسڈی دے کر شوگر ملز مالکان کو اپنی جیبوں میں رقم ڈالنے کے لئے دی۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے کرپشن کے لئے سبسڈی دی۔ انہوں نے کہا کہ چینی سکینڈل کے بارے میں تحقیقات ہی وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب اور اسد عمر کو بچانے کیلئے کی جا رہی ہے۔ پاکستان کے عوام پر 100ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن